
گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے بیان حلقی سے متعلق کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے فردجرم عائد کر دی تھی تاہم اب فردجرم کی چارج شیٹ کے اہم نکات سامنے آگئے ہیں۔
عدالت نے فرد جرم کی چارج شیٹ میں کہا کہ جب بیان حلفی کا دستاویز عدالت پہنچا تو یہ کوریئر لفافے میں تھا جو اس بیان کو جھٹلاتاہے کہ ڈاکومنٹ خود سیل کیا گیا تھا۔
چارج شیٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ رانا شمیم نے اپنے بیان حلفی سے زیر التوا کیس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی ہے۔ عدالت نے کہا کہ رانا شمیم نے دستاویز کو لیک کیا اور عدلیہ کو سیکینڈلائز کرنے کی کوشش کی ہے۔
عدالت نے اپنی چارج شیٹ میں کہا کہ سابق چیف جج جی بی نے اپنے بیان حلفی کی تصدیق کی مگر انہوں نے صحافی انصار عباسی کو اس کی اشاعت سے نہیں روکا۔ رانا شمیم نے کہا کہ بیان حلفی خفیہ تھا تو اسے لیک کرنے پر انہوں نے کوئی کارروائی کیوں نہیں کی؟
یاد رہے کہ جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے رانا شمیم پر فردجرم عائد کی جس پر رانا شمیم نے کہا کہ میں اکیلا ہوں ، وکیل بھی نہیں ہے لہٰذا فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی موخر کی جائے۔ چیف جسٹس نے ان کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فرد جرم آپ پر لگنی ہے اور آپ موجود ہیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے بیان حلفی کے مندرجات پڑھ کر سنائے اور کہا کہ کہ 10 نومبر 2021 کا مذکورہ دستاویز آپ ہی نے نوٹرائز کرایا جو لیک ہونے کے بعد سرکولیٹ اور شائع بھی ہوا جس میں عدالت کو سکینڈلائز کیا گیا اور اس سے اسلام آباد ہائی کورٹ سمیت عدلیہ پر سنگین شبہات پیدا ہوئے۔
چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ اس بیان حلفی کے مندرجات 15 نومبر 2021 کو دی نیوز انٹرنیشنل اور جنگ میں شائع ہوئے۔ یہ کہ آپ کا بیان حلفی جو چارلس ڈی گرتھی نے آپ کی موجودگی میں نوٹرائز کیا وہ نہ صرف سرکولیٹ ہوا بلکہ میڈیا انصار عباسی تک پہنچا۔
عدالت نے کہا کہ آپ ہی کی وجہ سے بیان حلفی میڈیا تک پہنچا۔ یہ کہ آپ (رانا شمیم) نے شوکاز نوٹس کے جواب میں کہا کہ یہ بیان حلفی لندن میں قلمبند اور نوٹرائز ہوا اور آپ نے سربمہر کر کے لندن میں ہی اپنے نواسے کے حوالے کیا اور یہ بھی ہدایت کی کہ وہ اسے کھول سکتا ہے اور نہ ہی کسی کو دے سکتا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/ihc-rana-shamim-sheet.jpg
Last edited by a moderator: