شدید معاشی بحران کے باعث سری لنکا میں قائم حکومت کے خلاف احتجاج بڑھتا جا رہا ہے۔ سری لنکن حکومت کے صدر مملکت اور وزیراعظم کے خلاف مظاہرین میں سابق کرکٹرز بھی شریک ہو گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سری لنکا کے تجارتی مرکز اور دارالحکومت کولمبو میں ہزاروں مظاہرین نے پولیس کی رکاوٹیں توڑتے ہوئے صدر مملکت کی رہائشگاہ پر دھاوا بول دیا جبکہ اب اس احتجاج میں لیجنڈری کرکٹر جے سوریا، کمارا سنگاکاراور جے وردھنے سمیت دیگر سابق کرکٹرز بھی شامل ہو گئے ہیں۔
سابق لیجنڈ بلے باز کمارا سنگاکارا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے سری لنکن حکومت کے استعفی کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین کے صدارتی محل کے گھیرائو کے بعد داخلے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب ہمارے مستقبل کیلئے ہے جبکہ سابق سری لنکن کرکٹ کپتان جے سوریا خود بھی مظاہرین کے احتجاج میں شریک ہوئے۔
سابق کرکٹر جے سوریا نے بھی ایک ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ عوام مشتعل ہیں، حکومت استعفیٰ دے اور گھر چلی جائے، عوام کے اس پیغام کو صدر مملکت اور وزیراعظم کو سمجھ نہ آنے والی کون سی بات ہے؟ انہیں اس بات کی سمجھ کیوں نہیں آ رہی۔ یہ عوام کی زندگیاں ہیں جن کے ساتھ آپ کھیل رہے ہیں، یہ حقیقی زندگی ہے کوئی مسٹر بین کی فلم نہیں چل رہی۔ ٹویٹ میں انہوں نے صدر مملکت اور وزیراعظم کے مسکرانے کی تصاویر بھی شیئر کیں۔
سابق کرکٹر مہیلا جے وردھنے نے بار ایسوسی ایشن آف سری لنکا کے پولیس آرڈیننس کے تحت پولیس کرفیو لگانے کے حوالے سے مذمتی بیان کو ٹویٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ اب عوام بول پڑے ہیں، سری لنکا نے اپنی سمت کو بدل دیا ہے اور اسے کسی صورت بدلا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے مسٹر بین کے کردار روون ایٹکنسن کی تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ مسٹر بین پلیز ریزائن! کوئی ڈیلز نہیں! برائے مہربانی مستعفیٰ ہوں۔
سری لنکا کے سابق کرکٹر دھمیکا پرساد بھی احتجاج کا حصے بن اور مختلف تصاویر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ "مجھے فخر ہے ایک قابل فخر سری لنکن ہونے پر"
سری لنکن میڈیا کے مطابق وزیراعظم آفس کا کہنا ہے کہ عوام کے بدترین معاشی بحران کے خلاف شدید احتجاج پر وزیراعظم رانیل وکرماسنگھے نے کل جماعتی حکومت بنانے کیلئے مستعفی
ہونے کی پیشکش کر دی ہے۔ خیال رہے کہ صدر مملکت گوٹابایا راجا پاکسا کو بہت سے لوگ ملک کے زوال کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں اور مارچ سے جاری احتجاج میں ان کے استعفے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سری لنکن صدر راجاپاکسے کو ان کی رہائش گاہ سے مظاہرے سے پہلے ہی بحفاظت نکالا جا چکا تھا۔ صدر مملکت کی رہائشگاہ میں داخل ہونے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے واٹرکینن، ہوائی فائرنگ کا استعمال کیا اور آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی۔
ملک کے کئی حصوں سے ایندھن کی شدید قلت کے باوجود مظاہرین بسوں، ٹرینوں اور ٹرکوں میں بھرے ہوئے کولمبو پہنچے تا کہ حکومت کی ناکامی کے خلاف احتجاج کیا جا سکے۔