کل کے ویک اینڈ پر دوستوں کے ہاں جانا ہوا ویسے تو یہ محفل گھل غپارنے پر ہی مبنی ہوتی ہے
کل والی محفل میں مختلف دوستوں کے دو اجنبی مہمان بھی ساتھ تھے
گفتگو ایک حادثے کی طرح دونوں مہمانوں کے ہاتھ چلی گئی
کچھ ہی دیر میں ہمارے نشے ہرن تھے
اور اتنی خوبصورت گفتگو ہم نے زندگی میں نہی سنی تھی
دونوں احباب اپنے اپنے مکتبہ فقر کے محقق حافظ اور باقائدہ عالم تھے
تفصیلات طویل اور کسی اور موقع کے لئے موقوف
لب لباب یہ نکلا کے
ویسے بات آسیہ سے ہی شرو ع ہوئی تھی
آج کے اس دور میں مسلم ممالک کے سیکورٹی صحت روزگار کا مکمل انحصار یورپ اور امریکا پر ہے
ممسلم ممالک اپنی مرضی کے قوانین لاگو کریں تو پابندی لگ جاتی ہے
کسی بھی طور پر آزادی کو پرکٹس کرنے کی کوشش کریں تو انھیں سبق سکھایا جاتا ہے
لگ بھگ تمام اسلامی ممالک نے اسلامی اتحاد کے نام سے جو فوج بنائی تھی اس کا سپاہ سالار بھی ٹرمپ ہی کو چنا گیا تھا
اور مسلم ممالک کے معدنی ذخائر ہوں یا فوجی وسایل سب کا اصل کنٹرول یورپ امریکا کے پاس ہی ہے
کوئی ملک اگر گستاخی کر بیٹھے تو اسے ایران بنا دیا جاتا ہے جہاں پر سنا ہے آج کل لاکھوں کی روٹی ملتی ہے
اسلام میں شریعت کی دو اقسام کا ذکر بھی اسی محفل میں ہوا
آزاد شریعت اور قید شرعیت
یعنی حاکم مسلمانوں کے شرعی احکامات اور محکوم مسلمانوں کےشرعی احکامات
مثال کے طور پر اگر پاکستان کسی کو کوئی شرعی سزا دیتا ہے
ہاتھ کاٹے سنگسار کرے یا پھر آسیہ کو ٹانگ دے تو
یوروپ اور امریکہ غضب ناک ہوں گے
جی ایس پی پلس سمیت نہ جانے کیا کچھ کھو جاے
اور ہمارے ملک بھی ایران کی طرح نرغے میں آ جاتے
یا پھر اسرائیل کی حالیہ جہاریت جس میں عالم اسلام کی مجموعی طاقت کو بھی فلسطین کے خلاف اقدامات پر مجبور کریں اسرائیل کے خلاف اف تک نہ کی جائی سکے
اس تیرہ کے حالات میں محکوم شریعت کے احکامات نافذ ہوں گے
اور اللہ اور اس کے رسول کے بعد اطاعت ہو گی تو صرف
أُوْلِي الأَمْرِ مِنكُمْ ڈونلڈ ٹرمپ اور جین کلاڈ جنکر
کی
شرم کرو مسلمانوں تم اس مذہب کو کس حد تک لے اے ہو
قائد اعظم نے پاکستان کو اسلامی اصولوں کی تجربہ گاہ بنایا تھا
جہاں پر اب مغرب کی اجزات کے بغیر تم جی بھی نہی سکتے