Abdul Allah
Minister (2k+ posts)
Karachi k "muhajir" nay Qurbania di theen is post main ya kahaa sy sabit hota hy??
آپ پاکستان کے ٹھیکیدار کب سے ہو گئے جو ہمیں انڈیا واپس جانے کا کہہ رہے ہیں؟
مجھے اس حد تک مہوش علی سے کامل اتفاق ھے کہ ہجرت کا عمل بہت تکلیف دہ تھا اور مہاجرین کی تالیفِ قلب کے لیے بھرپور کوشش کے باوجود مقامی آبادی سے تال میل میں وقت لگنا تھا کیوںکہ دونوں کی طرزِ معاشرت میں زمین آسمان کا فرق تھا، یہ بھی درست ھے کہ مھاجروں نے سالوں کے تجربات اور مشاہدات کے بعد اپنے حقوق کے لیے آواز آٹھانے کا درست فیصلہ کیا، لیکن چند باتیں مھوش علی اور ھمنواوؑں کی توجہ چاھتی ھیں
مھاجروں کو نظرانداز کرتے چلے جانے کے عمل میں ھمارے صاحبانِ اقتدار کی مرضی طے کرنے اور اسے عملی شکل دینے میں بنیادی کردار تو اسی بیوروکریسی کا تھا جس کی جڑیں سابقہ بھارت میں تھیں، کیا ایم کیو ایم نے کبھی اس موضوع پر تحقیق کی کہ ان کو مروانے والے ان کے اپنے ھی تھے اور اگر مہاجر افسر شاہی تعاون نہ کرتی تو پاکستان کی جاگیردار کلاس مہاجروں کو دبا سکتی تھی ؟
جب الطاف نے بسمِ اللہ ھی کلاشنکوف خریدنے کی تلقین کے ساتھ شروع کی اور بعد کے سالوں میں کراچی کے محکمے، محلے، گلیاں اور بازار بتدریج ایک مافیا کے کنٹرول میں آ گےؑ تو کیا ایک عام مہاجر کو یہ نظر نھیں آ رھا تھا ؟ جب قانون نافذ کرنے والے اداروں کی رپورٹیں، بیرونی ممالک کی تحقیقات، ٹنوں کے حساب سے پاوؤنڈز کی برآمدگی جیسے واقعات ھو چکے اور خود ایک کیو ایم کی قیادت میں نمبر دو نے انڈیا سے کارکنوں کی تربیت اور مال ھتھیانے کا اعتراف کر لیا تو اب جو مہاجر الطاف کے نعرے لگاتا ھے، اسے کن الفاظ میں یاد کیا جاےؑ ؟
بھائی صاحب پشتون اور پنجابی صرف "ذات" ہی نہیں ہے، بلکہ ایک تہذیب، ایک زبان، ایک کلچر کی پہچان بھی ہے۔
یہی پہچان مہاجر بھی اپنی نسلوں کے لیے چاہتے ہیں۔ انکی زبان بھی سندھی سے مختلف ہے، انکی اپنی تہذیب ہے، اپنا تمدن ہے، اپنی روایات ہیں۔
یہ آپ لوگوں کی زیادتی ہے کہ آپ لوگ مختلف بہانوں سے ہم سے اور ہماری نسلوں سے ہماری یہ پہچان چھین رہے ہیں۔
Tu rahay na Upnay Zaat kay saath kiss nay mana keeya hay laikin yee Muhajir kuee Zaat nahi hay jaha tak mujay ilm hay.
Aur uss ka jawab may nay day deeya hay k Punjab may Karachi say ziada Muhajir thay unhu nay tu kabhi b upnay aap ku Muhajir nahi kaha.
Hyder Wayen CM Punjab thay woo Muhajir thay.
Aur aap kah rahi hay k MQM ka Muhajir say kuee laina daina nahi but MQM means Muhajir Qaumi Moment. You people have started Politics on the name of Muhajir that's why it is the bases of whole MQM politics. If this base is finished, MQM politics is finished. As simple as that...
مجھے اس سے اتفاق نہیں کہ بیوروکریسی میں موجود مہاجروں نے کراچی والوں کو انکے حق سے محروم کیا ہے۔
بیوروکریسی میں اگرچہ کہ مہاجر موجود تھے، مگر وہ اکثریت میں کبھی بھی نہ تھے۔ اور شروع میں تو حق تلفیاں نہیں ہوئیں، اور جب شروع ہوئیں، اس وقت تک مہاجروں کی تعداد بیوروکریسی میں بھی بہت حد تک کم ہو چکی تھی۔
اور ملک میں اکثر مارشل لاء نافذ رہا جہاں بیوروکریسی فوجی حکومت کے تابع ہوتی ہے۔ جمہوری حکومت میں بھی بیوروکریسی جمہوری حکومت کے ہی تابع ہوتی ہے۔
چنانچہ نتیجہ یہ تھا کہ بنگالی مہاجروں کی بہ نسبت کہیں زیادہ اکثریت میں تھے اور اسمبلیوں میں انکی سیٹوں کی تعداد بھی مہاجروں کی بہ نسبت کئی گنا زیادہ ہوتی تھی، مگر پھر بھی وہ اپنے حقوق نہیں حاصل کر پائے، تو پھر بے چارے بیوروکریسی میں موجود چند مہاجروں کے ذمے یہ سارا الزام دھر دینا قرینِ انصاف نہیں ہو گا۔
اور اگر مان بھی لیا جائے کہ واقعی بیوروکریسی میں موجود مہاجر ذمہ دار تھے کہ انہوں نے ریاست سے اسوقت بغاوت نہیں کی ۔۔۔۔ تب بھی آج اس چیز کو ختم ہونا چاہیے، اس استحصال کا خاتمہ ہونا چاہیے ، اہل کراچی کو انکے حقوق ملنے چاہیے۔ اگر اہل کراچی کو انکے حقوق مل جائیں تو متحدہ خود بخود ختم ہو جائے گی۔
اور حیرت کی بات ہے کہ تمام کے تمام لوگ ہر وقت الطاف حسین کی اس تقریر پر اعتراض کر رہے ہوتے ہیں جہاں اس نے مہاجر عورتوں کو زیور بیچ کر (قانونی) اسلحہ خریدنے کی تلقین کی ۔۔۔۔ مگر ایسا کیوں ہے کہ ہماری پاکستانی قوم کبھی اس تقریر کا پس منظر بیان نہیں کرتی جو کہ سانحہ قصبہ کالونی اور علیگڑھ کالونی پر مشتمل تھا۔ یہ 1986 کی بات ہے جب ایم کیو ایم کے پاس اسلحہ کے نام پر ایک پستول تک نہیں ہوتا تھا ۔۔۔۔ اس وقت حکومت وقت نے چاہا کہ سہراب گوٹھ کے کرمنلز اور اسلحہ مافیا کے خلاف ایک آپریشن کیا جائے۔ اس پر سہراب گوٹھ اور کراچی کی پہاڑیوں پر بسنے والی کمیونٹی کے لوگ اسلحے سے لیس ہو کر قصبہ کالونی اتر گئے اور انہوں نے 300 افراد (مہاجروں) کو چند گھنٹوں میں موت کے گھاٹ اتار دیا اور 1 ہزار کے قریب لوگوں کو زخمی کیا، املاک کو آگ لگا دی اور عزتوں کو پامال کیا۔
یہ ایک قومی سانحہ تھا۔
مگر میری پاکستانی قوم کے کسی فرد کے منہ سے اس ظلم پر ایک لفظ نہیں نکلتا۔
سانحہ قصبہ کالونی پر کسی ایک شخص کو بھی سزا نہیں دی گئی۔ اسکی عدالتی تحقیقاتی رپورٹ کو یہ کہہ کر دبا دیا گیا کہ اس سے ایک بڑی کمیونٹی (پشتون کمیونٹی) کی دل آزاری ہو سکتی ہے۔
صرف اس ظلم کے بعد الطاف حسین نے کھڑے ہو کر مہاجر قوم سے کہا تھا کہ حکومت انکو انصاف نہیں دلا سکتی، انکو تحفظ نہیں دے سکتی۔ اگر انہیں اپنی سلامتی چاہیے تو مہاجر عورتیں اپنے زیور بیچیں اور اسلحہ خریدیں۔
مجھے اپنی پاکستانی قوم کے اس رویے پر انتہائی غم و غصہ ہے۔
آپ خامخواہ کے بہانے بنا رہے ہیں۔
آپ کے مطابق پھر ذات کے لیے ہمیں آپکے پشتون ہونے کے مقابلے میں خود کو ہندوستانی کہنا چاہیے۔ مگر یہ بھی آپکو قابل قبول نہیں ہو گا بلکہ اس پر الٹا آپ اور زیادہ ہم پر غداری کے فتوے لگانا شروع کر دیں گے۔
آپ کو پھر سادہ الفاظ میں سمجھا رہی ہوں کہ مہاجر لفظ اپنی لفظی معنی میں استعمال نہیں ہو رہا ہے، بلکہ اصطلاحی معنوں میں استعمال ہو رہا ہے اور انڈیا سے آنے والے مسلمانوں کی تہذیب و تمدن کو شناخت دے رہا ہے۔ یہ سادہ سی بات ہے لیکن یہ فقط آپ کا ہمارے خلاف بغض و عناد ہے جو آپ کو یہ سادہ سی بات بھی سمجھنے نہیں دے رہا۔
اور پنجاب میں رہنے والے مہاجروں کو بھی کبھی اردو سپیکنگ اور کبھی ہندوستانی اور کبھی مہاجر کہا جاتا ہے۔ مگر پنجاب کے زیادہ تر مہاجر بذاتِ خود انڈین پنجاب سے آئے ہیں چنانچہ پنجابی بھی انکی پہچان ہے اور اسی لیے یہ مسائل نظر نہیں آتے۔
اب آپ اس سوال کا جواب دیں کہ ایسا کیوں ہے کہ پنجابی اور پشتون کراچی آئے تو وہ پنجاب کے مہاجروں کی طرح کراچی میں اپنی پہچان ختم نہ کر سکے بلکہ کراچی آ کر بھی خود کو سندھی کی بجائے پنجابی اور پشتون کہلواتے رہے حتیٰ کہ انکی چوتھی نسلیں تک کراچی میں پیدا ہو گئیں ۔۔۔۔ کیوں؟
اور مہاجر کی یہ اصطلاح ایم کیو ایم کی پیدائش سے پہلے کی ہے۔ کراچی کے بہت سے مہاجر ایسے ہیں جو کہ ایم کیو ایم کو سپورٹ نہیں کرتے، مگر وہ اپنی پہچان مہاجر کے طور پر ہی کراتے ہیں۔
میں خوامخواہ بہانے نہیں بنا رہا بلکہ آپ خواہ مخواہ اپنے آپکو مہاجر کہلوانا پسند کرتی ہے حالانکہہندوستانیوں کے بھی ذات ہوتے ہیں جیسے راجپوت، بہاری، گجراتی، خان وغیرہ۔ اور کراچی کے جو مہاجر ہندوستان سے آئیں تھے وہ ہندوستان کے علاوہ بھی کسی نا کسی ذات برادری سے تعلق رکھتے تھے۔ مثلاً جو لوگ ممبئی، دہلی، ، بہار، حیدر آباد وغیرہ سے آئیں تھے انکی کوئی ذات تو تھی کہ نہیں۔؟یہ بابر غوری کون ہے؟ یہ عشرت العباد اپنے آپکو کو خان کیوں کہتا ہے؟
اور ان سے بڑی بات کہ پنجاب میں یہی مہاجر جو ہریانہ، پنجاب، ہما چل، کشمیر وغیرہ سے آئیں تھے وہ اپنے آپکو مہاجر کیوں نہیں بولتے؟ زياده ترد ّد کی ضرورت نہیں بس مجھے اس کا جواب چاہیے۔
جناب ایسے تو آپ میں بھی ذاتیں آفریدی، خٹک، یوسف زئی وغیرہ موجود ہیں، مگر اسکے ساتھ ساتھ آپ خود کو پشتون بھی کہتے ہیں۔
وجہ یہ ہے کہ پشتون کی اصطلاح یا پہچان پنجابی، سندھی، بلوچی کے مقابلے میں استعمال ہوتی ہے۔
مگر آپ مہاجروں کو اسکا حق نہین دینا چاہتے۔
یقینا مہاجروں میں لوگ اپنے نام کے ساتھ دہلوی، یا حیدرآبادی لگاتے ہیں، مگر یہ ایسا ہی ہے جیسے پشتون اپنے ناموں کے ساتھ پشاوری یا درہ خیلی لگا لیتے ہیں۔ مگر پشتون/پنجابی/بلوچی وغیرہ ایک تہذیب و تمدن کی پہچان ہیں جنکی مادری زبان ایک ہے۔ اور انکے مقابلے کی اصطلاحات مہاجر ہے جہاں یہ ان لوگوں کی پہچان ہے جنکی مادری زبان اردو ہے۔
پنجابی مہاجر جو ہریانہ سے آئے، وہ اپنے آپ کو ہریانوی بھی بولتے ہیں اور فخر سے پنجابی بھی بولتے۔ یہ دونوں انکی پہچانیں ہیں۔
بقیہ میں نے جو آپ سے سوال کیا، آپ نے اسکا جواب نہیں دیا۔ ایسا کیوں ہے کہ آپ فقط اپنے سوالات کا جواب چاہتے ہیں، مگر ہمارے سوالات آپ اپنے اوپر معاف رکھتے ہیں؟
میرا سوال سادہ سے ہے کہ آپ کا مطالبہ ہے کہ سندھ میں رہنے والے مہاجر اپنے آپ کو مہاجر نہ کہیں بلکہ سندھی کہیں۔ تو پھر ایسا کیوں ہے کہ کراچی میں پنجابیوں اور پشتونوں کی چوتھی نسلیں بھی خود کو سندھی نہیں کہتیں بلکہ پنجابی اور پشتون کہتی ہیں؟
چلو ایک اور کام کرو۔ یہ برطانیہ جو لوگ جاتے ہیں وہ اپنے آپکو مہاجر کیوں نہیں کہلواتے؟ پہلے وہ اپنے آپکو پاکستانی، انڈین یا نائجیرین کہے نگے لیکن جب برٹش پاسپورٹ مل جاتا ہے تو پھر وہ اپنے آپکو برٹش کہلواتے ہیں جیسے کہ آپکا الطاف وغیرہ۔
اور پنجاب والا جواب نہیں دیا آپ نے۔۔۔۔۔۔۔؟
جی ہم بھی اپنے آپ کو پاکستانی کہلواتے ہیں۔ لیکن ہماری ذیلی پہچان مہاجر پاکستانی بھی ہے، بالکل اسی طرح جس طرح آپ لوگ خود کو پاکستانی کے ساتھ ساتھ پنجابی پاکستانی یا پشتون پاکستانی بھی کہتے ہیں۔ یا پھر برطانیہ میں برٹش پاکستانی کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔
اور پنجاب کے حوالے سے میں تفصیل سے پہلے ہی اوپر جواب دے چکی ہوں۔
جبکہ آپ نے کراچی میں پشتونوں اور پنجابیوں کی چوتھی نسل کا خود کو سندھی نہ کہنے بلکہ پنجابی اور پشتون ہی کہنے کے متعلق جواب نہیں دیا ۔۔۔۔ اور مجھے علم ہے کہ آپ اسکا جواب کبھی دیں گے بھی نہیں۔ چنانچہ میں آپ کو آپ کے ضمیر کی سپرد کرتی ہوں۔
او خدا کی بندی مہاجر کوئی نسل ہے ہی نہیں تو کہا سے اسے نسل بنا رہی ہو؟ اگر دُنیا میں کئی بھی مہاجروں کی 'مہاجر' نام کی کوئی نسل ہو تو مجھے بتاؤ۔ پہلے وہ بہاری، گجراتی وغیرہ ہیں، پھر سندھی اور پھر پاکستانی اور یہی حال باقی پنجابیوں اور پٹھانوں کا ہے کہ پہلے وہ پٹھان یا پنجابی ہے، پھر پاکستانی۔
پنجابی مہاجروں کا جواب کوئی نہیں دیا آپ نے۔
افغانستان سے بھی کافی لوگ پاکستان آئیں تھے۔ ابتدا میں وہ مہاجر یا افغان مہاجریں کہلاتے تھے لیکن آہستہ آہستہ یہ اصطلاح تبدیل ہو کے صرف افغانی رہ گئی ہے۔ حالانکہ انہیں صرف 35 سال ہوئے ہیں۔ اور آپ لوگوں کو 67 سال ہوگئے ہیں لیکن اپنے آپ سے مہاجر کا ٹیگ نہیں ہٹا نا چاہتے کیونکہ ایم کیو ایم کی بُنیاد ہی مہاجر پہ ہے۔
میں آپ کو پہلے تفصیلاً جواب دے چکی ہوں کہ نسل کے اعتبار سے پھر ہمیں اپنے ساتھ "ہندوستانی" لکھنا چاہیے۔
مگر چونکہ ہندوستان اس وقت ایک ریاست بن چکی ہے اور ہمیں یہ لفظ پسند نہیں، اس لیے ہم اپنے آپ کو ہندوستانی نہیں کہلواتے بلکہ مہاجر کہلواتے ہیں۔ اور اگر ہم اپنے آپ کو ہندوستانی کہلوانے لگیں گے تو پھر آپ جیسے حضرات ہی مہاجر کہ بہ نسبت غداری کے 10 گنا زیادہ فتوے ہمارے خلاف جھاڑ رہے ہوں گے۔
افغانستان سے آنے والے آج افغانی کہلائے ۔۔۔۔۔ اس لحاظ سے ہندوستان سے آنے والوں کو خود کو ہندوستانی کہلوانا چاہیے تھا۔ ۔۔۔۔ کیا آپ کو یہ منظور ہے؟ نہیں، یہ بھی آپ کو منظور نہیں۔ آپ لوگوں کو کسی پہلو چین نہیں۔ آپ کو ہزار بار بتلایا کہ ہماری کمیونٹی کی پہچان کے لیے لفظ مہاجر اپنی لفظی معنی کھو چکا ہے اور فقط ایک اصطلاحی معنوں میں استعمال ہو رہا ہے۔
افسوس ہوتا ہے لوگوں کا عناد دیکھ کر کہ جہاں وہ ہمارے ساتھ انصاف کرنے کی بجائے اپنی دشمنیاں پوری کر رہے ہیں۔
تم لوگ سیدھا سیدھا سندھی اور پاکستانی کیوں کہلوانا پسند نہیں کرتے؟ مہاجر ایک چھوٹے عرصے کے لیے ہوتا ہے لیکن تم لوگوں کو چونکہ اس لفظ سے فائدہ پہنچ رہا ہے اسلیے اپنے سینے سے لگائے رکھا ہے۔
خواہ اصطلائی معنوں میں ہی استعمال کرو یا اپنی اصل معنوں میں، تم لوگوں کا مقصد تو پورا ہوتاہے۔
اچھا چلو یہ بتاؤ کہ 1984 سے لیکر پچھلے 31 سالوں میں سوائے گلی محلے کے کاموں، اور چوری کی نوکریوں کےعلاوہ ایم کیو ایم نے ابھی تک مہاجروں کے لیے کیا کیا ہے؟ کیونکہ یہ بے نظیر سے لیکر نواز، مشرف اور زرداری تک ہر ایک کیساتھ حکومت میں رہی ہے کیا کچھ حاصل کرنا چاہتی ہے مہاجروں کے لیے جو ابھی تک نہیں کیا ؟ ایک مہاجروں کا نام تو ابھی تک ان سے ہٹا نہ سکی باقی یہ کیا کر لیگی؟ صرف لوگوں کا وقت اور پیسہ ضائع کر رہے ہیں۔
ایم کیو ایم کے الطاف سمیت وہ لیڈران جو ایک وقت میں سائیکل اور موٹر سائیکل چلایا کرتے آج ارب پتی بن چکے ہیں اور لندن، دوبئی اور کینیڈا میں جائدادیں بنا لیں لیکن عام مہاجر بیچارہ اسی حالت میں ہے۔ اسی سب کے لیے ایم کیو ایم یہ مہاجر کارڈ استعمال کرتی ہے اور کچھ نہیں۔ اور ابھی تک ایم کیو ایم کی دہائیاں ختم نہیں ہوتی کہ انکے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔ یہ سب ایک مذاق کے سوا کچھ نہیں۔
یہی تو میں نے آپ سے سوال کیا تھا کہ آپ لوگ پھر اپنے آپ کو صرف پاکستانی کیوں نہیں کہلواتے؟ کیوں آپ لوگ پھر خود کو پشتون اور پنجابی بھی کہلواتے ہیں ؟ ۔۔۔۔ اسی طرح کراچی میں رہنے والی پنجابیوں اور پشتوں برادران کی چوتھی نسلیں اپنے آپ کو سندھی کیوں نہیں کہتیں بلکہ پنجابی اور پشتون ہی کیوں کہتی ہیں؟
بقیہ لفط مہاجر ہماری کمیونٹی کی پہچان ایم کیو ایم کی پیدائش سے کہیں پہلے بنی تھی۔ اسے آپ ایم کیو ایم سے نہ جوڑئیے۔ اگر آپ کو ایم کیو ایم سے مسئلہ ہے تو اسکے لیے آپ علیحدہ تھریڈ کھول لیجئے، مگر یہاں موضوع کو نہ بھٹکنے دیجئے۔
میری درخواست فقط اتنی ہے کہ لفظ مہاجر ایک نان ایشو ہے، مگر آپ لوگوں نے اسے نیشنل کرائسز بنا ڈالا ہے۔ اور یہ سب کچھ آپ لوگوں نے فقط متحدہ کی مخالفت کی وجہ سے کیا ہے۔ یہ آپ لوگوں کی طرف سے زیادتی ہے۔
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|