
سینئر تجزیہ کار کامران خان نے کہا ہے کہ عین ممکن ہے رمضان المبارک سے قبل عمران خان کی حکومت عدم اعتماد کے نتیجے میں ختم ہوجائے۔
مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ویڈیو پیغام میں کامران خان نے کہا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس حکومت کے خاتمے کے بعد کیا ہوگا، کیا اس کے بعد ملک میں فوری طور پر بہتری آجائے گی؟ نہیں ایسا نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی متوقع مخلوط حکومت ایک بار پھر اقتدار کے دروازے کھٹکھٹا رہی ہے، مگر کیا ان لوگوں نے سوچا ہے کہ کیسے ملک کو اندرونی معاشی و خارجہ مسائل سے نکالیں گے، میں اپوزیشن سے سوال کرتا ہوں کہ پاکستان کی بقاء کو درپیش مسائل پر قابو پانے کیلئے انہوں نے کیا خاکہ تیار کیا ہے؟
https://twitter.com/x/status/1501531314612285448
کامران خان نے کہا کہ ایک عام پاکستانی نہیں جانتا کہ ملک کی مجموعی آمدنی سال کے پہلے دن ہی ختم ہوجاتی ہے اور اس کے بعد باقی کا پورا سال ملک کو قرضوں کی مددسے چلایا جاتا ہے، ٹیکسز کی مد میں اس وقت آمدن 6ہزار ارب روپے ہے،ساڑھے چار ہزارارب روپے قرضوں کی ادائیگی میں چلے جاتے ہیں، جبکہ این ایف سی کی مد میں ساڑھے تین ہزار ارب روپے صوبے لے جاتے ہیں جبکہ 1300 ارب دفاعی بجٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں، پنشن، قومی ترقیاتی پروگرام، اندرونی سلامتی و ہنگامی حالات کے اخراجات اس کے علاوہ ہیں، حکومت کی طلبگار اپوزیشن بتائے کہ وہ کیسے ان چیلنجز کا مقابلہ کرے گی، ٹی ٹی پی سے جنگ کرے گی یا امن معاہدہ کرے گی؟
کامران خان نے کہا کہ موجودہ حالات میں درپیش چیلنجز سے نمٹنا کسی ایک سیاسی جماعت کے بس میں نہیں ہے، اس سیاسی تبدیلی کے بعد تمام جماعتوں، فوج، عدلیہ اور میڈیا کو متحد ہوکر پاکستان کی آئندہ سمت کا تعین کرنا ہوگا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/8kamrankhanpashiankhan.jpg