دکھاوا قیامت والے دن رسوا کر دے گا

Amal

Chief Minister (5k+ posts)

ریا کاری کی حرمت

اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اور انہیں صرف یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ عبادت کریں ،اس کے لیے اطاعت کو خالص کرتے ہوئے اور اسکی طرف یکسو ہو کر۔ البینۃ:۵

نیز فرمایا:اپنے صدقے احسان، جتلا کر اور تکلیف پہنچا کر ضائع مت کرو،اس شخص کی طرح جو اپنا مال لوگوں کے دکھلاوے کے لیے خرچ کرتا ہے۔ البقرۃ:۲۶۴

اور فرمایا: وہ لوگوں کے سامنے دکھلاوا کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کا بہت کم ذکر کرتے ہیں۔ النسا:۱۴۲

حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں تمام شریک ٹھہرانے والوں کے شرک سے سب سے زیادہ بے نیاز ہوں، جو کوئی ایسا عمل کرے کہ اس میں میرے ساتھ کسی اور کو شریک ٹھہرائے تو میں اسے اور اس کے شرک کو چھوڑ دیتا ہوں۔ مسلم (۲۹۸۵) ۔

حضرت ابو ہریرہ ؓ ہی بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : بے شک قیامت والے دن جن لوگوں کا سب سے پہلے فیصلہ کیا جائے گا (ان میں سے)ایک وہ آدمی ہو گا جسے شہید کر دیا گیا تھا،پس اسے اللہ کے حضور پیش کیا جائے گا ،وہ اسے اپنی نعمتیں یاد کر آئے گا تو وہ انہیں پہچان لے گا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : تو نے انہیں کیسے استعمال کیا ؟وہ عرض کرے گا: میں تیری راہ میں جہاد کیا حتیٰ کہ میں شہید کر دیا گیا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو نے جھوٹ بولا البتہ تو تو اس لیے لڑا تھا کہ تجھے جری اور بہادر کہا جائے پس وہ (دنیا میں)کہہ دیا گیا۔ پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا تو اسے منہ کے بل گھسیٹ کر جہنم کی آگ میں ڈال دیا جائے گا۔
اور پھر وہ شخص ہو گا جس نے علم سیکھا اور قرآن مجید پڑھا ،پس اسے (اللہ کے حضور)پیش کیا جائے گا تو وہ اسے اپنی نعمتوں کی پہچان کر آئے گا تو وہ انہیں پہچان لے گا،پھر اللہ فرمائے گا: تو نے ان کا استعمال کیسے کیا؟وہ عرض کرے گا : میں نے علم سیکھا اور اسے دوسروں کو سکھایا اور میں نے تیری رضا کے لیے قرآن مجید پڑھا۔ اللہ فرمائے گا : تو نے جھوٹ کہا، تو نے تو اس لیے علم حاصل کیا تھا تاکہ تجھے عالم کہا جائے گا اور تو نے قرآن مجید اس لیے پڑھا تھا تاکہ یہ کہا جائے کہ وہ بڑا قاری ہے ،پس وہ تو (دنیا میں)کہہ دیا گیا۔ پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا، تو اسے منہ کے بل گھسیٹا جائے گا حتیٰ کہ اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔
اور ایک اور آدمی ہو گا جسے اللہ تعالیٰ نے کشائش عطا فرمائی اور اسے مختلف قسم کا مال عطا کیا تھا،پس (اسے اللہ کے حضور)پیش کیا جائے گا تو اللہ اسے اپنی نعمتوں کی پہچان کر آئے گا،پس وہ انہیں پہچان لے گا تو اللہ فرمائے گا کہ تو نے ان کی وجہ سے کیا عمل کیا؟وہ عرض کرے گا:میں نے کوئی راہ نہیں چھوڑی کہ تو پسند کرتا ہو کہ اس راہ میں خرچ کیا جائے مگر میں تیری رضا کی خاطر وہاں ضرور خرچ کیا۔ اللہ فرمائے گا: تو نے جھوٹ کہا بلکہ تو نے تو یہ اس لیے کیا تھا کہ کہا جائے کہ وہ بڑا سخی ہے ،پس وہ تو (دنیا میں)کہہ دیا گیا۔ پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا تو اسے منہ کے بل گھسیٹا جائے گا پھر اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ مسلم (۱۹۰۵) ۔

عبادت وہی قابل قبول ہے جو خالصتاً اللہ عزوجل کی خوشنودی اور اُس کی رضا کے لیے کی جائے ،جب کہ ایسی عبادت جو اللہ کے بجائے کسی اور کو دکھانے کے لیے کی جائے ، وہ خواہ کوئی بھی کرے ، جہنم کا ایندھن ثابت ہوگی ۔
ریا کاری کرنے والا اپنے عمل سے غیر اﷲ کو خدا بنالیتا ہے اور اس کے لیے نیکی کرتا ہے۔ یہی تو شرک ہے کہ خدا کے مقابل کسی دوسرے کے لیے نیکی کی جائے۔

حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے انہیں کہا کہ جب ہم اپنے حکمرانوں کے پاس جاتے ہیں تو ہم ان سے ایسی باتیں کرتے ہیں جو ان باتوں کے خلاف ہوتی ہیں جو ہم ان کی عدم موجودگی میں کرتے ہیں (اس کیفیت کے بارے میں کیا حکم ہے)؟حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا: ہم رسول اللہﷺ کے دور میں اسے نفاق شمار کرتے تھے۔ (بخاری) (۱۵۴۱) ۔

حضرت جندب بن عبد اللہ بن سفیان ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا: جو شخص لوگوں کو دکھانے کے لیے کوئی عمل کرتا ہے تو اللہ (قیامت والے دن) اسے رسوا کر دے گا اور جو شخص لوگوں کی نظروں میں بڑا بننے کے لیے نیک عمل کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے چھپے ہوئے عیبوں کو لوگوں کے سامنے ظاہر کر دے گا۔ (متفق علیہ) بخاری (/۳۳۶۱۱۔ فتح)و مسلم (۲۹۸۷)وحدیث ابن عباس رضی اللہ عنھماعند مسلم (۲۹۸۶) ۔

حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو شخص اس علم کو جس کے ذریعے سے اللہ کی رضا مندی حاصل کی جاتی ہے ،اس لیے سیکھتا ہے تاکہ اس کے ذریعے سے دنیا کا مال و متاع حاصل کرے تو ایسا شخص قیامت والے دن جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا۔ ابو داؤد (۳۶۶۴)و ابن ماجہ (۲۵۲)و احمد (/۳۳۸۲)۔

نبی اکرمﷺ نے ریا کاری کی مذمت کی ہے اور ہر عمل خالصتاً اﷲ تعالیٰ کی رضا کے لیے کرنے کا حکم فرمایا ہے۔ صحابہ کرام سے خطاب کرتے ہوئے آپ ﷺ نے فرمایا مجھے تمہارے بارے میں سب سے زیادہ خطرہ شرک اصغر سے ہے۔ صحابہ کرام نے عرض کی یہ شرک اصغر کیا ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا ریا (شرک اصغر )ہے۔ مسندامام احمد

ایک اور حدیث مبارکہ میں نبی اکرم نے صحابہ کرام سے فرمایا جب الحزن سے پناہ مانگا کرو عرض کیا جب الحزن کیا ہے؟ اﷲ کے رسولﷺ نے فرمایا : جہنم میں ایک وادی ہے جس سے جہنم بھی ہر روز چار سو مرتبہ پناہ مانگتا ہے، اس میں وہ لوگ ڈالے جائیں گے جو کہ نیکی محض لوگوں کو دکھانے کے لیے کرتے ہیں۔ ترمذی



ایسی چیزیں جن کے بارے میں ریا کا وہم ہوتا ہے حالانکہ وہ ریا نہیں ہوتیں ۔

حضرت ابو ذر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ سے عرض کیا گیا : آپ اس آدمی کے بارے میں بتائیں جو کوئی نیک عمل کرتا ہے تو لوگ اس پر اس کی تعریف کرتے ہیں (کیا یہ ریا کاری تو نہیں)؟ آپ نے فرمایا:یہ تو مومن کے لیے فوری انعام اور بشارت ہے۔ مسلم (۲۶۴۲) ۔


رَبَّنَا آَتِنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً وَهَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا رَشَدًا

ترجمہ اے ہمارے پروردگار! ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما اور ہمارے کام میں ہمارے لئے راہ یابی کو آسان کر دے ۔



14065_1068240796567945_4778604196834645407_n.jpg



 
Last edited by a moderator: