
بلوچستان حکومت نے سونے اور تانبے کے اربوں ڈالر مالیت کے ریکوڈک منصوبے پر نئے معاہدے اور سیٹلمنٹ کی منظوری دے دی ہے۔ جس پر وزیراعظم نے بلوچستان کے لوگوں اور ملک کے عوام کو مبارکباد دی ہے۔
عمران خان نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ اس طویل قانونی جنگ کے بعد بیرک گولڈ نامی کمپنی کے ساتھ کامیابی کے ساتھ ہونے والے اس معاہدے پر میں بلوچ عوام اور اپنی قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
وزیراعظم نے بتایا کہ اس کیس میں 11 ارب ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا جو اب ختم ہو چکا اور کمپنی بلوچستان میں دس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری بھی کرے گی جس سے 8000 نئی نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔
https://twitter.com/x/status/1505490685973176326
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ ریکوڈک ممکنہ طور پر دنیا میں سونے اور تانبے کی سب سے بڑی کان ہو گی جس سے ہم ملکی قرضوں کو اتارسکیں گے اور اس سے ترقی وخوشحالی کے ایک نئے سفر کا آغاز ہوگا۔
یاد رہے کہ بلوچستان حکومت نے سونے اور تانبے کے اربوں ڈالر مالیت کے ریکوڈک منصوبے پر نئے معاہدے اور سیٹلمنٹ کی منظوری دے دی ہے۔ وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق یہ منظوری وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کے زیر صدارت کابینہ کے خصوصی اجلاس میں دی گئی۔
حکومت پاکستان اور بیرک گولڈ کے درمیان معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں۔
کابینہ کے اجلاس میں معاہدے کے تمام پہلوؤں اور نکات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ کابینہ کے ارکان نے معاہدے میں موجودہ صوبائی حکومت کے ٹھوس مؤقف کی پذیرائی اور بلوچستان کے حقوق و مفادات کے تحفظ پر اطمینان کا اظہار کیا اور اس بات پر وزیراعلیٰ اور ان کی ٹیم کو مبارکباد دی۔
https://twitter.com/x/status/1505523296493875200
بیان کے مطابق کابینہ کو صوبائی سیکریٹری معدنیات نے مجوزہ معاہدے اور منصوبے پر عملدرآمد سے بلوچستان کو حاصل ہونے والے فوائد پر بریفنگ دی۔ ترجمان حکومت بلوچستان فرح عظیم شاہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ریکوڈک کے معاملے میں اہم پیشرفت صوبے میں سرمایہ کاری اور مائننگ کے شعبے کے لئے سنگ میل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریکوڈک معاہدے سے بلوچستان ترقی کی نئی راہ پر گامزن ہو جائے گا۔
یاد رہے کہ ریکوڈک ایران اور افغانستان کی سرحد کے قریب بلوچستان کے ضلع چاغی کے علاقے نوکنڈی میں ٹیتھیان کی اراضیاتی پٹی پر واقع ہے۔ یہ پاکستان میں سونے، چاندی اور تانبے کا سب سے بڑا ذخیرہ مانا جاتا ہے اور اس کا شمار دنیا کے چند بڑے قیمتی زیر زمین ذخائر میں ہوتا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق ریکوڈک میں ایک کروڑ 30 لاکھ ٹن تانبے کے ذخائر اور دو کروڑ 30 لاکھ اونس سونا موجود ہے۔ ٹھیتان کاپر کمپنی کی ایک رپورٹ کے مطابق ریکوڈک کا "اقتصادی طور پر قابلِ کان کنی حصہ 2.2 ارب ٹن جبکہ ایک دوسری رپورٹ کے مطابق چار ارب ٹن سے زائد ہے۔
اس حصے میں اوسطاً تانبا 0.53 فیصد ہے جبکہ سونے کی مقدار 0.3 گرام فی ٹن ہے۔ اس منصوبے کی کل عمر کا تخمینہ 56 سال لگایا گیا ہے۔ کمپنی نے ان قیمتی دھاتوں کے ذخائر کی کل مالیت کا تخمینہ ایک سو ارب ڈالر لگایا تھا تاہم کیس سے جڑے بعض سابق پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ کمپنی نے ذخائر کا تخمینہ کئی گنا کم ظاہر کیا۔
ریکوڈک کیس میں بلوچستان حکومت کے سابق وکیل امان اللہ کنرانی کا کہنا ہے کہ جیالوجیکل سروے آف پاکستان اور پاکستانی جوہری سائنس دان ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ ریکوڈک میں 600 کلومیٹر رقبے پر پھیلے ذخائر کی مالیت ایک ہزار ارب ڈالر سے زائد ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/3khanrekodoqannunce.jpg
Last edited by a moderator: