
عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب بنانے اور حکومت گرانے کیلئے متحدہ اپوزیشن سرگرم ہے، حکومت بھی ڈٹ کر مقابلہ کررہی ہے، سیاسی تجزیہ کار بھی اس حوالےسے اظہار خیال کررہے ہیں۔
جیو کے پروگرام ”آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ “ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئرصحافی، تجزیہ کار ، مجیب الرحمان شامی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا سنبھلنا بہت مشکل ہوگا اب اس کے پاؤں جم نہیں پائیں گے،پاکستانی سیاست میں کسی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے لیکن اب تک کی جو صورتحال ہے اور جس طرح مختلف طاقتوں کی طرف سے اشارے مل رہے ہیں۔
مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ مختلف سیاسی جماعتیں جو اقدامات کررہی ہیں اس سے تو معلوم ہوتا ہے کہ حکومت جو ہے اس کا سنبھلنا بہت مشکل ہوگا اب اس کے پاؤں جم نہیں پائیں گے۔اگر عمران خان تحریک عدم اعتماد سے پہلے اسمبلی تحلیل کردیتے اور الیکشن کی طرف چلے جاتے تو یہ ان کے لئے زیادہ بہتر ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ اب بھی اگر وہ اپوزیشن کے ساتھ نئے انتخاب پر کوئی معاملہ کرلیں تو پھرتحریک عدم اعتماد کو موخر کیا جاسکتا ہے،لیکن اس وقت جو حالات اور حکومت اپوزیشن کے درمیان جتنا فاصلہ ہے ایسا کوئی بات امکان نظر نہیں آتا،عمران خان اب اس پوزیشن میں رہیں گے کہ کسی شخص کو برطرف کرسکیں یہ مشکل ہوجائے گاان کا حکم اگر چلے گا یا چلانے کی کوشش کی جائے گی تو اسے قبول نہیں کیا جائے گا۔
سینئر صحافی تجزیہ کار سلیم صافی کا کہنا تھا کہ نیوٹرل کو حکومت فریق بنانا چاہتی ہے اور ماضی کی طرح اپنے حق میں ان کے ادارے کے پاور کو اپنے حق میں استعمال کرنا چاہتی ہے وہ تو نہیں ہونے جارہا ہے،حکومت نے پہلے دباؤ ڈالنے کی دھمکیاں دینے کی اور نفسیاتی دباؤ ڈالنے کی کوشش کی مقتدر حلقوں پر کہ ان کو نیوٹرل کے بجائے ماضی کی طرح اپنا ہم نوا بنا سکے،جب وہ نہیں ہوا تو اس کے بعد دوسرا مرحلہ ہوا ہے اور وہ تو منتوں کا وہ بھی پایہ تکمیل تک پہنچا۔
انہوں نے کہا کہ وہ حکومت کو ماضی کی طرح سہارا دینے اور نیوٹرل کے بجائے فریق بننے پر آمادہ نہیں ہیں،اب سوشل میڈیا پر جو کچھ ہوااس سے حکومت نے ایک لحاظ سے تصادم کا بھی آغاز کردیا ہے،نیوٹرل کو حکومت فریق بنانا چاہتی ہے اور ماضی کی طرح اپنے حق میں ان کے ادارے کے پاور کو اپنے حق میں استعمال کرنا چاہتی ہے وہ تو نہیں ہونے جارہا ہے۔ اب صرف اور صرف حکومت اور اپوزیشن کے مابین سیاست ہوگی ۔حکومت اپنے آپ کو بچانے کے لئے ہر حربہ استعمال کرے گی لیکن بچ نہیں پائے گی۔
سلیم صافی کا کہنا تھا کہ اتحادیوں کی بات اپوزیشن کے ساتھ طے ہوگئی ہے27 تاریخ تک اتحادیوں کا باقاعدہ اعلان ہوجائے گا۔کیا وہ یہ راز بتائیں گے کہ شاہ محمود قریشی، اسد عمر کوکس طرح میرے ساتھ شامل کیا گیا۔میرے لئے دھرنے کس طرح منعقد کرایا گیا یا میرے لئے آرٹی ایس کس طرح ناکام کرایا گیا اگر وہ ایسا کریں گے تو اپنے خلاف بیان دیں گے،حکومت جانے کے بعد ان کے ساتھ کھڑے ہونے والوں کا گھروں سے نکلنا مشکل ہوجائے گا۔
سینئرصحافی، تجزیہ کار عاصمہ شیرازی نے کہا کہ جو حکومتی وزرا ہیں آپ ان سے بھی آف دی ریکارڈ بات کریں تو وہ بھی بہت زیادہ پر امید نظر نہیں آتے بلکہ مایوسی دن بدن بڑھتی چلی جارہی ہے،جو حکومتی حلقے ہیں انہیں بھی اس بات کا احساس ہے کہ کسی بھی لمحے کچھ ہوسکتا ہے،یہ بات سب کو پتہ ہے کہ اگر حکومت کسی معجزے کی صورت میں بچ بھی جاتی ہے تو اس کے لئے بہت دنوں تک چلنا بہت مشکل ہوگا۔
عاصمہ شیرازی نے کہا کہ حکومت یہ سمجھتی ہے کہ ان کو شاید اب ایسا کارڈ چاہئے جیسے ووٹ کو عزت دو ، مجھے کیوں نکالااس طرح کا نعرہ انہیں ضرور چاہئے۔ جس کی بنیاد پر وہ آگے جاکراپنا رستہ بناسکیں یا اپنا نعرہ بلند کرسکیں،سول ملٹری کے اندرہی ان کو کوئی پناہ نظر آتی ہے ایک بیانیہ کے طور پر حکومت کوشش کرتی ہے اور یہ بیانیہ انہوں نے اپنے ووٹر سپورٹرز کو دینا ہے،تاکہ آگے جاکر وہ سڑکوں پر آنے کی کوئی حکمت عملی بناتے ہیں تو ان کے سامنے آسکے،حکومتی حلقوں میں یہ بات بہت واضح ہے کہ کوئی معجزہ ہی ہوسکتا ہے جو حکومت کو جانے سے بچا سکے۔
سینیئر تجزیہ کار نے کہا کہ جہاں تک اسٹیبلشمنٹ کی بات ہے کہ خان صاحب یہ کہیں گے کہ انہیں اسٹیبلشمنٹ کی وجہ سے جانا پڑا تو وہ کمزور وکٹ کے اوپر کھڑے ہیں،ان کو اچھی طرح پتہ ہے کہ ان کو لانے کے لئے اسٹیبلشمنٹ نے کیا کچھ کیا،یہ پریشر صرف قومی اسمبلی تک محدود نہیں ہے یہ تمام صوبائی اسمبلیوں پر بھی آرہا ہے،وہ پہلے بھی خطرناک نہیں تھے اور جتنے بھی خطرناک ہوئے تو ایک پوری سپورٹ کی وجہ سے ہوئے تھے،اس وقت وہ ایک کمزور وکٹ کے اوپر ہیں ساڑھے تین سال میں ان کی جو کارکردگی ہے وہ سب کے سامنے ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/imrnh1h1i1i.jpg