Syed Haider Imam
Chief Minister (5k+ posts)
خیبر پختونخوا – حکومتی اداروں کی بحالی کے اثرات
کرپشن پرسنٹیج انڈکس ١٩٩٥ میں شروع کی گئی جس کا مقصد دنیا کے تمام ممالک کی کرپشن کے حوالے سے رینکنگ کرنا مقصود تھا . پاکستان کا شمار ہمیشہ سے کرپٹ ترین ممالک میں ہوتا آیا ہے . زرداری دور میں ایک وقت ایسا بھی آیا تھا کے پاکستان افغانستان سے بھی نیچے اگیا تھا مگر پاکستان تحریک انصاف کے انے کے بعد پاکستان میں کرپشن کم ہونا شروع ھو گئی .
٢٠١٤ کے ڈیٹا کے مطابق پاکستان ١٩٩٥ کے بعد ١٧٥ ملکوں میں پہلی مرتبہ ١٢٦ نمبر پر آیا
نیوزی لینڈ پہلے نمبر پر اور انڈیا کا ٩٦ نمبر ہے . پاکستان کے عوام کو یہ کریڈٹ تحریک انصاف کو دینا ہو گا کے جس پارٹی نے ڈنکے کی چوٹ پر تمام کرپشن زدہ پارٹیوں کو للکارا . آخر میں تمام پارٹیاں تحریک انصاف کے خلاف صف آرا ہو گئیں
پاکستان کی باقی پارٹیوں کی وجہ سے پاکستان کو کتنا نقصان ہوا اور تحریک انصاف کی سیاست کی وجہ سے پاکستان کو کتنا فائدہ اسکا فیصلہ تو کوئی معیشت داں ہی کر سکتا ہے
جسطرح تحریک انصاف نے اپنے منشور میں کرپشن کا ذکر کیا تھا اسکو اسی طرح خیبر پختونخوا میں نافذ بھی . کیا اور پاکستان کے تمام صوبوں کے مقابلے میں خیبر پختونخوا میں حکومتی لیول پر کرپشن کم سے کم ہے
اب ہم اسکے ثمرات دیکھ رہیں ہیں . ایک طرف تحریک انصاف کا لیڈر پر اگر کرپشن کا الزام اتا ہے تو وہ نہ صرف جیل جاتا ہے بلکے اپنی وزرات سے بھی جاتا ہے دوسری طرف کی پارٹیوں کا لیڈر پر ہرا پھیری یا قتل تک کا ثبوت ہوتا ہے وہ وزیر نہ ہوکر بھی وزیر ہوتا ہے اور ڈرائی کلیننگ کے بعد دوبارہ وزیر بن جاتا ہے
آج اکھا پاکستان میں خیبر پختونخوا واحد صوبہ ہے جہاں بہت سے ادارے کی بحالی کا کام مکمل ہو چکا ہے
یہی وہ صوبہ تھا جہاں قتل غارت کی وجہ سے صوبہ کو چلانے کی کوئی ہمت نہیں کرتا تھا
اب خیبر پختونخوا ہی واحد صوبہ ہے جہاں ادارے معمول کے مطابق کام کر رہیں ہیں اور باقی صوبوں میں فوج نے ڈنڈا دیا ہوا ہے ، غرض فوج کو کم از کم ایک صوبے میں سرد درد نہیں لینی پڑ رہی ہے
سیاست جو ایک انویسٹمنٹ بن چکی تھی ، اور انتخابات لڑنا صرف دولت والوں کا کھیل رہ گیا تھااب اداروں کی بحالی کے بعد یہ ممکن نہیں رہ گیا
اب کم از کم مستقبل میں ایسا ہوتا دکھائی نہی دیتا . انے والوں انتخابات میں اگر کوئی ١٠ کروڑ لگاتا تھا ، اب شائد ١٠ لاکھ میں ہی انتخابات بگھتا لے گا . چونکےانویسٹمنٹ کی واپسی ناممکن ہو سکتی ہے اسلئے پارٹیوں کو ووٹ پڑنے کے موقع زیادہ ہو گا
اسکے علاوہ لوگوں کو سرکاری دفاتر میں کام نکلوانے کے لئے سیاستدانوں کے گھر کے چکر لگانے پڑتے تھے
اب کسی کو پولیس سے کام ہو ، پٹوار خانے کا کام ہو ، اساتذہ کی بھرتی ہو یا کوئی اور کام ہو ، کسی سفارش کی ضررورت نہیں . انکا اکام اداروں کی بحالی کے بعد خود بخود ہو جاے گا
سب سے زیادہ فائدہ عوام کو تعلیم کے شعبے میں ہوا . باقی فوائد ایک طرف صرف ایک نقطۂ یہاں پر لکھوں گا
پنجاب میں والدین اپنے بچوں کا اچھی تعلیم دلواتے ہیں تو انہیں پرائیویٹ سکولوں میں بھیجنا پڑتا ہے جہاں فی بچہ خرچہ ١٠ ہزار کے لگ بھگ اتا ہے . اگر آپکے ٣ بچے ہیں تو ٣٠ ہزار . اگر خیبر پختونخوا حکومت سرکاری سکولوں میں جان ڈال دیتی ہے اور لوگ بھروسہ کر کے اپنے بچے سرکاری سکولوں میں داخل کرتے ہیں تو کم از کم وہ ١٠٠٠٠ ہزار سے ٥٠ ہزار کی بچت کر سکتے ہیں جو وہ کسی اور جگہ خرچ کرکے کے معیشت کا پہیہ چلا سکتے ہیں
بلدیاتی انتخابات کے نیتجے میں چھوٹے موٹے کام لوکل سیاستدان ہی بھگتا دیں گے لھذا وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کا روایتی سیاسی خاندان اور سیاست دانوں پر انحصار ختم ہو جاے گا جس کے نیتجے میں ایک نیا خون روایتی سیاستداؤں کی جگہ لینے میں کامیاب ہو جاے گا
کم از کم کسی نے تو یہ ثابت کیا کے پاکستانی اگر چاھیں تو ٦٨ سال کا گند چند سالوں میں صاف کر سکتے ہیں
یا تمام باتیں ایک آئیڈیل صورت حال کا نقشہ پیش کرتی ہیں مگر ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں
بات صرف لیڈرشپ کی ہے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑ ی زرخیز ہے ساقی
Source یہی وہ صوبہ تھا جہاں قتل غارت کی وجہ سے صوبہ کو چلانے کی کوئی ہمت نہیں کرتا تھا
اب خیبر پختونخوا ہی واحد صوبہ ہے جہاں ادارے معمول کے مطابق کام کر رہیں ہیں اور باقی صوبوں میں فوج نے ڈنڈا دیا ہوا ہے ، غرض فوج کو کم از کم ایک صوبے میں سرد درد نہیں لینی پڑ رہی ہے
سیاست جو ایک انویسٹمنٹ بن چکی تھی ، اور انتخابات لڑنا صرف دولت والوں کا کھیل رہ گیا تھااب اداروں کی بحالی کے بعد یہ ممکن نہیں رہ گیا
اب کم از کم مستقبل میں ایسا ہوتا دکھائی نہی دیتا . انے والوں انتخابات میں اگر کوئی ١٠ کروڑ لگاتا تھا ، اب شائد ١٠ لاکھ میں ہی انتخابات بگھتا لے گا . چونکےانویسٹمنٹ کی واپسی ناممکن ہو سکتی ہے اسلئے پارٹیوں کو ووٹ پڑنے کے موقع زیادہ ہو گا
اسکے علاوہ لوگوں کو سرکاری دفاتر میں کام نکلوانے کے لئے سیاستدانوں کے گھر کے چکر لگانے پڑتے تھے
اب کسی کو پولیس سے کام ہو ، پٹوار خانے کا کام ہو ، اساتذہ کی بھرتی ہو یا کوئی اور کام ہو ، کسی سفارش کی ضررورت نہیں . انکا اکام اداروں کی بحالی کے بعد خود بخود ہو جاے گا
سب سے زیادہ فائدہ عوام کو تعلیم کے شعبے میں ہوا . باقی فوائد ایک طرف صرف ایک نقطۂ یہاں پر لکھوں گا
پنجاب میں والدین اپنے بچوں کا اچھی تعلیم دلواتے ہیں تو انہیں پرائیویٹ سکولوں میں بھیجنا پڑتا ہے جہاں فی بچہ خرچہ ١٠ ہزار کے لگ بھگ اتا ہے . اگر آپکے ٣ بچے ہیں تو ٣٠ ہزار . اگر خیبر پختونخوا حکومت سرکاری سکولوں میں جان ڈال دیتی ہے اور لوگ بھروسہ کر کے اپنے بچے سرکاری سکولوں میں داخل کرتے ہیں تو کم از کم وہ ١٠٠٠٠ ہزار سے ٥٠ ہزار کی بچت کر سکتے ہیں جو وہ کسی اور جگہ خرچ کرکے کے معیشت کا پہیہ چلا سکتے ہیں
بلدیاتی انتخابات کے نیتجے میں چھوٹے موٹے کام لوکل سیاستدان ہی بھگتا دیں گے لھذا وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کا روایتی سیاسی خاندان اور سیاست دانوں پر انحصار ختم ہو جاے گا جس کے نیتجے میں ایک نیا خون روایتی سیاستداؤں کی جگہ لینے میں کامیاب ہو جاے گا
کم از کم کسی نے تو یہ ثابت کیا کے پاکستانی اگر چاھیں تو ٦٨ سال کا گند چند سالوں میں صاف کر سکتے ہیں
یا تمام باتیں ایک آئیڈیل صورت حال کا نقشہ پیش کرتی ہیں مگر ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں
بات صرف لیڈرشپ کی ہے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑ ی زرخیز ہے ساقی
Last edited: