
خیبر پختونخوا حکومت نے تعلیمی شعبے میں اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کے لیے محکمہ تعلیم میں بھرتیوں کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت صوبے بھر میں 16 ہزار 247 نئے اساتذہ بھرتی کیے جائیں گے۔
محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا کا کہنا ہے کہ یہ بھرتیاں معیاری تعلیم کے فروغ کے لیے کی جا رہی ہیں، تاکہ سرکاری اسکولوں میں طلبہ کو معیاری تعلیمی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔ اس اقدام کا ایک اور اہم مقصد صوبے کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنا بھی ہے، جو کہ بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے پیش نظر ایک مثبت پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا میں گورنر فیصل کریم کنڈی نے ملازمین برطرفی بل 2025 کو مسترد کر دیا ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا یہ بل بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور اس کے تحت کئی سرکاری ملازمین کو ان کے قانونی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے۔
گورنر نے واضح کیا کہ الیکشن کمیشن کی اجازت سے بھرتی ہونے والے ملازمین کو اس بل کے دائرہ کار سے باہر رکھا جانا چاہیے۔ ان کے مطابق، بل کے تحت ملازمین کو اپیل کے حق سے محروم کرنا آئین کے آرٹیکل 10 اے کی کھلی خلاف ورزی ہے، جس کے تحت ہر شہری کو منصفانہ ٹرائل اور صفائی پیش کرنے کا حق حاصل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں کی گئی قانونی بھرتیوں کو کالعدم قرار دینا غیر آئینی اقدام ہوگا، جو نہ صرف ملازمین کے حقوق سلب کرنے کے مترادف ہوگا بلکہ اس سے صوبائی حکومت کو عدالتی چیلنجز کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ گورنر نے صوبائی حکومت کو تجویز دی ہے کہ وہ اس بل پر نظرثانی کرے تاکہ کسی بھی قانونی پیچیدگی یا عدالتی کارروائی سے بچا جا سکے۔