israr0333
Minister (2k+ posts)
سوال=عاطف میاں مرتد کو اگر مشیر بنا دیا گیا تو کیا حرج ملک کے لیے تو بہتر ھے نا؟
تمام Pti کے غلام جو پارٹی کی خاطر ایک مرتد کا دفاع کر رھے ھیں انکے لیے جواب !!!
جواب =حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے زمانےمیں ابو موسی اشعری بصرہ کے گورنر تھے ، حضرت عمر کو پتا چلا کہ انہوں نے ایک نصرانی کو اپنا کاتب رکھا ہوا ہے ، وہ ان کے خط و کتابت اور حساب و کتاب لکھتا ہے ، حضرت عمر نے بصرہ کے گورنر ابو موسی اشعری کو اپنے پاس بلالیا
حضرت عمر نے فرمایا کہ :
" تو نے ایک نصرانی کو یہ عہدہ کیوں دیا ہے ؟؟؟
اللہ ان کو ذلیل کہتا ہے تو ان کو عزت دیتا ہے
اللہ کہتا ہے ان کو دور رکھو تو ان کو قریب کرتا ہے"
حضرت ابو موسی اشعری نے کہا کہ :
" یا امیرالمومنین ! اس کے بغیر میرا گزارا نہیں ، اس کے بغیر میری سلطنت کا نظام نہیں چل سکتا ، یہ بڑا قابل ہے ، مسلمانوں کے اندر ایسا قابل کوئ نہیں ، اس لیے میری مجبوری ہے اس نصرانی کو یہ عہدہ دینا "
حضرت عمر فرمانے لگے
ابو موسی ! تو فرض کر لے کہ آج یہ نصرانی مرگیا ، بتا پھر کیا کرے گا ، جو اس کے مرنے کے بعد کام کرنا ہے وہ اب کر لے سمجھ لے یہ زندہ ہوتے بھی مر گیا ، اسے نکال اور متبادل مسلمان لے آ اس عہدے پر ۔ ۔
اسے کہتے ہیں ریاست مدینہ اور یہ ہیں ریاست مدینہ کے حکمران ٢٢ لاکھ مربع میل پر حکومت کرنے والے اور اسلام کا پرچم قیصر و کسری پر لہرانے والے خلیفة المسلمین امیرالمومنین سیدنا عمر فاروق رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ ۔ ۔ ۔ جو ایک معمولی عہدے پر بھی اسلام دشمن کو فائز کرنا گوارا نہیں کرتے ۔ ۔
اور دوسری طرف ہیں ملک پاکستان کو ریاست مدینہ جیسی فلاحی ریاست بنانے کا نعرہ الاپ کر سادہ لوح مسلمانوں کے جذبات کے ساتھ کھیلنے والے حکمران جو ایک مرزائ مبلغ کو ایک اہم عہدہ تھما دیتے ہیں
معاف کیجۓ گا، تلخ ہے لیکن حقیقت یہی ہے جو بیان کی ہے کہ یہاں کے حکمران تو ریاست مدینہ کے بنیادی اصولوں سے ہی ناواقف ہیں ۔ ۔ ۔ اور اہل نظر بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ آنے والے وقت میں بھی ریاست مدینہ کا بس نام ہی استعمال ہورہا ہوگا
بہرحال
اب صورتحال یہ ہے کہ اگر پی ٹی آٸی کے غلاموں کو ریاست مدینہ اور مرزائ عاطف میاں کا معاملہ سمجھاؤ تو یہ ناراض ہوجاتے ہیں
تو ان سے عرض ہے کہ بھائ لوگو آپ نے کلمہ اسلام کا پڑھا ہے اسلام سے وفاداری نبھائیں لیڈر سے نہیں اتنے باشعور تو بنیں کہ اپنے لیڈر کے غلط فیصلے کہ خلاف بول سکیں، وگرنہ آپ میں اور پٹواریوں میں کیا فرق رہ جاۓ گا ، لہذا اس حساس ترین مسئلے کو سمجھیں اور اسلام سے اپنی عقیدت کا مظاہرہ کریں
جزاک اللہ خیرا ۔ ۔ ۔
تمام Pti کے غلام جو پارٹی کی خاطر ایک مرتد کا دفاع کر رھے ھیں انکے لیے جواب !!!
جواب =حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے زمانےمیں ابو موسی اشعری بصرہ کے گورنر تھے ، حضرت عمر کو پتا چلا کہ انہوں نے ایک نصرانی کو اپنا کاتب رکھا ہوا ہے ، وہ ان کے خط و کتابت اور حساب و کتاب لکھتا ہے ، حضرت عمر نے بصرہ کے گورنر ابو موسی اشعری کو اپنے پاس بلالیا
حضرت عمر نے فرمایا کہ :
" تو نے ایک نصرانی کو یہ عہدہ کیوں دیا ہے ؟؟؟
اللہ ان کو ذلیل کہتا ہے تو ان کو عزت دیتا ہے
اللہ کہتا ہے ان کو دور رکھو تو ان کو قریب کرتا ہے"
حضرت ابو موسی اشعری نے کہا کہ :
" یا امیرالمومنین ! اس کے بغیر میرا گزارا نہیں ، اس کے بغیر میری سلطنت کا نظام نہیں چل سکتا ، یہ بڑا قابل ہے ، مسلمانوں کے اندر ایسا قابل کوئ نہیں ، اس لیے میری مجبوری ہے اس نصرانی کو یہ عہدہ دینا "
حضرت عمر فرمانے لگے
ابو موسی ! تو فرض کر لے کہ آج یہ نصرانی مرگیا ، بتا پھر کیا کرے گا ، جو اس کے مرنے کے بعد کام کرنا ہے وہ اب کر لے سمجھ لے یہ زندہ ہوتے بھی مر گیا ، اسے نکال اور متبادل مسلمان لے آ اس عہدے پر ۔ ۔
اسے کہتے ہیں ریاست مدینہ اور یہ ہیں ریاست مدینہ کے حکمران ٢٢ لاکھ مربع میل پر حکومت کرنے والے اور اسلام کا پرچم قیصر و کسری پر لہرانے والے خلیفة المسلمین امیرالمومنین سیدنا عمر فاروق رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ ۔ ۔ ۔ جو ایک معمولی عہدے پر بھی اسلام دشمن کو فائز کرنا گوارا نہیں کرتے ۔ ۔
اور دوسری طرف ہیں ملک پاکستان کو ریاست مدینہ جیسی فلاحی ریاست بنانے کا نعرہ الاپ کر سادہ لوح مسلمانوں کے جذبات کے ساتھ کھیلنے والے حکمران جو ایک مرزائ مبلغ کو ایک اہم عہدہ تھما دیتے ہیں
معاف کیجۓ گا، تلخ ہے لیکن حقیقت یہی ہے جو بیان کی ہے کہ یہاں کے حکمران تو ریاست مدینہ کے بنیادی اصولوں سے ہی ناواقف ہیں ۔ ۔ ۔ اور اہل نظر بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ آنے والے وقت میں بھی ریاست مدینہ کا بس نام ہی استعمال ہورہا ہوگا
بہرحال
اب صورتحال یہ ہے کہ اگر پی ٹی آٸی کے غلاموں کو ریاست مدینہ اور مرزائ عاطف میاں کا معاملہ سمجھاؤ تو یہ ناراض ہوجاتے ہیں
تو ان سے عرض ہے کہ بھائ لوگو آپ نے کلمہ اسلام کا پڑھا ہے اسلام سے وفاداری نبھائیں لیڈر سے نہیں اتنے باشعور تو بنیں کہ اپنے لیڈر کے غلط فیصلے کہ خلاف بول سکیں، وگرنہ آپ میں اور پٹواریوں میں کیا فرق رہ جاۓ گا ، لہذا اس حساس ترین مسئلے کو سمجھیں اور اسلام سے اپنی عقیدت کا مظاہرہ کریں
جزاک اللہ خیرا ۔ ۔ ۔
Last edited by a moderator: