زمرد خان کی دلیری اپنی جگہ ، لیکن

Arslan

Moderator
10_10.gif
 

Ali Sajid

Councller (250+ posts)
when you think rationally, you dont go for any brave stuff. bahaduri or baiwaquofi mai thora he farq hai.

Agar aap dimagh say soochainga tu you will go for a tactic and try to save your life at any cost, but when you think from your heart, the glorious death becomes a prominent decision factor.

I think what he did was rite. what was not rite, the ill will of security agencies to act.
 

Doctor Mujahid

Politcal Worker (100+ posts)
Allama iqbal said.......BE KHATAR KOOD PARA ATISH NAMROOD MEIN ISHQ

nawaz ke chamcha Remember what Tipu Sultan said.

Allaa iqbal said..........mana Keh .........

You have to some thing some time
 

QaiserMirza

Chief Minister (5k+ posts)
سکندر خان کوئی پاگل تھا، جنونی تھا، کسی خاص ایجنسی کا کارندہ تھا، یا موجودہ نظام سے اکتایا ہوا شخص؟

مجھے اس سے کوئی غرض نہیں۔ وہ خود اپنی مرضی سے اسلام آباد کی سڑکوں پر بندوق لہراتا اسلامی نظام کے نفاذ کر مطالبہ کر رہا تھا یا کسی سازش کے تحت اسلامی نظام کے نفاذ کے نام اسلام کو بدنام کرنے کی سعی میں یہ بھی نہیں جانتا۔

تاہم جب اس کے مطالبہ جس میں شریعت کا نفاذ بھی شامل تھا کہ بارے میں ایک اعلی سرکاری اہلکار مع سیاسی شخصیت سے پوچھا گیا تو، ان کا جواب تھا یہ مطالبہ ناقابل قبول ہے تب مجھے اس بات کا یقین مزید پختہ ہو گیا ہے کہ یہ لوگ اسلام کبھی نافذ نہیں ہونے دیں گے۔

وہ اسلام جو ان جاگیرداروں سے ان کی ناجائز زمین کو چھین کر عوام مٰیں تقسیم کر دے گا، وہ اسلام جو ان صنعتکاروں سے عوام کے غصب کردہ حقوق ان سے چھین کر واپس عوام کو دے دے گا۔

ایسے اسلام کا نفاذ یہ لوگ کیسے چاہ سکتے ہیں؟
 

MAK-THE-ONE

MPA (400+ posts)

بکاؤ میڈیا نے آج ہر ذہن میں یہ بات بہت اچھی طرح بٹھا دی ہے کہ وطن عزیز اور اس کے معاملات چلانے والے مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔ صحافت چاہے کسی بھی ذریعے سے ہو آج کل کی صحافت میرے وطن سے غداری اور مہلک سازش ہے۔
مانا کہ وطن عزیز کے معاملات چلانے والے مخلص نہیں مگر کوئی اپنے آپ سے یہ پوچھے کہ وہ کس حد تک اپنے وطن سے مخلص ہے؟
چودہ اگست گزر گئی ، محض اک چھٹی کی طرح۔ یا اسکولوں میں چھوٹے اور کچے ذہنوں کو چند ملی نغموں پر نچا کر معاشرہ سمجھتا ہے کہ وہ اپنا فرض، اس مٹی کا قرض احسن انداز سے چکا رہا ہے۔ مگر آج جو لوگ میرے وطن پر انگلی اٹھا رہے ہیں اور جس ہوس اور سازش کے تحت وہ یہ کام کر رہے ہیں ، اور وہ عوام جو ان نام نہاد مثبت میڈیا، اٹھائی گیر سیاست دانوں اور اسلام فروشوں کو اپنا امام بنائے بیٹھے ہیں ، جو ملک اور اسلام کے بہت بڑے خیر خواہ سمجھتے ہیں اپنے آپ کو وہ خود اپنا احتساب کریں وہ کتنا فرض پورا کر رہے ہیں، یہ عوام جو نظام کو آج برا کہتی ہے اس سے پوچھا جائے وہ اپنے گھر کا کچرا کہاں اور کس طرح ، کس وقت گلی میں ڈالتی ہے؟؟؟؟؟
مغرب ، عشا کے بعد جب لوگ نہیں دیکھتے یا آفس جانے سے پہلے؟؟؟؟ آنکھوں دیکھا حال ہے اور بات کرتے ہیں ملکی حالات کی۔ اس میڈیا نے لوگوں کو برباد کر دیا۔ لکھوں گا تو لکھتا رہوں گا، بس مختصر یہ کہ جب ہم نے اپنے بزرگوں کی قربانی کو بھلا دیا تو یہ بے حسی، آستین کے سانپ، اور غدار تو ہم کو ہونا ہی تھا، ہم اپنے آپ اپنے دشمن ٹھہرے ، دیں سے دور ہو کر، اپنے محسنوں کو بھلا کر، اپنی تاریخ کو اپنے ہاتھوں رسوا کر کے، اپنے ایمان کا سودا کر کے، ہم اپنے آپ جہاں میں تماشہ ہیں۔

