کراچیاسٹیٹ بینک کے پاس ایک ماہ کی درآمد ات کے برابر ڈالر رہ گئے۔عالمی مالیاتی ادارے سے جو تھوڑے بہت ڈالر ملے وہ قرض برائے ادائیگی قرض کی صورت میں آئی ایم ایف کے پاس دوبارہ جارہے ہیں۔بجلی مہنگی کردو ،پٹرول و ڈیزل مہنگا کردو ،آئی ایم ایف کو خوش کرنے کے لیے حکومت نے کیا کیا جتن کرلیے لیکن ہوا کیا ،ڈالر کے سامنے کمزور روپیہ جس کے مزید لڑ کھڑانے کا ڈر ہی رہتا ہے اور زرمبادلہ کے گرتے ذخائر بین الاقوامی ادائگیوں کے دباوٴ سے نکلنے کے لیے حکومت نے آئی ایم ایف سے قرضہ حاصل کرنے کا معاہد ہ کیا۔
معیشت کو سدھارنے کے لیے عالمی مالیاتی ادارے کی کڑی شرائط بھی مان لی اور عوام کے لیے بجلی ایک جھٹکے میں مہنگی کردی اس کے علاوہ پٹرول و ڈزیل کی قیمتوں میں اضافے کا نکارہ توگزشتہ چارماہ بج ہی رہا ہے۔یہ سب کچھ کرنے کے باوجود زرمبادلہ زخائر کو استحکام نہ مل سکا۔ آئی ایم ایف سے ملنے والے قرض سے زیادہ حکومت بین الاقوامی ادارے کو پرانے قرض کی ادائگیاں کر رہی ہے۔
اب تک ادارے نے 54 کروڑ ڈالر دیئے جبکہ حکومت کو پورے سال میں ادارے کو 3 ارب ڈالر کے قریب پرانا قرض لوٹاناہے۔مرکزی بینک کے پاس زرمبادلہ زخائر 3.9 ارب ڈالر کے قریب رہ گئے ہیں۔ جو ایک ماہ کے درآمدی بل کے برابر ہیں۔اقتصادی ماہرین کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے مزاکرات میں ملکی معیشت کے فیصلے کرنے والوں نے صحیح پتے نہیں کھیلے۔ اس بات کا اندازہ ہی نہیں کیا قسطوں میں ملنے والا قرضہ ادائگیوں کے دباوٴ کے لیے کافی بھی ہوگا یا نہیں۔ماہرین کا کہنا ہے برآمدات کے ساتھ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زرمیں اضافے کے اقدامات کرے تاکہ زرمبادلہ ذخائر میں استحکام آسکے۔
[url]http://beta.jang.com.pk/JangDetail.aspx?ID=122267[/URL]
معیشت کو سدھارنے کے لیے عالمی مالیاتی ادارے کی کڑی شرائط بھی مان لی اور عوام کے لیے بجلی ایک جھٹکے میں مہنگی کردی اس کے علاوہ پٹرول و ڈزیل کی قیمتوں میں اضافے کا نکارہ توگزشتہ چارماہ بج ہی رہا ہے۔یہ سب کچھ کرنے کے باوجود زرمبادلہ زخائر کو استحکام نہ مل سکا۔ آئی ایم ایف سے ملنے والے قرض سے زیادہ حکومت بین الاقوامی ادارے کو پرانے قرض کی ادائگیاں کر رہی ہے۔
اب تک ادارے نے 54 کروڑ ڈالر دیئے جبکہ حکومت کو پورے سال میں ادارے کو 3 ارب ڈالر کے قریب پرانا قرض لوٹاناہے۔مرکزی بینک کے پاس زرمبادلہ زخائر 3.9 ارب ڈالر کے قریب رہ گئے ہیں۔ جو ایک ماہ کے درآمدی بل کے برابر ہیں۔اقتصادی ماہرین کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے مزاکرات میں ملکی معیشت کے فیصلے کرنے والوں نے صحیح پتے نہیں کھیلے۔ اس بات کا اندازہ ہی نہیں کیا قسطوں میں ملنے والا قرضہ ادائگیوں کے دباوٴ کے لیے کافی بھی ہوگا یا نہیں۔ماہرین کا کہنا ہے برآمدات کے ساتھ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زرمیں اضافے کے اقدامات کرے تاکہ زرمبادلہ ذخائر میں استحکام آسکے۔
[url]http://beta.jang.com.pk/JangDetail.aspx?ID=122267[/URL]