خلیل الرحمان قمر کا ویژن اور میڈیا کے راجہ گدھوں کی گھناؤنی سازشیں

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)
خلیل الرحمان قمر کا ویژن اور میڈیا کے راجہ گدھوں کی گھناؤنی سازشیں
Logo.png

میں جب بھی اہل تشیع کی روایات کو دیکھتا ہوں تو الجھن کا شکار ہو جاتا ہوں . میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کے وہ ماتم اور گریہ زاری نواسہِ رسول امام عالی مقام حضرت حسین کرم اللہ وجہہ کی عظیم شہادت کے یاد میں کرتے ہیں یا اپنے آباؤ اجداد کی منافقت کا کرتے ہیں جو اس وقت محض محو تماشہ تھے ؟

نواسہِ رسول امام عالی مقام حضرت حسین کرم اللہ وجہہ کے پیغام کا جہالت نے کیا حشر نشر کر دیا ہے

پاکستانی معاشرے میں انسانی اور اخلاقی قدروں کا قحط الرجال پایا جاتا ہے . محو حیرت ہوں کے منافقوں ، ابنلوقتوں ، مفاد پرست ٹولوں کے راجہ گدھوں نے زبان و بیاں اور اخلاقیات کی الم پکڑ کر جو کمینی لڑائی لڑی ہے ، اس پروپوگنڈا کی زندگی کتنی ہو گی ؟



ہم لوگ اس آرٹ کو رنگ بازی کی معراج سمجھتے ہیں . کیا یہ گدھیں وہی نہیں ہیں جو پاکستانی میڈیا پر پاکستانی لٹیروں کی عظیم جنگ لڑ رہے ہیں ؟


میڈیا اور سیاست کے راجہ گدھ پورا ہاتھی نکال دیتے ہیں اور ہاتھی کی پونچھ پکڑ کر بیٹھے رہتے ہیں . عمران خان کی " او اے " پر اخلاقیات کے لمبے آدرش دیتے ہیں اور نسل انسانی کے قاتلوں کی شیطانی وکالت کرتے نظر اتے ہیں . میں نے پچھلے سات سالوں میں تمام بانجھ ذہنیت کے لوگوں کو اخلاقیات کے اس آدرش کے پیچھے چھپتے دیکھا ہے . منافقوں کے اس معاشرے میں اتنے مکروہ تضادات دیکھ کر سر پر خاک ڈال کر شدید ترین زنجیر زنی اور ماتم کرنے پر دل مائل ہوتا ہے


پاکستانی معاشرے کا ایک رخ ٹیلی ویژن ڈراموں میں اکثر دکھایا جاتا تھا ، دوسرا رخ جب محترم خلیل الرحمان قمر نے دکھایا تو روشن خیال اور تازہ تازہ پہلی نسل کے انگلش زدہ لبرلز اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے اور اپنے دماغوں کی بتی گل کروا بیٹھے . اگر کسی نے غلطی سے مرد کے جذبات اور احساسات کی نمائندگی کر ہی دی ہے تو برداشت کرو ، کیا ہم لوگ تمام تر واہیات برداشت نہیں کرتے ؟

لکھاری خلیل الرحمان قمر صاحب کو طیش دلا کر ہزیانی کفیت میں انکے دو بولے ہوے جملوں کو میڈیائی راجہ گدھ نے انکے تمام ویژن اور ادبی خدمات کو ملیہ میٹ کرنے کی مذموم کوشش کی ہے . ہمیشہ کی طرح تسکین اس بات پر ملی جب خلیل الرحمان قمر صاحب کی لڑائی سوشل میڈیا نے لڑنی شروع کر دی ورنہ شیطانی میڈیا نے ہمیشہ کی طرح اصل لڑائی کا رخ موڑنے کی بھر پور سعی کی تھی

چھپ نہیں سکتا وہ خون اپنے دل بسمل کا ہے
مٹ نہیں سکتا جو دھبہ دامن قاتل کا ہے

کیا طیش دلا کر ہزیانی کفیت میں بولے گئے جملے پاکستانی میڈیا پر پہلی مرتبہ استعمال ھوے ہیں ؟
معروف بزرگ صحافی ہارون الرشید کا پولیس کے ساتھ مقالمہ ، استاد حسن نثار کی لغویات ، صحافی نذیر ناجی کی ٹیپ کیا لوگ بھول چکے ہیں ؟

لوگ ہوں گے گجنی............

کیا میڈیا ریٹنگ کے لئے متضاد خیالات کے لوگوں کا میڈیا پر ٹاکرا جان بوجھ کر نہیں کروایا جاتا ؟


میڈیا نے ایک طرف زبان و بیاں کو تختہ مشق بنایا ، دوسری طرف لبرل جاہلوں کو سوشل میڈیا نے ننگا کر دیا گیا . ہر انسان کا ماضی ہوتا ہے ، سوشل میڈیا نے ماروی سرمد کا گندی گالیوں سے بھر پور زبان و بیاں کی لڑائی شائع کر کے اس پروپوگنڈا کو بھی اپنے منطقی انجام پر پونھچا دیا ہے

جیسے سوشل میڈیا کے جیالوں نے نواز زرداری کے ماضی میں بیانات اور زبان دانی کو طشت از بام کیا تھا
 
Last edited:

Dr Adam

President (40k+ posts)
خلیل الرحمان قمر کا ویژن اور میڈیا کے راجہ گدھوں کی گھناؤنی سازشیں
Logo.png

میں جب بھی اہل تشیع کی روایات کو دیکھتا ہوں تو الجھن کا شکار ہو جاتا ہوں . میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کے وہ ماتم اور گریہ زاری نواسہِ رسول امام عالی مقام حضرت حسین کرم اللہ وجہہ کی عظیم شہادت کے یاد میں کرتے ہیں یا اپنے آباؤ اجداد کی منافقت کا کرتے ہیں جو اس وقت محض محو تماشہ تھے ؟

نواسہِ رسول امام عالی مقام حضرت حسین کرم اللہ وجہہ کے پیغام کا جہالت نے کیا حشر نشر کر دیا ہے

پاکستانی معاشرے میں انسانی اور اخلاقی قدروں کا قحط الرجال پایا جاتا ہے . محو حیرت ہوں کے منافقوں ، ابنلوقتوں ، مفاد پرست ٹولوں کے راجہ گدھوں نے زبان و بیاں اور اخلاقیات کی الم پکڑ کر جو کمینی لڑائی لڑی ہے ، اس پروپوگنڈا کی زندگی کتنی ہو گی ؟



ہم لوگ اس آرٹ کو رنگ بازی کی معراج سمجھتے ہیں . کیا یہ گدھیں وہی نہیں ہیں جو پاکستانی میڈیا پر پاکستانی لٹیروں کی عظیم جنگ لڑ رہے ہیں ؟


میڈیا اور سیاست کے راجہ گدھ پورا ہاتھی نکال دیتے ہیں اور ہاتھی کی پونچھ پکڑ کر بیٹھے رہتے ہیں . عمران خان کی " او اے " پر اخلاقیات کے لمبے آدرش دیتے ہیں اور نسل انسانی کے قاتلوں کی شیطانی وکالت کرتے نظر اتے ہیں . میں نے پچھلے سات سالوں میں تمام بانجھ ذہنیت کے لوگوں کو اخلاقیات کے اس آدرش کے پیچھے چھپتے دیکھا ہے . منافقوں کے اس معاشرے میں اتنے مکروہ تضادات دیکھ کر سر پر خاک ڈال کر شدید ترین زنجیر زنی اور ماتم کرنے پر دل مائل ہوتا ہے


پاکستانی معاشرے کا ایک رخ ٹیلی ویژن ڈراموں میں اکثر دکھایا جاتا تھا ، دوسرا رخ جب محترم خلیل الرحمان قمر نے دکھایا تو روشن خیال اور تازہ تازہ پہلی نسل کے انگلش زدہ لبرلز اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے اور اپنے دماغوں کی بتی گل کروا بیٹھے . اگر کسی نے غلطی سے مرد کے جذبات اور احساسات کی نمائندگی کر ہی دی ہے تو برداشت کرو ، کیا ہم لوگ تمام تر واہیات برداشت نہیں کرتے ؟

لکھاری خلیل الرحمان قمر صاحب کو طیش دلا کر ہزیانی کفیت میں انکے دو بولے ہوے جملوں کو میڈیائی راجہ گدھ نے انکے تمام ویژن اور ادبی خدمات کو ملیہ میٹ کرنے کی مذموم کوشش کی ہے . ہمیشہ کی طرح تسکین اس بات پر ملی جب خلیل الرحمان قمر صاحب کی لڑائی سوشل میڈیا نے لڑنی شروع کر دی ورنہ شیطانی میڈیا نے ہمیشہ کی طرح اصل لڑائی کا رخ موڑنے کی بھر پور سعی کی تھی

چھپ نہیں سکتا وہ خون اپنے دل بسمل کا ہے
مٹ نہیں سکتا جو دھبہ دامن قاتل کا ہے

کیا طیش دلا کر ہزیانی کفیت میں بولے گئے جملے پاکستانی میڈیا پر پہلی مرتبہ استعمال ھوے ہیں ؟
معروف بزرگ صحافی ہارون الرشید کا پولیس کے ساتھ مقالمہ ، استاد حسن نثار کی لغویات ، صحافی نذیر ناجی کی ٹیپ کیا لوگ بھول چکے ہیں ؟

لوگ ہوں گے گجنی............

کیا میڈیا ریٹنگ کے لئے متضاد خیالات کے لوگوں کا میڈیا پر ٹاکرا جان بوجھ کر نہیں کروایا جاتا ؟


میڈیا نے ایک طرف زبان و بیاں کو تختہ مشق بنایا ، دوسری طرف لبرل جاہلوں کو سوشل میڈیا نے ننگا کر دیا گیا . ہر انسان کا ماضی ہوتا ہے ، سوشل میڈیا نے ماروی سرمد کا گندی گالیوں سے بھر پور زبان و بیاں کی لڑائی شائع کر کے اس پروپوگنڈا کو بھی اپنے منطقی انجام پر پونھچا دیا ہے

جیسے سوشل میڈیا کے جیالوں نے نواز زرداری کے ماضی میں بیانات اور زبان دانی کو طشت از بام کیا تھا




جب عورتیں مردوں کی تمام خواہشات شادی سے پہلے ہی پوری کر دیں گی تو مرد کو نکاح کی کیا ضرورت ہے پھر ؟؟؟
اور جب مرد عورتوں کے دامن کو داغ دار کریں گے تو ان کے حصے میں پاک دامن بیوی کیسے آئے گی ؟؟؟
(
? ماروی سرمد ہی حصے میں آئے گی پھر)

ویسے ایک بات عرض کروں کہ عورت کو سب سے زیادہ عزت قرآن پاک میں دی گئی ہے . مارچی خواتین کو یہ بتانے کی اشد ضرورت ہے
 

Syaed

MPA (400+ posts)
ہم سب خلیل الرحمان قمر ہیں!

گزشتہ دنوں ایک ٹی وی پروگرام پہ ہونے والے ایک ٹاکرے کی کافی گونج سنائی دی۔چونکہ ہم بطور قوم انتہا درجے کے تماش بین واقعہوئے ہیں،اس لیے اس ٹاکرے کو خوب اچھالا گیا،ماہرانہ تبصرے کیے گئے اور اپنے اپنے تعصبات اور میلانات کو خوب ترویج دی گئی۔

واقعہ یہ تھا کہ ایک خاتون جن کو سماجی اور سیاسی کارکن کے طور پہ قریب قریب ہر ٹی وی شو کا حصہ بنایا جاتا رہا ہے،اور جوجنرل حمید گل سے لے کر اوریا مقبول جان تک ہر اس بندے کے ساتھ انتہائی بد تمیز ی اور کر ختگی سے پیش آچکی ہیں جو ان کےمخصوص نظریات کا ناقد رہا ہو،اسی خاتون نے ایک ایسے مقبول عام ڈرامہ نگار اور ہدایت کار کے ساتھ اسی بدتمیزی کے ساتھ باتکرنے کی کوشش کی جن کا ڈرامہ مقبولیت کے تمام ریکارڈ توڑ چکا تھا۔مگر اس بار وہ خاتون اپنے muscles flex نہیں کر پائیں اورڈرامہ نگار نے ان کے ساتھ وہی کچھ کردیا جو وہ پچھلی ایک دہائی سے بہت سارے لوگوں کے ساتھ کر چکی ہیں۔

اس دفعہ فرق یہ ہے کہ چونکہ ان کو بد تمیز ی اور بے ہودگی نہیں کرنے دی گئی بلکہ اسی زبان میں ان کو جواب دیا گیا جو اسخاتون کا خاصہ ہے ،تو اس لیے سوشل میڈیا پہ سیٹھی سے لے کر رضا رومی اور حامد میر تک ہربندہ اخلاقیات کے سبق پڑھانے میںمصروف ہے۔اچانک تمام دانشوروں کو یہ احساس کچوکے لگانے لگ گیا ہے کہ وہ جس معاشرے میں رہتے ہیں وہ کتنا intolerant ہوچکا ہے۔یہ تمام لوگ وہ ہیں جنہوں نے ایسی بہت سی خواتین کو محض اس لیے promote کیا کہ وہ تنازعات کا مؤجب بن سکتی ہیںاور قوم کی تماش بینی ان کو اچھی rating دلا سکتی ہے۔

میرا جسم میری مرضی کا نعرہ لگانے والی یہ خواتین ،میرے خیالات میری مرضی کا نعرہ کیوں برداشت نہیں کر سکتیں یہ کسی نےنہیں پوچھا۔اخلاقیات کا سبق دونوں ہی طرف سیکھنا بنتا تھا مگر چونکہ وہ خاتون میڈیا کی اتنی لاڈلی ہیں کہ ان کو بدتمیزی اور بےہودگی کرنے کا لائیسنس ملا ہوا ہے،اس لیے بظاہر احتجاج اس چیز پہ ہورہا ہے کہ بے ہودگی کرنا صرف اس خاتون کا حق تھا آپکیسے کرسکتے ہیں؟

دیکھا جائے تو پوری قوم کی حالت ہی اس ڈرامہ نگار سے ملتی جلتی ہے کیونکہ ہمیں پہلے یہ احساس دلایا جاتا ہے کہ حکومت سےلے کر ہر ادارے تک اب لوگوں کو سوائے ہماری فلاح اور بہتری کے اور کسی چیز کی فکر نہیں ہے،مگر مہنگائی،بیروزگار ی اور کسادبازاری جیسی بے ہودگیاں ہمیں اتنا غصہ دلادیتی ہیں کہ ہم خود بے ہودگی کرنے لگ جاتے ہیں۔ہم رشوت،چوربازاری،نوسر بازی اورفراڈ کرنے لگ جاتے ہیں تاکہ دوسروں کی جیبیں کاٹ کے اپنی جیبیں بھر سکیں۔

میڈیا کبھی عورت مارچ کے نام پہ ڈھونگ رچاتا ہے تو کبھی امن کی آشا کے حوالے سے،مگر ہم بے چارے بلاوجہ ان تمام چیزوں کاحصہ بن جاتے ہیں اور اپنے ہی معاشرے کو polarised کر دیتے ہیں۔دیکھا جائے تو وہ دونوں لوگ جن کے درمیان جھڑپ ہوئی،ایکجیسے ماحول میں کام کرتے ہیں،دونوں ہی سگریٹ نوشی کرتے ہیں اور ان کو سگریٹ نوشی پہ اعتراض بھی نہیں ہے چاہے سگریٹنوشی کرنے والے لوگ مرد ہوں یا پھر خواتین۔دونوں ہی ایسے ماحول میں کام کرتے ہیں جہاں مرد وزن کا اختلاط ایک عام سی بات ہےاور پھر سب سے بڑھ کر یہ کہ بے چارے ڈرامہ نگار تو یہ تک کہتے پائے گئے ہیں کہ وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ کھانا بنانے سے لے کرجھاڑو مارنے تک ہر گھریلو کام میں ہاتھ بٹا چکے ہیں۔سوال یہ ہے کہ اتنی ساری similarities کے باوجود وہ خاتون کیا چاہ رہیتھیں؟یہی سوال بے چارے ڈرامہ نگار نے بھی پوچھنے کی کوشش کی تھی مگر جواب میں ان کی آواز کو دبانے کی کوشش کی گئیجس کا بدلہ انہوں نے غصہ کرکے چکا دیا۔

دیکھا جائے تو اس معاشرے کے اکثر مرد خلیل الرحمان قمر کی طرح نظر آئیں گے۔وہ مرد جنہیں زبردستی سے عورت مارچ کیلاحاصل بحث میں محض اس لیے پھنسایا جاتا ہے تاکہ اس ملک کو عدم برداشت کا شکار ثابت کرکے اپنی تنظیموں کے لیے پیسہاکٹھا کیا جاسکے اور تنظیمات کی مالک خواتین کے لیے مفت کی شہرت کا بندوبست کیا جائے۔ہم میں سے اکثر لوگ خلیل الرحمان قمرکی طرح کی دو رخی کا شکاربھی نظر آتے ہیں کہ جن کو اپنی فلم میں item song پہ تو کوئی اعتراض نظر نہیں آتا مگر عورت مارچکی بے ہودگی پہ ضرور بولنا ہوتا ہے کیونکہ آئیٹم نمبر اور عورت مارچ بے ہودگی اور واہیاتی میں ایک دوسرے کا مقابلہ کرتے نظر آتےہیں۔ایک چیز البتہ یہ ضرور ہوئی ہے کہ مفت میں باہر کے دورے کرنے والی یہ خواتین اب اگلی دفعہ کسی کے ساتھ بد تمیز ی اور بےہودگی نہ ہی کریں تو بہتر ہے کیونکہ اب تمام مرد مہنگائی،بیروزگاری اور بدحالی سے تنگ آکر حقیقی معنوں میں خلیل الرحمان قمر بنچکے ہیں!
 

