
مسلم لیگ (ن) نے وزیراعلی پنجاب کے دوبارہ انتخاب میں عددی اکثریت کی برتری کا دعویٰ کر دیا۔ ن لیگ کو اعتماد ہے کہ کل حمزہ شہباز بآسانی دوبارہ وزیراعلیٰ منتخب ہوجائیں گے۔
لیگی رہنما عطا تارڑ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے آج کا فیصلہ سپریم کورٹ کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے تناظر میں دیا جس کے تحت انہوں نے یہ حکم دیا کہ پارٹی کی ڈائریکشن کے خلاف ووٹ شمار نہیں ہوگا۔
لیگی ایم پی اے نے دعویٰ کیا کہ ہائیکورٹ نے نہ الیکشن کو کالعدم قرار دیا ہے اور نہ ہی نئے انتخاب کی ہدایت دی ہے، صرف 25 ارکان کے ووٹ مائنس کرکے دوبارہ انتخاب کا حکم دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا آئین میں یہ بات درج ہے کہ وزیراعلیٰ کے انتخاب میں 146 کی سادہ اکثریت حاصل نہیں کرسکے گا تو انتخاب دوبارہ ہوگا۔ اس فیصلے میں یہ بھی درج ہے کہ حمزہ کل شام تک وزیراعلیٰ رہیں گے اور کل شام نیا انتخاب ہوگا۔
عطا تارڑ نے کہا کہ ہمارے ووٹوں میں سے 25 مائنس کردیں لیکن ہماری تعداد 177 ہے جب کہ تحریک انصاف اور ق لیگ کے اتحاد کی تعداد 168 ہے ہم ابھی بھی نو ووٹ کی برتری کے ساتھ پہلے نمبر پر ہیں، صرف ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی ہدایت دی ملی ہے۔
لیگی رہنما نے یہ بھی کہا کہ حمزہ شہباز اور کابینہ کے سارے فیصلے اپنی جگہ برقرار رہیں گے انہیں غیر موثر نہیں کیا گیا۔ نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب تک حمزہ شہباز ہی وزیراعلیٰ رہیں گے، کل بھی یہ انتخاب ہم ہی جیتیں گے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ عدالتی حکم میں درج ہے کہ کل کے انتخاب میں کسی بھی غیرقانونی اقدام اور رکاوٹ ڈالنے والے کے خلاف کارروائی کی جائے گی، چھ ماہ کی قید سنائی جائے گی، ہم یقین دلاتے ہیں کہ اٹھنے والے ہاتھ اور بڑھنے والے قدم کے خلاف توہین عدالت کے لیے رجوع کریں گے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/hamzh1h111.jpg