یہ بات تو عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے کہ پاکستانی قوم کی اکثریت اپنے اعمال میں پوری طرح دو نمبر، بددیانت، خائن، چور اور ٹھگ ہے۔ پورے پاکستان میں آپ کو کہیں بھی خالص دودھ، خالص شہد، خالص گھی، ملاوٹ سے پاک آٹا، مرچیں، گوشت کچھ بھی نہیں ملے گا۔ سارے کے سارے پاکستانی ایک دوسرے کے ساتھ بددیانتی پر لگے ہوئے ہیں۔ یہ تو ہوگئی پاکستانیوں کے فعل / افعال کی بات ، اب بات کرتے ہیں پاکستانیوں کے قول کی۔
پاکستانی قوم اللہ کے فضل و کرم سے جس طرح اپنے کرتوتوں میں پوری طرح دونمبر ہے، اسی طرح یہ اپنی سوچ میں بھی پوری طرح دو نمبر ہیں۔ مثلاً آپ کسی بھی پاکستانی سے پوچھ لیں، وہ سینہ چوڑا کرکے افغان طالبان کی حمایت کرے گا، اسلامی شرعی نظام کی تعریف کرے گا اور خواہش کرے گا کہ ایک دن پاکستان میں بھی ایسا ہی اسلامی شرعی نظام آجائے گا۔ ساتھ ہی ساتھ یہ دونمبر پاکستانی امریکہ کو گالیوں سے نوازے گا۔۔ مگر جب عمل کی باری آئے گی تو یہی دونمبر پاکستانی اپنی زندگی گزارنے کیلئے افغانستان جانے کا کبھی نہیں سوچے گا، بلکہ امریکہ یا یورپ کا رخ کرے گا۔ آج امریکہ اور یورپ میں لاکھوں پاکستانی موجود ہیں، مگر آپ ذرا ڈیٹا کھنگالیں، نوے کی دہائی میں ملاعمر کی قیادت میں جو افغانستان تھا، اس میں کتنے پاکستانی جا کر رہائش پذیر ہوئے تھے؟ کتنے پاکستانیوں نے امریکہ اور یورپی ممالک کی شہریت پر لات مارتے ہوئے شرعی اسلامی زندگی انجوائے کرنے کیلئے افغانستان کا رخ کیا تھا؟ آپ کو ایک بھی ایسا پاکستانی نہیں ملے گا، کیونکہ ماشاء اللہ سے سارے کے سارے اپنے اعمال کے ساتھ ساتھ اپنی سوچ میں بھی دو نمبر ہیں۔
اب پھر افغانستان میں طالبان کی اسلامی شرعی حکومت قائم ہونے جارہی ہے، ذرا چھوٹا سا لٹمس ٹیسٹ کرلیں کسی بھی جگہ پر۔ ایک جگہ پر بورڈ لگادیں کہ آئیے امریکہ کا ویزہ مفت میں پائیے۔ اور اس کے ساتھ ہی ایک دوسرا بورڈ لگادیں کہ آیئے افغانستان کا ویزہ مفت میں پایئیے۔۔ آپ دیکھیے گا کہ سارے کے سارے دو نمبر پاکستانی افغانستان والے بورڈ پر تھوک کر امریکہ کے ویزہ کے حصول کی لائن میں لگے ہوں۔ اس کو کہتے ہیں سوچ کی دو نمبری۔۔۔ اپنے قول اور فعل کی اسی دو نمبری کی وجہ سے تو پوری قوم دنیا بھر میں ذلیل و خوار ہورہی ہے۔۔
پاکستانی قوم اللہ کے فضل و کرم سے جس طرح اپنے کرتوتوں میں پوری طرح دونمبر ہے، اسی طرح یہ اپنی سوچ میں بھی پوری طرح دو نمبر ہیں۔ مثلاً آپ کسی بھی پاکستانی سے پوچھ لیں، وہ سینہ چوڑا کرکے افغان طالبان کی حمایت کرے گا، اسلامی شرعی نظام کی تعریف کرے گا اور خواہش کرے گا کہ ایک دن پاکستان میں بھی ایسا ہی اسلامی شرعی نظام آجائے گا۔ ساتھ ہی ساتھ یہ دونمبر پاکستانی امریکہ کو گالیوں سے نوازے گا۔۔ مگر جب عمل کی باری آئے گی تو یہی دونمبر پاکستانی اپنی زندگی گزارنے کیلئے افغانستان جانے کا کبھی نہیں سوچے گا، بلکہ امریکہ یا یورپ کا رخ کرے گا۔ آج امریکہ اور یورپ میں لاکھوں پاکستانی موجود ہیں، مگر آپ ذرا ڈیٹا کھنگالیں، نوے کی دہائی میں ملاعمر کی قیادت میں جو افغانستان تھا، اس میں کتنے پاکستانی جا کر رہائش پذیر ہوئے تھے؟ کتنے پاکستانیوں نے امریکہ اور یورپی ممالک کی شہریت پر لات مارتے ہوئے شرعی اسلامی زندگی انجوائے کرنے کیلئے افغانستان کا رخ کیا تھا؟ آپ کو ایک بھی ایسا پاکستانی نہیں ملے گا، کیونکہ ماشاء اللہ سے سارے کے سارے اپنے اعمال کے ساتھ ساتھ اپنی سوچ میں بھی دو نمبر ہیں۔
اب پھر افغانستان میں طالبان کی اسلامی شرعی حکومت قائم ہونے جارہی ہے، ذرا چھوٹا سا لٹمس ٹیسٹ کرلیں کسی بھی جگہ پر۔ ایک جگہ پر بورڈ لگادیں کہ آئیے امریکہ کا ویزہ مفت میں پائیے۔ اور اس کے ساتھ ہی ایک دوسرا بورڈ لگادیں کہ آیئے افغانستان کا ویزہ مفت میں پایئیے۔۔ آپ دیکھیے گا کہ سارے کے سارے دو نمبر پاکستانی افغانستان والے بورڈ پر تھوک کر امریکہ کے ویزہ کے حصول کی لائن میں لگے ہوں۔ اس کو کہتے ہیں سوچ کی دو نمبری۔۔۔ اپنے قول اور فعل کی اسی دو نمبری کی وجہ سے تو پوری قوم دنیا بھر میں ذلیل و خوار ہورہی ہے۔۔


- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/8BV6sDf/doauero.jpg
Last edited: