mehwish_ali
Chief Minister (5k+ posts)
رؤف کلاسرہ صاحب نے اپنے تازہ آرٹیکل میں تحریر فرمایا ہے کہ:۔

رؤف صاحب! یقیناً سرائیکی پٹی کو انکے حقوق نہیں ملے ہیں، لیکن مہاجر کمیونٹی کے حوالے سے بھی آپ انصاف سے تبصرہ فرمائیے اور ہر چیز کو اسکے مقام پر رکھئے:۔
۔ تقسیمِ پاکستان سے قبل یہ معاہدہ طے پایا تھا کہ جو لوگ دونوں طرف سے ہجرت کریں گے، انہیں انکے نئے ملک میں زمینیں دی جائیں گی۔ اس پر بالاتفاق سب نے دستخط کیے تھے۔
۔ جو مہاجر پاکستان آئے، انہیں جو زمینیں دی گئیں، انکی حقیقت یہ ہے کہ وہ زمینیں اُسوقت کوئی "ویلیو" نہیں رکھتی تھیں کیونکہ وہ اُسوقت کی شہری آبادی سے بہت دور ویران علاقوں میں تھیں جنکی کوئی کمرشل ویلیو نہ تھی۔ جبکہ مسلمان مہاجر جو زمینیں انڈیا میں چھوڑ کر آئے تھے، انکی کمرشل ویلیو پنجاب اور سرائیکی شہروں سے کہیں زیادہ تھی۔
نیز سرائیکی علاقوں میں یا پھر پنجاب میں آپکو شاید ہی کوئی مہاجر "زمیندار" یا وڈیرہ ملے گا۔
۔ نیز جو لاکھوں ہندو اپنے گھر اور جائیدادیں اور لاکھوں کا مال و اسباب و مویشی پیچھے پاکستان میں چھوڑ کر گئے، ان پر مقامی لوگوں نے قبضہ کر کے ان لاکھوں کڑوڑوں کی مالیت کا اسباب لوٹ لیا۔ اس لوٹ مار میں انڈیا سے آنے والے مہاجروں کا کوئی کردار نہیں تھا۔ یہ بات ہے رسوائی کی، مگر سچ حقیقت ہے جسےساتھ بیان ہونا چاہیے۔
۔ کلاسرہ صاحب نے لکھا ہے کہ مہاجر آرام سے ٹرینوں پر بیٹھ کر کراچی پہنچ گئے۔
کلاسرہ صاحب، آپکا یہ بیان درست نہیں ہے۔
ہجرت ہمیشہ بہت تکلیف دہ عمل ہے۔ نہ صرف یہ کہ اپنے آباؤ اجداد کا گھر چھوڑنا تکلیف دہ ہے، بلکہ پورے علاقے سے انسیت ہو جاتی ہے اور وہ انسان کی پہچان ہوتی ہے۔
اور لوگ آرام سے پاکستان نہیں پہنچے بلکہ ہندوؤں اور سکھوں نے قتل کر کر کے انکے خون کی ندیاں بہا دی تھیں۔ ہائے افسوس کہ آپکو مہاجروں کا یہ بہتا خون نظر نہیں آیا۔
۔ اور مہاجروں کو پاکستان آتے ہی زمینیں الاٹ نہیں ہو گئیں ۔۔۔۔ انہیں پاکستان آتے ہی "نوکریاں" نہیں مل گئیں۔
بلکہ ان مہاجر خاندانوں کو مہنوں اور سالوں اسکا انتظار کرنا پڑا۔ اس سارے عرصے وہ مہاجر کیمپوں میں گلتے سڑتے رہے اور قربانیاں دیتے رہے۔
کچھ تصاویر جو اس ہجرت کی کہانی سنا رہی ہیں :۔

یہ وہ ٹرین ہے جسکے متعلق کلاسرہ صاحب لکھ رہے ہیں کہ جن پر بیٹھ کر "آرام" سے مہاجر کراچی پہنچ گئے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ان ٹرین لائنوں پر مہاجروں کی لاشوں کے انبار لگے ہوئے تھے۔

پاکستان بنتے ہی انڈین مسلمانوں کو پاکستان بنانے کی سزا ہندوؤں نے یہ دی کہ انکا قتل عام شروع کر دیا۔ ہم مہاجروں کے یہ رشتے دار انڈیا میں اس لیے قتل ہوئے تاکہ پاکستان میں آپ اور ہم آزاد زندگی گذار سکیں۔ اور ہمارے یہ رشتے دار آج بھی انڈیا میں پاکستان کے نام پر اذیتوں کو سہہ رہے ہیں اور ان پر الزام ہے کہ 1947 میں انہوں نے پاکستان بنانے کے لیے بھرپور تحریک چلائی۔


کلاسرہ صاحب، کیا یہ ہجرت کا وہ "آرام دہ" سفر ہے، جسکا آپ تذکرہ کر رہے ہیں؟ اللہ آپ کے خاندان، بوڑھے ماں باپ، بہنوں و بیٹیوں اور چھوٹے بچوں کو بھی ایک مرتبہ ایسا سفر کروائے تو آپ کو اسکے "آرام دہ" ہونے کا شاید اندازہ ہو سکے۔
مہاجر کیمپوں کی صورتحال

یہ لاکھوں مہاجر کیمپوں میں کئی سالوں تک بھوکی ننگی حالت میں زندگیاں گذارتے رہے۔
وجہ کیا تھی؟
وجہ یہ تھی کہ کلاسرہ صاحب کے "آرام" کے برمخالف یہ لوگ اپنی اپنی "نوکریاں" اور معاش کے تمام کے تمام ذرائع انڈیا میں چھوڑ کر ہجرت کر کے آئے تھے۔
انہیں پاکستان میں خالی زمینیں ملیں (وہ بھی کئی سالوں بعد) جبکہ انڈیا میں انکا تمام مال و اسباب رہ گیا، انکے مویشی رہ گئے، انکے معاش کے سارے طریقے رہ گئے۔ کلاسرہ صاحب انصاف سے فرما دیجئے کہ کیا اسے آپ واقعی "آرام دہ" ہجرت کہہ سکتے ہیں؟
یقیناً سرائیکی پٹی کے مظلوم لوگوں کو انکے حقوق ملنے چاہیے ہیں، لیکن خدا کے لیے اسکے واسطے آپ مہاجروں کو غلط الزام نہ دیں، بلکہ انکے ساتھ انصاف کیجئے۔
- Featured Thumbs
- http://www.awaz.tv/profile_store/148.jpg