خوشی اور سعادت

Osama Altaf

MPA (400+ posts)



انسان اپنی ساری زندگی خوشی،چین ،اطمینان اور سکون کے حصول کی کوشش میں لگادیتا ہے،12 سال اسکول میں،(کم از کم )چار سال یونیورسٹی میں،اور پھر ساری زندگی ملازمت یا کاروبار میں گزرجاتی ہے۔روزانہ اسکول میں 6 گھنٹے 12 سال تک گزارنے والا اس امید پر ہیں کہ کسی اچھی یونیورسٹی میں داخلہ مل جائے،یونیورسٹی کا طالب علم اچھی نوکری کے ارمان لگائے بیٹھا ہے،اور نوکری کرنے والا مزید اچھی نوکری کی تلاش میں ہے،اس پوری جد وجہد کا مقصد کیا ہیں؟پیسہ کمانا؟ اورپیسہ سے آرامدہ زندگی کا حصول ؟، حقیقت یہ ہے کہ کہ پیسہ سے جسم کے آرام کا سامان تو مل جاتا ہے ،اچھی سواری،اچھا کھانا اور اچھا رہن سہن،یپیسہ سے حاصل کیا جاسکتا ہے،ان کے حصول سے کیا انسان خوش ہوجائیگا ؟

اگر انہی چیزوں میں خوشی اور سعادت ہوتی تو کڑوڑ پتی عالمی شہرت یافتہ روبن ولیامس اپنے گھر میں میں پھندے سے لٹکا ہوا کیوں پایا گیا؟؟حیرت کی بات ہے ہم اپنی ساری زندگی چند سو ڈالر کمانے کے پیچھے صرف کردیتے ہیں،اپنا ایمان بیچ دیتے ،وطن سے غداری کرتے ہیں،گھر والوں سے دور پردیس میں زندگی گزارنے پر راضی ہوجاتے ہیں،اور ملین ڈالر کی ملکیت رکھنے والا شخص خودکشی کر کے مرتا ہے!!

آخر کیا وجہ ہے کہ ایک شخص بقدر ضرورت کماتا ہے، جتنا کماتا ہے اتنا ہی خرچ کرتا ہے،پھر بھی خوش رہتا ہے،،اور دوسرا شخص لاکھوں کے بینک بیلنس ہونے کے باوجود فقر کے خوف کا شکار رہتا ہے!!کیا یہ حیران کن بات نہیں کہ ایک شادی گھر میں چند قریبی دوستوں کامنہ میٹھا کرکے خوشی کے ساتھ تمام ہوتی ہے،اور معاشرے میں ایک مضبوط گھرانہ بناتی ہیں،اور دوسری شادی میں لاکھوں کے کپڑے اور زیور بنانے کے باوجود،لین دین

اور رسم ورواج کے باوجود،بڑی دعوت کے باوجود ،گھر لڑائیوں کی وجہ سے جہنم کا منظر پیش کررہا ہوتاہے !!خدا کی عجیب حکمت ہے کہ فائیو اسٹار ہوٹل کے نرم گدے پر،ایئر کنڈیشنڈ کمرے میں سونے والا نیند کی گولیوں کا محتاج ہے ،جبکہ شدید گرمی میں،تپتے سورج کے نیچے،آلات (مشینوں) کےشور میں مزدور زمین کو اپنا فرش بنا کر سکون کی نیند سورہے ہوتے ہیں۔

وجہ یہ ہے کہ آدمی سمجھتا ہے کہ سکون ،اطمینان،خوشی اور دلوں کی محبت کا تعلق مال،آسائش شہرت یا منصب سے ہیں،جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ان اشیا کا چین سکون سے دور کا بھی تعلق نہیں،کیونکہ یہ اشیا جسم کی وقتی حاجت پوری کرتی ہیں جس کو ہم" لذت "کہتے ہیں،جبکہ دل کا سکون اور اطمینان جس کو سعادت کہا جاتے ہے اس کا تعلق روح اور دل سے ہیں۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر سعادت کا منبع دل کا اطمینان اور روح کی طہارت ہے تو یہ نعمتیں کیسے حاصل ہو تاکہ زندگی چین سے گزرسکے؟؟

پر سکون زندگی گزارنے کے چند اصول ہے :-
1/ اللہ سے مضبوط تعلق،کیونکہ اندرونی اطمینان اللہ سےدوری کے ساتھ حاصل ہونا ناممکن ہے۔2/دوسروں کو خوشیاں دینا،کسی انسان کو خوش کرنے میں جو سکون اور اطمینان حاصل ہوتا ہے اسکا نظیر نہیں،اور یہ کام اتنا مشکل بھی نہیں،ہر ہفتہ یا مہینہ اپنا معمول بنالے کہ فلاں غریب،یتیم ،مسکین کی مدد کرنی ہے،اس سے انسانیت کوفائدہ بھی ہوگا،دل کو
سکون بھی ملیں گا اور اللہ بھی راضی ہوگا۔

3/بامقصد زندگی گزارنا،اگر زندگی کا مقصد صرف کھانا پینا اور خواہشات پورا کرنا ہوگا تو ایک دن زندگی سے اکتاہٹ ہوجائی گی۔
4/تبدیلی،روٹین میں،گھر کے فرنیچر میں،ایک ہی انداز بوریت کا باعث بنتا ہے ،ضروری نہیں اپنے روٹین میں نئی اشیا کا اضافہ کرے اور فرنیچر تبدیل کرے،مقصود ترتیب بدلنا ہے تاکہ طبیعت بوجھل نہ ہوجائے۔

5/ساری دنیا کا ٹینشن اپنے سر نہ لیں،بعض لوگوں کو یہ بیماری ہوتی ہے کہ ہر گزری اور آنے والی چیز کا ٹینشن ان پر سوار رہتا ہے،حالانکہ جو ہونا تا یا ہوگا وہ تو ہوکر رہے گا،انسان کے بس میں یہ ہی کہ مشکل وقت کو صبر اور رضامندی سے گزارے یا چیخ وپکار کے ساتھ،مومن کی نشانی ہے کہ وہ صابر ہوتا ہے۔


Osama altaf
[email protected]
 
Last edited by a moderator: