
عمران خان پر حملے کے واقعے پر ملزم کے باربار سامنے آنے والے بیانات پر تنقید کرتے ہوئے اینکر پرسن کامران خان نے کہا ہے کہ یہ ملزم تو وزیرداخلہ راناثنا اللہ سے بھی زیادہ پریس کانفرنسز کر بیٹھا ہے۔
انہوں نے کہا ماشااللہ ہر تھوڑی دیر میں بیان داغ دیتا ہے اس جرم کا اعتراف کرتا ہے جس میں پھانسی بھی ہو سکتی ہے، ماتھے پر ذرا بل نہیں یہ بھی نہیں کہتا کہ خواب میں بشارت ہوئی ہے۔ کہتا ہے اتوار کو خیال آیا کہ عمران خان کو مار دوں۔
https://twitter.com/x/status/1588435151255932930
کامران خان اس واقعے پر کہہ چکے ہیں کہ عمران خان قاتلانہ حملہ سے جڑے قومی بحران کے فیصلہ کن حل کی کنجی فوجی قیادت کے پاس ہے چاہے لانگ مارچ پر امن اختتام ہو نئے آرمی چیف تعیناتی اعلان الیکشنز کی تاریخ الیکشن کمیشن میں مطلوبہ تبدیلیاں نگراں حکومت کا قیام یا کل کے واقعے کی ایف آئی آر فوجی قیادت حکومت پی ٹی آئی فیصلہ کن مذاکرات کروائے۔
https://twitter.com/x/status/1588465887366946816
کامران خان اس حملے کو عمران خان کے قتل کی سوچی سمجی سازش بھی قرار دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر تجربہ کار حاضر سروس یا ریٹائرڈ پولیس افسر جس سے میں نے آج بات کی۔ ان سب نے حملے کے فوراً بعد ویڈیو اعتراف کا مذاق اڑایا۔
انہوں نے کہا عمران خان کو مختلف شوٹرز نے مختلف زاویوں سے نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دو ایسے پولیس افسران نے یہ بات کی جنہوں نے جائے وقوعہ پر جا کر سب کچھ دیکھا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1588244466602680321
کامران خان یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ جس نے بھی یہ آگ لگائی ہے مقصد پورے پاکستان کولپیٹ میں لینا ہے اس سے پہلے کہ یہ آگ پورے ملک کو نگل جائے ملک کو بچانے کے لئے افواج پاکستان کو محدود مگر راست کارروائی کرنی ہوگی متعدد آپشنز ہیں جن کے استعمال سے پاکستان میں مزید افراتفری اور عدم استحکام کی سونامی پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1588195124638613504
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/7kamrankhanbashranassana.jpg