
نوابشاہ میں آصف علی زرداری کی جانب سے رابطہ کرنے اور فارمولا تیار کرنے کی بات نے ہلچل مچائی ہوئی ہے، دفاعی تجزیہ کار بھی اس شخص کے حوالے سے جاننا چاہتے ہیں جس نے سابق صدر آصف علی زرداری سے رابطہ کیا۔
دی نیوز کی خبر کے مطابق ایک سینئر دفاعی ذریعے نے کہا ہے کہ آصف علی زرداری کو چاہئے کہ وہ اُس شخص کا نام بتائیں جس نے اُن سے اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے رابطہ کیا اور مستقبل کے سیٹ اپ کے حوالے سے مدد کی درخواست کی۔
دی نیوز سے گفتگو میں دفاعی تجزیہ کار نے کہا کہ ہر بار غیر ذمہ دارانہ انداز سے بیانات دیے جاتے ہیں اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کے اشارے دیے جاتے ہیں، اور یہ بات بد قسمت ہے اور غیر ذمہ دارانہ ہے،اگر زرداری سچے ہیں تو انہیں چاہئے کہ اُس شخص کا نام بتائیں جس نے اُن سے مدد مانگی۔ ذریعہ اہم عہدے پر فرائض انجام دیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دفاعی عہدیداروں کو ایسے سیاست دانوں کے ساتھ کسی بھی غیر ضروری بحث میں نہیں پڑنا چاہئے جو بے بنیاد اور عجیب بیانات دیتے ہیں،رہنماؤں اور ارکان پارلیمنٹ بالخصوص اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان کے ’’ٹیلی فون کالز وصول کرنے‘‘ کے متعدد مرتبہ عائد کیے گئے الزامات کے حوالے سے ذریعے نے کہا کہ ان معاملات میں بھی سیاست دانوں کو چاہئے کہ وہ اُن افراد کا نام سامنے لائیں جو اُن سے رابطہ کرتے ہیں۔
دفاعی تجزیہ کار نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ پر الزام عائد کرکے ملوث افراد کا نام نہ لینے کے عمل کی حوصلہ شکنی کرنا چاہئے اور یہ سلسلہ بند ہونا چاہئے،پیر کو آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ ہمیں مستقبل کا سوچنا ہوگا کیونکہ جن لوگوں کے پاس مائنس ون جیسے فارمولے تھے وہ مدد کی درخواست کر رہے ہیں۔ انہوں نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا نام نہیں لیا لیکن ان کے حوالوں سے واضح تھا کہ وہ کس کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ ان سے مدد مانگی گئی اور فارمولا پوچھا گیا لیکن میں نے ’’انہیں‘‘ بتا دیا ہے کہ پہلے اِس حکومت کو چلتا کریں اور اس کے بعد بات ہوگی،زرداری کا کہنا تھا کہ انہوں نے پارلیمنٹ میں 2018ء میں اپنے پہلے خطاب میں کہہ دیا تھا کہ ’’چوں چوں کا مربہ‘‘ حکومت نہیں چلے گی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/zardrai-st.jpg