peaceandjustice

Chief Minister (5k+ posts)
میڈیا کے اینکرز آن گدھوں نے اس قوم اور ملک کی اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا ھے میڈیا کے یہ ٹھگ دلال ھر اس بحث کو ٹی وی پر لے کر آتے ہیں جس سے معاشرے میں انسانیت کی تذلیل کے سوا کچھ حاصل نہین ان میڈیا کے شیطانوں کے لیئے بس دعا ہی کی جاسکتی ھے
 

chandaa

Prime Minister (20k+ posts)
ویسے ایک بات عرض کروں کہ عورت کو سب سے زیادہ عزت قرآن پاک میں دی گئی ہے . مارچی خواتین کو یہ بتانے کی اشد ضرورت ہے
And do you believe that they ever read Quran or studied Islam? These freaks even don't know that Islam gave basic rights to all human beings 1400 years ago. They want to spread vulgarity in Muslims, this is their agenda
 

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)

جب عورتیں مردوں کی تمام خواہشات شادی سے پہلے ہی پوری کر دیں گی تو مرد کو نکاح کی کیا ضرورت ہے پھر ؟؟؟
اور جب مرد عورتوں کے دامن کو داغ دار کریں گے تو ان کے حصے میں پاک دامن بیوی کیسے آئے گی ؟؟؟
(
? ماروی سرمد ہی حصے میں آئے گی پھر)

ویسے ایک بات عرض کروں کہ عورت کو سب سے زیادہ عزت قرآن پاک میں دی گئی ہے . مارچی خواتین کو یہ بتانے کی اشد ضرورت ہے

قیمتی وقت نکال کر تفیصلی کمینٹ کا شکریہ – اپنے انتہائی جاندار ، تفصیلی اور شاندار تجزیہ کیا ہے

میڈیا سے متعلق اکثر بلاگز میں ایک شکوہ کثرت سے کرتا ہوں . میڈیا کے صحافتی طوائفیں کبھی بھی سیاق اور سباق کے حوالے سے گفتگو نہیں کرتے . اپنے مخصوس ایجنڈا کے مطابق کسی بھی موضوع کو ایک خاص رنگ دیتے ہیں . اب مشہور زمانہ کلپ کو دیکھ لیں . خلیل الرحمان قمر صاحب نے میزبان اور مہمانوں سے مودبانہ گزارش کی ، میں نے سکون سے آپلوگوں کی بات سنی ہے لھذا اب آپلوگ میری بات سکون سے سنیں . قمر صاحب نے اپنا پہلا جملہ ادا ہی کیا تھا کے مروی سرمد نے انھیں اشتعال دلا دیا . یاد رہے کے وہ حال ہی میں ٹالک شوز کی زینت بنے ہیں لھذا انہوں نے موصوفہ کو فوری دھو دیا

میں بھی پچاس کا ہو گیا ہوں . گھروں میں اکثر دیکھا ہے کے مردوں کو بھی اسی طر ح اشتعال دلایا جاتا ہے . ہم لوگ جس معاشرے کا حصہ ہیں ، ذاتی زندگی میں بھی ہم لوگ بھی فوری طور پر ہتھے سےاکھڑ جاتے ہیں اور اس حقیت کو ماننے میں مجھے ذرا تامل نہیں ہے . مجھے اچھا بننے کی قطعی ضرورت نہیں ہے کیونکے خلیل الرحمان کی تمام تھیوری حقیقت پر مبنی ہے لھذا میں بھی حقیقت ہی لکھوں گا . ہر طرح کی ٹینشن کا مارا دیسی مرد جلد ہی ہتھے سے اکھڑ جاتا ہے اور حالات قابو سے باہر ہو جاتے ہیں اور اسکا سب سے زیادہ نقصان اشتعال دینی والی عورتیں اٹھاتی ہیں کیونکے وہ بھی اس معاشرے میں رہ کر نفسیاتی مریضہ بن چکی ہوتی ہے. تربیت کسی کی بھی نہیں ہوئی ہے

اخلاقیات سے عاری میڈیا کی صحافتی طوائفوں نے حسب سابق اپنے سیاق اور سباق کو چھوڑ کر خلیل الرحمان قمر صاحب پر اخلاقیات کا راشن پانی لے کر چڑھ دوڑے . دوسری بات کوئی بھی میڈیا والے میں یہ ہمت نہیں کے وہ اپنے میڈیا والوں کی بد زبانی اور اخلاقیات سے گری ہوئی گفتگو کو اپنے پروگرام میں چلاۓ ، ماروی سرمد کے فحش اور بد زبانی پر مبنی تویٹس کو چلاۓ ، سیاستدانوں کی پارلیمنٹ میں فحش گوئی کے کلپس چلاۓ. خلیل الرحمان صاحب کی دو جملے باقی کی نسبت کچھ بھی نہیں. اگر پس منظر کو سامنے رکھ کر گفتگو کی جاتی تو چائے کی پیالی میں اتنا طوفان برپا نہ ہوتا مگر پھر ریٹنگ کیسے ملے ؟

مجھے امید ہے کے جلد ہی سوشل میڈیا پر وہ تمام کلپس چڑھ جائیں گی اور ہماری سوسائٹی کا اجتمائی گند سب کے سامنے ہو گا

ہم سب نے محسوس کیا ہے خلیل الرحمان قمر صاحب ڈرنے اور دبکنے کی بجائے خم ٹھوک کر ہر شو میں جلوہ افروز ہو رہے ہیں جو انکی سچائی کی گواہی دیتا ہے . ایک آدمی غرور نہیں کرتا مگر دھڑلے سے لکھتا ہوں کے میری آبزرویشن اس فورم میں سب سے زیادہ مظبوط ہیں . مجھے لگتا ہے خلیل الرحمان صاحب نے جو ڈرامہ لکھا ہے وہ کوئی اپ بیتی ہے کیونکے انہوں نے اور انکے تمام کرداروں نے جسطرح ڈرامہ میں جان ڈالی ہے ، اس نے لوگوں کو رلا دیا تھا . لوگوں کے جذبات اور محسوسات کو جھنجھوڑ دیا تھا . پاکستانی ڈراموں میں یہ کوئی پہلا ڈرامہ نہیں ہے . ٨٠ -٩٠ دہائی کے اکثر ڈرامے حقیقت سے قریب ترین ہوتے تھے اور کہانیاں لوگوں کو جکڑ لیتی تھیں . میرے پاس تم ہو بھی ایک ایسی کہانی ہے جو مردوں کی دکھتی رگ ہے

مردوں کی بیوفائی پر بیشمار ڈرامے بنے مگر عورتوں کی لالچ ، طمع اور ہوس کو تخلیق کار نے الفاظ دئے تو دیسی انگلش میڈیم طبقہ اپنے ہوش کھو بیٹھا اور حقیقی دنیا میں رہنے والے اپنے جذبات


کہتے ہیں کے ہر بحران بہت سے مواقع بھی جنم دیتا ہے . خلیل الرحمان قمر صاحب ایک اچھے کہانی نویس تو تھے ہی ، اب وہ ایک لیڈر کے روپ میں بھی نکھر کر سامنے ا رہے ہیں . شائد آرمی جنرل انھیں آچک لیں . وہ ڈرپوک ہوتے تو دبک جاتے مگر وہ بھوکے میڈیا کی غذا تو بن رہے ہیں مگر یہ انکے لئے ٹانک ثابت ہو رہا ہے جیسے پوپاۓ دا سیلر کو ساگ کا ڈبہ مل گیا ہو . جہاں وہ اپنا دفاع کر رہے ہیں ، وہاں پر متوازن حد تک عورتوں اور مرد کے رشتوں میں تناسب کی باتیں بھی کر رہے ہیں . وہ مشرقی معاشرے میں خاندانی روایات کے علمبردار کے طور پر بھی ابھر رہے ہیں جو نہایت خوش آئند ہے . خوش آئند اسلئے کے ہم زومبی قوم سوچنے اور سمجھنے کی طاقت سے عاری ہوتے جا رہے ہیں . ایک مرد آہن ایسا اٹھا ہے جو مشرقی اقدار اور روایات کا امین بن چکا ہے


قوم کو ایک اور نیا لیڈر مبارک ہو جس نے دماغی ، جسمانی ، روحانی اور مالی کرپشن کو تختہ مشک بنایا ہے



 
Last edited:

Back
Top