اس بات میں کوئی شک نہیں کہ حکومت اب صرف نام کی باقی رہ گئی ہے . علیم خان اور شوکت یوسفزئی کے اشاروں کے بعد اب یہ بات کنفرم ہو چکی ہے کہ اسٹبلشمنٹ اب اس نیازی راج سے تنگ آ چکی ہے . ان اشاروں کا مقصد یہ ہی ہے کہ حکومت کو من مانی اقدامات پر قائل کیا جاۓ جو یہ حکومت نہیں کر رہی . اگر حکومت اور اسٹبلشمنٹ کے درمیان تناؤ مزید بڑھا تو ایک ہی جھٹکے میں اس حکومت کا تختہ دھڑن ہو سکتا ہے . سب سے اہم اسٹبلشمنٹ کی مانگ پی ٹی ایم پر کریک ڈاون اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ کی تبدیلی ہے اس کے ساتھ ساتھ جنوبی پنجاب صوبے سے دستبرداری کے ساتھ اٹھارویں ترمیم کا خاتمہ بھی ہے . حکومت ان مطالبات پر عملدرآمد نہیں کر رہی جس کا مطلب ہے اب ان کے دن گنے جا چکے ہیں . نوشتہ دیوار پڑھ کر ڈونکی راجا نے بھی اب وزیر عظم ہاؤس چھوڑ کر بنی گالا منتقل ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے . کیوں کے کھوتوں کی بھی عزت نفس ہوتی ہے اگر مالک انھیں ایک حد سے زیادہ لاٹھیاں مارے تو وہ گھر چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں . جیسے فلم انسان اور گدھا میں منگو مار کھانے کے بعد ایک مسجد کے سامنے گیا اور خدا سے دعا کی کہ اسے انسان بنا دیا جاۓ تو اسے انسان بنا دیا گیا اسی طرح اب ڈونکی راجا بھی اپنی پیرنی کے پیروں میں بیٹھ کر انسان بننے کی تربیت حاصل کرے گا
فلم کا آخری سین بے حد دلچسپ ہے جس میں منگو کے ساتھی اس پر قتل کا الزام لگاتے کہتے ہیں
"ساڈا باس مسٹر منگو اے "
یوں منگو کو سزاۓ موت ہو جاتی ہے اور وہ ایک بار پھر خدا سے دعا کرتا ہے اور دوبارہ کھوتا بن جاتا ہے
"ساڈا باس مسٹر منگو اے "
یوں منگو کو سزاۓ موت ہو جاتی ہے اور وہ ایک بار پھر خدا سے دعا کرتا ہے اور دوبارہ کھوتا بن جاتا ہے