نوبت یہاں تک ہے کہ آج ناامیدی اس حد تک میڈیا کے تحت عوام کے ذہنوں میں بھر دی گئی ہے لوگوں کو یہ کہتے ہوئے پایا کہ پاکستان کا بننا ہی غلط یا اس سے بہتر ہے کہ کوئی اور ملک یہاں کا کنٹرول سنبھال لے۔۔۔ تف ہے ایسے میڈیا پر اور ایسی سوچ رکھنے والے پر، محمد علی جوہر سے جناح اور جناح سے لیاقت تک ہر کسی کی قر
بانی ، جدوجہد کو اس کیچر نے آلودہ کیا ہے، یہ تماشے روز روز کے اس ہی سوچ کو پروان چڑھانے کی سازش کا حصہ ہیں اور میڈیا سے لے کر ہر عنصر اور ہر فرد جو اس سازش میں ملوث ہے اور جو اس سازش کے زیر اثر ہے وہ تمام بھیڑیے ہیں ، گدھ ہیں جو ضمیر والوں کے مرنے کے انتظار میں ہیں، بس مٹی بھر لوگ ہیں جن کی وجہ سے اللہ پاک میری سرزمین اور اس پر بسنے والوں کی ہر لغزش کو اپنے کرم سے معاف فرماتا ہے1947 سے ہی لگے ہوئے ہیں وطن کو توڑنے میں، یہ ناامیدی کی فضا قائم کر چکے ہیں، خبریں دیکھہ کر لگتا ہے وطن میں کوئی اچھا کام نہیں ہو رہا، اینکر اپنا دھندا کر رہے ہیں ، اسلام فروش اپنا، معلوم نہیں حاضر وقت کے اصل امام اور عالم کیوں خاموش ہیں ؟؟؟؟ مساجد محض پانچ وقت کی نماز یا مذہبی فرقوں کی آپس کی جنگ میں استعمال ہوتی ہیں، امام اصلاح کے بجائے تنقید میں لگے رہتے ہیں، شعور دفن ہو گیا ہے، مصنف اور شاعر ہر قسم کا لکھنے والا معذرت کے ساتھہ محبوب کی نذر ہو گیا ہے، کوئی کسی کی جگہ نہیں لے سکتا مگر لکھنے والا اقبال کی راہ پر چلنے کا بھی عزم نہیں کرتا اس کو خراج تحسین تو پیش کرتے ہیں مگر اس کی راہ پر چلنے کو معیوب سمجھتے ہیں. اردو دان اردو تو لکھتے ہیں مگر ذہنی مفلوج ایسے کے اپنی نظم ، مضمون کا عنوان انگلش الفاظ میں رکھتے ہیں، لکھنے والا "وال پر لگی گھڑی" لکھہ کر سمجھتا ہے کہ بے حد عمدہ کام کیا ہے اور اردو کی بہت خدمت کی ہے ، ذہن مفلوج ہے، " دیوار پر آویزاں گھنٹہ " - یہ المیہ ہے ، باروچی خانے کو ، رسوئی کو ، کچن لکھہ کر مصنف کہلاتا ہے، جب لکھنے والے کا ذہن اتنا مفلوج ہو تو ہو اپنے مفلوج ذہن سے آذادی کی کیا بات کرے گا؟؟؟؟؟

قصہ مختصر یہ کہ آج یہ نسل جانتی ہی نہیں ہے کہ قربانی کیا ہوتی ہے جب ہی گز بھر کی زبان سے وطن کو برا کہتی ہے

اور یہ تماشہ جو ہوا محض اس ہی سازش کی کڑی ہے کہ عوام کے ذہنوں میں بٹھا دیا جائے کہ پولیس اور فوج سب ناکام ہیں۔

فوج ہو یا پولیس ہو یا چاہے کوئی بھی سرکاری ادارہ ہو ، وہ اس وقت تک حرکت میں نہیں آتا جب تک اوپر سے احکام نہ ہوں، اب احکام سب تماشہ بن جانے کے آئے, کے کھڑے رہو، اور تہہ یہ ہوا کہ عام آدمی سے بات چیت بھی ہونے دو اور ایک عام آدمی سے اس دیوانے پر چھلانگ لگوا دی اور پھر گولیاں چلا دیں گیں کہ سازش کا منہ بند ہو جائے۔
یرغمال بنوانا بھی ، چھلانگ لگوانا بھی اور افواج کو تماشہ بنوانا سب سازش ہے، اب احمق لوگ اس کے زیر اثر ہیں اور فوج بھی بری ان کی نظر میں اور نظام بھی برا، وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔۔۔ اب یہ باتیں کیسے سمجھائی جائیں ان لوگوں کو۔۔۔۔۔ جن لوگوں نے اپنے امام میڈیا کے اینکر بنائے ہوئے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عام فوجی اور دیگر لوگ برے نہیں جو کمانڈ کر رہے ہیں وہ غدار ہیں یا جانے کن مصا لحت میں گرفتار ہیں

دعا گو

س ن مخمور
امر تنہائی



ادھر کر ادھر کر
عنایت نظر کر

تو مالک ہمارا
ہماری خبر کر

وطن میں ستم ہے
وطن یہ زبر کر

ہیں بندر تماشے
وطن کی خبر کر

یہ پرچم ہلالی
جہاں میں زبر کر

 
Last edited:

Back
Top