
دوران حراست تشدد جرم ہے، تشدد جرم قرار دینے کا بل سینیٹ سے بھی منظور کرلیا گیا،بل صدر کی منظوری کے بعد پارلیمنٹ کا ایکٹ بن جائے گا، پی ٹی آئی کے قانون سازوں نے سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری اور مبینہ تشدد کے خلاف احتجاج جاری رکھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دوران حراست کسی شخص کو سرکاری اہلکاروں کی طرف سے کیے جانے والے تشدد کی تمام کارروائیوں سے تحفظ فراہم کرنے کا بل، ٹارچر اینڈ کسٹوڈیل ڈیتھ بل، 2022 ، قومی اسمبلی سے پہلے ہی منظور کیا جا چکا تھا۔
بل کے اغراض و مقاصد میں لکھا گیا کہ یہ ریاست کا فرض ہے کہ وہ براہ راست یا ادارہ جاتی طریقہ کار کے ذریعے اپنے شہریوں کو ہر قسم کے تشدد کے خلاف تحفظ اور منصفانہ ٹرائل کا حق فراہم کرے،آئینی دفعات اور ضمانتوں کے باوجود پاکستان کے فوجداری قانون کے اندر تشدد کی کارروائیوں کی کوئی قطعی تعریف یا سزا نہیں ہے۔
بل کا مقصد سرکاری اہلکاروں کے زیرحراست افراد کے خلاف تشدد، زیر حراست موت اور زیر حراست عصمت دری کی کارروائیوں کو مجرمانہ بنانا اور روکنا اور اس طرح کی کارروائیوں کے متاثرین کو معاوضہ فراہم کرنا ہے۔
بل میں کہا گیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے کنونشن اگینسٹ ٹارچر اور دیگر ظالمانہ، غیر انسانی اور توہین آمیز سلوک یا سزا اور شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کا دستخط کنندہ ہے، جو دونوں کسی بھی شخص کے وقار کے حق کا تحفظ کرتے ہیں، جسے حراست میں لیا گیا ہو۔
جس کے تحت کوئی بھی سرکاری اہلکار جو تشدد کا ارتکاب کرے گا یا اس کی حوصلہ افزائی کرے گا یا اس کی سازش کرے گا اسے وہی سزا دی جائے گی جو تعزیرات پاکستان کے باب XVI میں فراہم کردہ نقصان کی قسم کے لیے مقرر کی گئی، یہ جرم قابل ادراک، ناقابل تسخیر اور ناقابل ضمانت ہوگا۔
بل کے ایک سیکشن میں لکھا گیا کہ کوئی بھی شخص جو حراست میں موت کے جرم کا ارتکاب کرتا یا اس کی حوصلہ افزائی کرتا ہے یا اس کی سازش کرتا ہے، اسے وہی سزا دی جائے گی جو پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302 میں بیان کی گئی ہے جبکہ بل میں حراستی عصمت دری کی سزا بھی تجویز کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ ایوان نے ضمنی ایجنڈے کے ذریعے لایا گیا پاکستان پینل کوڈ 1860 اور ضابطہ فوجداری 1898، میں ترمیم، اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی بل اور بین الحکومتی تجارتی لین دین کا بل، بھی منظور کرلیا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/19custodialtorture.jpg