حکومت کا یکم جولائی سے زرعی آمدن پر ٹیکس وصول کرنے کا اعلان

Major-Crops-in-Pakistan-5.jpg

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ملک کی اقتصادی صورتحال، بجٹ اقدامات اور عالمی مالیاتی چیلنجز کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس کے دوران انہوں نے اعلان کیا کہ زرعی آمدن پر ٹیکس کا نفاذ یکم جولائی 2025 سے شروع کیا جائے گا۔


وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پہلے کہا جاتا تھا زرعی آمدن پر ٹیکس عائد نہیں ہو سکتا، اب کہا جا رہا ہے کہ اسے وصول نہیں کیا جا سکتا، لیکن "ہم اسے وصول کریں گے، بس ہمیں موقع دیں۔"


اجلاس میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر احمد اور سینیٹر عبدالقادر نے صوبے میں پانی کی شدید قلت کا معاملہ اٹھایا۔ سینیٹر احمد نے کمیٹی کو بتایا کہ صحت اور تعلیم سے زیادہ اہم مسئلہ صاف پانی کی فراہمی ہے اور مطالبہ کیا کہ 25 سال سے التوا کا شکار کچھی کینال منصوبہ مکمل کیا جائے۔


وزیر خزانہ نے ریکوڈک منصوبے میں عالمی مالیاتی اداروں کی پیشرفت سے بھی آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ورلڈ بینک نے منصوبے کے لیے مالی معاونت کی منظوری دے دی ہے، جب کہ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (IFC) 70 کروڑ ڈالر فراہم کرے گی۔


انہوں نے بتایا کہ بجٹ اقدامات کو آئی ایم ایف کی مکمل حمایت حاصل ہے اور ٹیکس اصلاحات بھی اسی معاہدے کا حصہ ہیں۔ لیٹر آف کریڈٹ کھولنے میں مشکلات کی خبروں کو انہوں نے "غلط معلومات" قرار دیا۔


نجکاری سے متعلق بات کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے تسلیم کیا کہ اہداف مکمل نہیں ہو سکے، تاہم پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کو دوبارہ نجکاری کے عمل میں شامل کر لیا گیا ہے۔


اجلاس میں بعض سینیٹرز نے بیوروکریٹس کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کی تجویز دی تاکہ پنشن کے بوجھ میں کمی لائی جا سکے۔ وزیر خزانہ نے اس پر کہا کہ ان کے سابقہ ادارے میں ریٹائرمنٹ کی عمر 65 سال تھی اور حکومت بجٹ کے بعد اس تجویز پر سنجیدگی سے غور کرے گی۔
 

Back
Top