Syed Haider Imam
Chief Minister (5k+ posts)
خلیل الرحمان قمر کا ویژن اور میڈیا کے راجہ گدھوں کی گھناؤنی سازشیں
میں جب بھی اہل تشیع کی روایات کو دیکھتا ہوں تو الجھن کا شکار ہو جاتا ہوں . میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کے وہ ماتم اور گریہ زاری نواسہِ رسول امام عالی مقام حضرت حسین کرم اللہ وجہہ کی عظیم شہادت کے یاد میں کرتے ہیں یا اپنے آباؤ اجداد کی منافقت کا کرتے ہیں جو اس وقت محض محو تماشہ تھے ؟
نواسہِ رسول امام عالی مقام حضرت حسین کرم اللہ وجہہ کے پیغام کا جہالت نے کیا حشر نشر کر دیا ہے
پاکستانی معاشرے میں انسانی اور اخلاقی قدروں کا قحط الرجال پایا جاتا ہے . محو حیرت ہوں کے منافقوں ، ابنلوقتوں ، مفاد پرست ٹولوں کے راجہ گدھوں نے زبان و بیاں اور اخلاقیات کی الم پکڑ کر جو کمینی لڑائی لڑی ہے ، اس پروپوگنڈا کی زندگی کتنی ہو گی ؟
ہم لوگ اس آرٹ کو رنگ بازی کی معراج سمجھتے ہیں . کیا یہ گدھیں وہی نہیں ہیں جو پاکستانی میڈیا پر پاکستانی لٹیروں کی عظیم جنگ لڑ رہے ہیں ؟
میڈیا اور سیاست کے راجہ گدھ پورا ہاتھی نکال دیتے ہیں اور ہاتھی کی پونچھ پکڑ کر بیٹھے رہتے ہیں . عمران خان کی " او اے " پر اخلاقیات کے لمبے آدرش دیتے ہیں اور نسل انسانی کے قاتلوں کی شیطانی وکالت کرتے نظر اتے ہیں . میں نے پچھلے سات سالوں میں تمام بانجھ ذہنیت کے لوگوں کو اخلاقیات کے اس آدرش کے پیچھے چھپتے دیکھا ہے . منافقوں کے اس معاشرے میں اتنے مکروہ تضادات دیکھ کر سر پر خاک ڈال کر شدید ترین زنجیر زنی اور ماتم کرنے پر دل مائل ہوتا ہے
پاکستانی معاشرے کا ایک رخ ٹیلی ویژن ڈراموں میں اکثر دکھایا جاتا تھا ، دوسرا رخ جب محترم خلیل الرحمان قمر نے دکھایا تو روشن خیال اور تازہ تازہ پہلی نسل کے انگلش زدہ لبرلز اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے اور اپنے دماغوں کی بتی گل کروا بیٹھے . اگر کسی نے غلطی سے مرد کے جذبات اور احساسات کی نمائندگی کر ہی دی ہے تو برداشت کرو ، کیا ہم لوگ تمام تر واہیات برداشت نہیں کرتے ؟
لکھاری خلیل الرحمان قمر صاحب کو طیش دلا کر ہزیانی کفیت میں انکے دو بولے ہوے جملوں کو میڈیائی راجہ گدھ نے انکے تمام ویژن اور ادبی خدمات کو ملیہ میٹ کرنے کی مذموم کوشش کی ہے . ہمیشہ کی طرح تسکین اس بات پر ملی جب خلیل الرحمان قمر صاحب کی لڑائی سوشل میڈیا نے لڑنی شروع کر دی ورنہ شیطانی میڈیا نے ہمیشہ کی طرح اصل لڑائی کا رخ موڑنے کی بھر پور سعی کی تھی
چھپ نہیں سکتا وہ خون اپنے دل بسمل کا ہے
مٹ نہیں سکتا جو دھبہ دامن قاتل کا ہے
کیا طیش دلا کر ہزیانی کفیت میں بولے گئے جملے پاکستانی میڈیا پر پہلی مرتبہ استعمال ھوے ہیں ؟
معروف بزرگ صحافی ہارون الرشید کا پولیس کے ساتھ مقالمہ ، استاد حسن نثار کی لغویات ، صحافی نذیر ناجی کی ٹیپ کیا لوگ بھول چکے ہیں ؟
لوگ ہوں گے گجنی............
کیا میڈیا ریٹنگ کے لئے متضاد خیالات کے لوگوں کا میڈیا پر ٹاکرا جان بوجھ کر نہیں کروایا جاتا ؟
میڈیا نے ایک طرف زبان و بیاں کو تختہ مشق بنایا ، دوسری طرف لبرل جاہلوں کو سوشل میڈیا نے ننگا کر دیا گیا . ہر انسان کا ماضی ہوتا ہے ، سوشل میڈیا نے ماروی سرمد کا گندی گالیوں سے بھر پور زبان و بیاں کی لڑائی شائع کر کے اس پروپوگنڈا کو بھی اپنے منطقی انجام پر پونھچا دیا ہے
جیسے سوشل میڈیا کے جیالوں نے نواز زرداری کے ماضی میں بیانات اور زبان دانی کو طشت از بام کیا تھا

میں جب بھی اہل تشیع کی روایات کو دیکھتا ہوں تو الجھن کا شکار ہو جاتا ہوں . میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کے وہ ماتم اور گریہ زاری نواسہِ رسول امام عالی مقام حضرت حسین کرم اللہ وجہہ کی عظیم شہادت کے یاد میں کرتے ہیں یا اپنے آباؤ اجداد کی منافقت کا کرتے ہیں جو اس وقت محض محو تماشہ تھے ؟
نواسہِ رسول امام عالی مقام حضرت حسین کرم اللہ وجہہ کے پیغام کا جہالت نے کیا حشر نشر کر دیا ہے
پاکستانی معاشرے میں انسانی اور اخلاقی قدروں کا قحط الرجال پایا جاتا ہے . محو حیرت ہوں کے منافقوں ، ابنلوقتوں ، مفاد پرست ٹولوں کے راجہ گدھوں نے زبان و بیاں اور اخلاقیات کی الم پکڑ کر جو کمینی لڑائی لڑی ہے ، اس پروپوگنڈا کی زندگی کتنی ہو گی ؟
ہم لوگ اس آرٹ کو رنگ بازی کی معراج سمجھتے ہیں . کیا یہ گدھیں وہی نہیں ہیں جو پاکستانی میڈیا پر پاکستانی لٹیروں کی عظیم جنگ لڑ رہے ہیں ؟
میڈیا اور سیاست کے راجہ گدھ پورا ہاتھی نکال دیتے ہیں اور ہاتھی کی پونچھ پکڑ کر بیٹھے رہتے ہیں . عمران خان کی " او اے " پر اخلاقیات کے لمبے آدرش دیتے ہیں اور نسل انسانی کے قاتلوں کی شیطانی وکالت کرتے نظر اتے ہیں . میں نے پچھلے سات سالوں میں تمام بانجھ ذہنیت کے لوگوں کو اخلاقیات کے اس آدرش کے پیچھے چھپتے دیکھا ہے . منافقوں کے اس معاشرے میں اتنے مکروہ تضادات دیکھ کر سر پر خاک ڈال کر شدید ترین زنجیر زنی اور ماتم کرنے پر دل مائل ہوتا ہے
پاکستانی معاشرے کا ایک رخ ٹیلی ویژن ڈراموں میں اکثر دکھایا جاتا تھا ، دوسرا رخ جب محترم خلیل الرحمان قمر نے دکھایا تو روشن خیال اور تازہ تازہ پہلی نسل کے انگلش زدہ لبرلز اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے اور اپنے دماغوں کی بتی گل کروا بیٹھے . اگر کسی نے غلطی سے مرد کے جذبات اور احساسات کی نمائندگی کر ہی دی ہے تو برداشت کرو ، کیا ہم لوگ تمام تر واہیات برداشت نہیں کرتے ؟
لکھاری خلیل الرحمان قمر صاحب کو طیش دلا کر ہزیانی کفیت میں انکے دو بولے ہوے جملوں کو میڈیائی راجہ گدھ نے انکے تمام ویژن اور ادبی خدمات کو ملیہ میٹ کرنے کی مذموم کوشش کی ہے . ہمیشہ کی طرح تسکین اس بات پر ملی جب خلیل الرحمان قمر صاحب کی لڑائی سوشل میڈیا نے لڑنی شروع کر دی ورنہ شیطانی میڈیا نے ہمیشہ کی طرح اصل لڑائی کا رخ موڑنے کی بھر پور سعی کی تھی
چھپ نہیں سکتا وہ خون اپنے دل بسمل کا ہے
مٹ نہیں سکتا جو دھبہ دامن قاتل کا ہے
کیا طیش دلا کر ہزیانی کفیت میں بولے گئے جملے پاکستانی میڈیا پر پہلی مرتبہ استعمال ھوے ہیں ؟
معروف بزرگ صحافی ہارون الرشید کا پولیس کے ساتھ مقالمہ ، استاد حسن نثار کی لغویات ، صحافی نذیر ناجی کی ٹیپ کیا لوگ بھول چکے ہیں ؟
لوگ ہوں گے گجنی............
کیا میڈیا ریٹنگ کے لئے متضاد خیالات کے لوگوں کا میڈیا پر ٹاکرا جان بوجھ کر نہیں کروایا جاتا ؟
میڈیا نے ایک طرف زبان و بیاں کو تختہ مشق بنایا ، دوسری طرف لبرل جاہلوں کو سوشل میڈیا نے ننگا کر دیا گیا . ہر انسان کا ماضی ہوتا ہے ، سوشل میڈیا نے ماروی سرمد کا گندی گالیوں سے بھر پور زبان و بیاں کی لڑائی شائع کر کے اس پروپوگنڈا کو بھی اپنے منطقی انجام پر پونھچا دیا ہے
جیسے سوشل میڈیا کے جیالوں نے نواز زرداری کے ماضی میں بیانات اور زبان دانی کو طشت از بام کیا تھا
- Featured Thumbs
- https://i.postimg.cc/7PBBxDZY/Khalil-ur-Rehman.jpg
Last edited: