حضرت نعمت اللہ شاہ ولی کی پیشنگوئی- قصیدے

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
اولیا کرام اور صوفیا عظام جو اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ بندے ہوتے ہیں ان پر کب اور کس وقت جلال اور جمال کی کیفیت طاری ہوتی ہے، کب اور کیسے وہ حالت وجد میں آتے ہیں اور کب مکاشفہ اور کب مشاہدہ اور الہام یا القاء کے ذریعے ان پر غیب کے پردے کھلتے ہیں،ہماری ہمت نہیں کہ اس پر کرید کریں۔
بعض ولی اللہ کو الله کی طرف سے ایسی فراست عطا کی جاتی ہے کہ وہ کم ازکم مستقبل قریب کے حالات کے متعلق بہت ٹھیک اندازہ لگا سکتے ہیں.علامہ مشرقی ،میں بھی فراست موجود تھی، انھوں نے،مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے متعلق بالکل ٹھیک ٹھیک پیشن گوئی کی تھی اور واضح الفاظ میں بتایا تہ کہ ١٩٧٠ کے اردگرد زمانے میں مشرقی پاکستان جدا ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ کراچی کی عطیہ نے یہ پیشنگوئی کی تھی بلکہ باطنی آنکھ سے دیکھا تھا کہ پاکستان پر ایک گھنی داڑھی اور سبز آنکھوں والے ڈکٹیٹر کی حکومت قائم ہو گئی جو حالات کو درست کرے گا اور
کشمیر کے علاوہ دہلی بھی فتح ہو گا یہ پیشنگوئی کسی حد تک حضرت نعمت الله شاہ والی کی پیشن گوئی سے ملتی جلتی ہے اور ابھی تک پوری نہیں ہوئی ہے۔

ہم یہاں حضرت نعمت اللہ شاہ ولی کے کچھ اشعار پیش کرتے ہیں، جو انھوں نے آج سے تقریبا نو سو چالیس سال کہے تھے۔ جن میں ماضی، حال، اور مستقبل میں پیش آنے واقعات کی طرف اشارہ ہے۔


شاہ نعمت اللہ ولی کے تفصیلی حالات زندگی ایران اور افغانستان ی قدیم لائبریریوں میں موجود ہیں۔ آپ کا پورا اسم گرامی سید نورالدین نعمت اللہ ہے۔ آپ پانچویں امام سیدنا حضرت باقر اور اس واسطے سے حضرت علی مرتضیٰ ابن ابی طالبؓ کی اولاد ہیں۔ چوبیس سال کی عمر میں آپ مکہ تشریف لے گئے جہاں آپ نے مشہور صوفی بزرگ شیخ عبداللہ ایفائی کے ہاتھ پر روحانی بیعت کی اور سات برس تک وہیں ان کی خدمت میں قیام کیا۔ مکہ شریف سے آپ واپس عراق تشریف لائے تو یہ امیر تیمور کا زمانہ تھا۔ آپ امیر تیمور کی حکومت کو برملا ظالمانہ کہتے تھے۔
آپ نے ہندوستان میں پیش آنے والے واقعات کی بھی پیش گوئیاں کی تھیں۔ ایک اندازے کے مطابق یہ پیش گوئیاں 790ہجری کی دہائی میں کہی گئی تھیں۔
قارئین کرام یہ پیش گوئیاں قرآن و حدیث نہیں ہیں، یہ ہمارے ایمان کا حصہ نہیں ہیں، ہر زمانے صاحبان کشف گذرے ہیں، میں نے ان کی باتوں کا حصہ جو ہمارے حالات سے مطابقت رکھتا ہے پیش کیا ہے، کیونکہ اس میں مسلمانوں کی بہتری کی طرف اشارہ ہے، انشاءاللہ نشاة ثانیہ کا دور آئے گا۔

حضرت نعمت اللہ شاہ ولی نے اپنے پیشنگوئی کے
قصیدے میں ”پیدا شود“ (پیدا ہو گا) میں مستقل میں پیش آنے والے واقعات اور حادثات کو ایسے بے باکانہ طور پر بیان کیا ہے کہ انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے، انسان کا علم محدود ہے، علم نجوم میں دھوکہ بہت ہے۔

علامہ اقبال علم کو بھی محدود تصور کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
علم کی حد سے پرے بندہء مومن کیلئے
لذت شوق بھی ہے، نعمت دیدار بھی ہے​

لہٰذا نعمت اللہ شاہ ولی علم اور عقل کی سرحدوں سے آگے نکل کر علم روحانی کی بنا پر درون خانہ ہنگاموں کی پردہ کشائی کرتے ہوئے کچھ یوں گویا ہوتے ہیں:
پارینہ قصہ شوئم از تازہ ہند گوئم
افتاد قرن دوئم کہ افتد از زمانہ​
ترجمہ: میں قدیم قصہ کو نظر انداز کرتا ہوں، میں ہندوستان کے متعلق تازہ بیان کرتا ہوں کہ دوسرا قرن جو زمانہ میں آئے گا۔

صاحب قرن ثانی اولاد گور گانی
شاہی کندا ما شاہی چو رستمانہ
ترجمہ: خاندان مغلیہ میں سے صاحب قرن ثانی ہند پر بادشاہی کرے گا لیکن بادشاہی دلیرانہ طور پر ہو گی۔​

عیش و نشاط اکثر گردد مکاں بہ خاطر
گم مے کنند یکسر آں طرز ترکیانہ​
ترجمہ: ان کے دلوں میں عیش و عشرت گھر کر لے گا۔اور اپنے ترکیانہ طرز و انداز کو سراسر ترک کر دیں گے۔

تا مدت سہ صد سال در ملک ہند بنگال
کشمیر، شہر بھوپال ، گیرند تاکرانہ​
ترجمہ: ان کی حکومت ہندوستان کے ملک میں بنگال ،کشمیر اور شہر بھوپال کے آخر تک تین سو سال تک رہے گی۔
عالمی جنگوں تقسیم ہند سقوط ڈھاکہ سب کا تژکرہ ان کے اشعار میں ہے۔ اب حال کے متعلق ان کے اشعار ملاحظہ کیجئے۔


تقسیمِ ہند کے بعد بے تاج بادشاہوں کے دور میں معاشرے کی زبوں حالی ، علماء کی ریا کاری، جنسی سیاہ کاری اور رشوت کی فراوانی کے بارے حضرت نعمت اللہ شاہ ولی اپنی آفاقی پیشنگوئی میں آگے چل کر فرماتے ہیں:

بے تاج بادشاہاں شاہی کنند ناداں
اجراء کنند فرماں فی الجملہ مہملانہ​
ترجمہ: ہند و پاک پر بے تاج لوگ بادشاہی کریں گے، جبکہ نادان حکام احمقانہ احکام جاری کریں گے۔

از رشوتِ تساہل دانستہ از تغافل
تاویل یاب باشند احکامِ خسروانہ​
ترجمہ: یہ رشوت لے کر سُستی کریں گے۔ جان بوجھ کر غفلت کریں گے۔ اپنے شاہی احکامات کے لئے بے سروپا جواز پیش کریں گے۔
عالم ز علم نالاں ، دانا ز فہم گریاں
ناداں بہ رقص عریاں مصروف والہانہ​
ترجمہ: (حقیقی) عالم اپنے علم پر گریہ و زاری کریں گے۔ دانا لوگ اپنی فہم و فراست کا رونا روئیں گے جبکہ ناداں لوگ عریاں ناچ گانوں میں دیوانہ وار مصروف ہوں گے۔

شفقت بہ سرد مہری، تعظیم در دلیری
تبدیل گشتہ باشد از فتنہء زمانہ​
ترجمہ: شفقت سرد مہری میں اور تعظیم دلیری میں تبدیل ہو جائیگی۔ یہ زمانہ میں فتنہ کے سبب سے ہو گا۔

ہمشیر با برادر، پسران ہم با مادر
نیزہم پدر بہ دختر مجرم بہ عاشقانہ​
ترجمہ: بہن بھائی کے ساتھ، بیٹے ماؤں کے ساتھ اور باپ بیٹی کے ساتھ عاشقانہ فعل کے مجرم ہوں گے۔
تشریح: حضرت نعمت اللہ شاہ ولی نے اس شعر میں ”مجرم بہ عاشقانہ“ کے الفاظ استعمال کر کے جنسی سیاہ کاری کی قبیح ترین حالت کو قدرے مہذب زبان میں بیان کرنے کی سعی فرمائی ہے جو اخلاقیات کے ارفع و اعلیٰ مراتب پر فائز صوفیاء اور اولیاء کا وطیرہ ہے۔لوگوں میں بے شرمی اور بے حیائی زیادہ ہو جائیگی، ماں اپنی بیٹی کے ساتھ اپنے آپ کا موازنہ کرے گی۔ گویا ماں حسن و جمال اور طرز و انداز میں خود کو اپنی بیٹی سے کم نہیں سمجھے گی۔

اب حضرت نعمت اللہ شاہ ولی اپنی پیشنگوئی کا رخ زمانے کے جاہل اور ریا کار علماء اور گمراہ مفتیان کی طرف موڑتے ہوئے ان کے تن بدن سے ظاہری زیب و زینت کا طرہ اور جبہ قبہ ہٹا کر انہیں اپنے اصلی رنگ و روپ میں پیش کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
آں مفتیانِ گمرہ فتو ے دہند بیجا
در حق بیان شرع سازند بسے بہانہ​
ترجمہ: وہ گمراہ مُفتی غلط فتوے دیا کریں گے، شریعت کے حق بیان میں بہت بہانہ سازی کریں گے۔ اس کا آپ کو اندازہ ہوگیا ہوگا کہ کس طرح رانگ نمبر ملا، دین میں من گھڑت باتیں شامل کررہے ہیں۔ گذشتہ دنوں ایک مفتی صاحب نے فتویٰ دیا کہ عورت اپنے شوہر کی موجودگی میں، مولوی کے سامنے بےپردہ ہوسکتی ہے۔ جبکہ مسلمان جانتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلِہٖ وسلم نے اپنی بیوی کو ایک نابینا صحابی سامنے آنے سے منع کردیا تھا۔ ۔ ۔ ۔

فاسق کند بزرگی بر قوم از سترگی
پس خانہ اش بزرگی خواہد شود ویرانہ​
ترجمہ: فاسق لوگ بڑی صفائی سے اپنی قوم پر بُزرگی کریں گے۔ پھر ان بُزرگوں کے گھروں میں ویرانی آئے گی۔

احکام دیں اسلام چوں شمع گشتہ خاموش
عالم جہول گردد جاہل بہ عالمانہ​
ترجمہ: دینِ اسلام کے احکام شمع کی مانند خاموش ہو جائیں گے۔ عالم جاہل ہو جائیگا۔ جاہل گویا عالم بن جائے گا۔

آں عالمانِ عالم گردند ہمچوں ظالم
نا شستہ روئے خود را بر سر نہند عمامہ​
ترجمہ: وہ دنیا کے عالم ظالموں کی طرح ہو جائیں گے۔ اپنے نہ دھوئے ہوئے چہرے کو سر پر دستار فضیلت رکھ کر سجائیں گے۔

زینت دہند خود را با طرہ و جبہ
گئو سالہ سامری را باشد درون جامہ​
ترجمہ: اپنے آپ کو طرہ اور جبہ قبا کے ذریعے عزت دیں گے۔ گویا سامری جادوگر کے بچھڑے کو لباس کے اندر چھپا لیں گے۔

اب تک نو سو چالیس سال پر محیط ماضی اور حال کے واقعات کے بارے حضرت نعمت اللہ شاہ ولی کی پیشنگوئی کے چیدہ چیدہ اشعار بیان کئے گئے ۔ جو ہونا تھا وہ ہو چکا۔ لیکن اب پیشنگوئی کا اہم ترین حصہ شروع ہوتا ہے جس میں حضرت نعمت اللہ شاہ ولی علم و عرفاں کے بحر بیکراں کے شناور کی حیثیت سے آنیوالے مستقبل کے نیک و بد اور ہیبتناک اور عبرتناک واقعات سے پردہ اُٹھاتے ہوئے مسلمانوں کو غیب کے رازوں میں جھانکنے کا موقع فراہم کرتے ہیں تا کہ مسلم امہ دین اسلام پر کاربند رہتے ہوئے اپنے اخلاق سنواریں اور باطل قوتوں کے خلاف جہاد کیلئے ہمہ وقت تیار رہیں، حضرت نعمت اللہ شاہ ولی آج کے بعد
مستقبل کے واقعات اور حادثات کی پیشنگوئی کرتے کرتے انسان کو قیامت کے قریب پہنچا دیتے ہیں۔
اندر نماز باشند غافل ہمہ مسلماں
عالم اسیر شہوت ایں طور در جہانہ​
ترجمہ: سب مسلمان نماز سے غافل رہیں گے، لوگ شہوت کے قیدی ہوں گے، دنیا میں ایسا ہی ہو گا۔

روزہ ،نماز ، طاعت، یکدم شوند غائب
در حلقہء مناجات تسبیح از ریانہ​
ترجمہ: روزہ، نماز اور احکام کی بجا آوری یک لخت غائب ہو جائے گی۔ مناجات کی مجالس میں ریاکارانہ طور سے ذکر و اذکار ہو گا۔
تشریح: ذکر و اذکار کا یہ ریا کارانہ انداز تو ابھی سے دیکھنے میں آرہا ہے۔نہ جانے مستقبل میں یہ ریاکاری کس نہج پر پہنچ جائے گی۔ (بتاریخ ٢٠٠٩ء)


ماہِ محرم آید چوں تیغ با مسلماں
سازند مسلم آندم اقدام جارحانہ​
ترجمہ: محرم کے مہینہ میں مسلمانوں کے پاس ہتھیار آجائیں گے۔ مسلمان اس وقت جارحانہ قدم اُٹھائیں گے ۔
تشریح: آج سے سینتیس سال قبل مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے صدمہ کے چند ماہ بعد ١٩٧٢ء میں کسی نے چلتے چلتے راقم الحروف کو ایک بڑے سائز کا ورق دیا تھا جس پر حضرت نعمت اللہ شاہ ولی کی پیشنگوئی کے تیس چالیس اشعار چھپے ہوئے تھے۔ ماضی کی پیشنگوئی کے متعدد اشعار کو درست تسلیم کرتے ہوئے جب مشرقی پاکستان کے المیہ سے متعلق چند اشعار پڑھے تو پاکستان کے مستقبل کے متعلق کوئی اچھی خبر سننے کو دل بے چین ہو گیا۔ مجھے اب تک یاد ہے کہ اس وقت مستقبل کے بارے یہی شعر تھا کہ ”ماہ محرم آید۔۔۔۔اقدام جارحانہ“ جس میں امید کی کرن نظر آئی اور جس کے وقوع پذیر ہونے کیلئے اب تک راقم الحروف انتظار میں ہے، یہ نہ جانتے ہوئے کہ وہ ”محرم“کس سال کا ہو گا۔ بہر حال پیشنگوئی کے تقدس کا تقاضا ہے کہ بعض مقامات پر حقائق کو کسی قدر پوشیدہ اور طویل انتظار کو روا رکھا جائے۔

بعد آں شود چوں شورش در ملک ہند پیدا
فتنہ فساد برپا بر ارضِ مشرکانہ​
ترجمہ: اس کے بعد ہندوستان کے ملک میں ایک شورش ظاہر ہو گی۔ مشرکانہ زمین پر فتنہ و فساد برپا ہو گا۔

درحین خلفشارے قومے کہ بت پرستاں
بر کلمہ گویاں جابر از قہر ہندوانہ​
ترجمہ: اس خلفشار کے وقت بت پرست قوم کلمہ گو مسلمانوں پر اپنے ہندوانہ قہر و غضب کے ذریعے جابر ہوں گے۔

بہر صیانت خود از سمت کج شمالی
آید برائے فتح امداد غائبانہ​
ترجمہ: اپنی مدد کیلئے شمال مشرق کی طرف سے فتح حاصل کرنے کیلئے غائبانہ امداد آئے گی ۔

آلات حرب و لشکر درکار جنگ ماہر
باشد سہیم مومن بے حد و بیکرانہ​
ترجمہ: جنگی ہتھیار اور جنگی کاروائی کا ماہر لشکر آئیگا، جس سے مسلمانوں کو زبردست اور بے حساب تقویت پہنچے گی۔

عثمان و عرب و فارس ہم مومنانِ اوسط
از جذبہء اعانت آیند والہانہ​
ترجمہ: ترکی ، عرب، ایران اور مشرق وسطیٰ والے امداد کے جذبہ سے دیوانہ وار آئیں گے۔

اعراب نیز آیند است کوہ و دشت و ہاموں
سیلاب آتشیں شد از ہر طرف روانہ​
ترجمہ: نیز پہاڑوں، بیابانوں اور صحراؤں سے اعراب بھی آئیں گے۔ آگ والا سیلاب ہر طرف رواں دواں ہو گا۔

چترال، ناگا پربت، باسین ، ملک گلگت
پس ملک ہائے تبت گیر نار جنگ آنہ​
ترجمہ: چترال، نانگا پربت، چین کے ساتھ گلگت کا علاقہ مل کر تبت کا علاقہ میدان جنگ بنے گا۔

یکجا چوں عثمان ہم چینیاں و ایراں
فتح کنند ایناں کُل ہند غازیانہ​
ترجمہ: ترکی ، چین اور ایران والے باہم یکجا ہو جائیں گے۔ یہ سب تمام ہندوستان کو غازیانہ طور پر فتح کر لیں گے۔

غلبہ کنند ہمچوں مورو ملخ شباشب
حقا کہ قوم مسلم گردند فاتحانہ​
ترجمہ: یہ چیونٹیوں اور مکڑیوں کی طرح راتوں رات غلبہ حاصل کر لیں گے۔ میں قسم کھاتا ہوں اللہ تعالیٰ کی کہ مسلمان قوم فاتح ہو گی۔

کابل خروج سازد در قتل اہل کفار
کفار چپ و راست سازند بسے بہانہ​
ترجمہ: اہل کابل بھی کافروں کو قتل کرنے کیلئے نکل آئیں گے، کافر لوگ دائیں بائیں بہانہ سازی کریں گے۔

از غازیان سرحد لرزد زمیں چو مرقد
بہر حصول مقصد آیند والہانہ​
ترجمہ: سرحد کے غازیوں سے زمین مرقد کی طرح لرزے گی۔ وہ مقصد کے حصول کے لئے دیوانہ وار آئیں گے۔
تشریح: اوپر کے دو اشعار سرحد کے غازیوں اور افغانستان کے مجاہدوں کا کفار کے خلاف زوردار جہاد اور دیوانہ وار یلغار ظاہر کرتے ہیں۔ (اللہ اکبر)

از خاص و عام آیند جمع تمام گردند
درکار آں فزایند صد گونہ غم افزانہ​
ترجمہ: عام و خاص سب کے سب لوگ جمع ہو جائیں گے۔اس کام میں سینکڑوں قسم کے غم کی زیادتی ہو گی۔
تشریح: غازیانہ، دلیرانہ اور فاتحانہ انداز سے کفار کے خلاف جہاد میں کامیابی کی نشانیوں کے باوجود ایک نامعلوم ”غم“ کے لئے تمام مسلمانوں کا باہم جمع ہو جانا تشویشناک نظر آتا ہے۔

بعد از فریضہء حج پیش از نماز فطرہ
از دست رفتہ گیرند از ضبطِ غاصبانہ​
ترجمہ: فریضہء حج کے بعد اور عید الفطر کی نماز سے پہلے ہاتھ سے نکلے ہوئے علاقہ کو حاصل کر لیں گے جو انہوں نے غاصبانہ ضبط کیا ہوا تھا۔

رودِ اٹک نہ سہ بار از خوں اہل کفار
پر مے شود بہ یکبار جریان جاریانہ​
ترجمہ: دریائے اٹک (دریائے سندھ) کافروں کے خون سے تین مرتبہ بھر کر جاری ہو گا۔
تشریح: حضرت نعمت اللہ شاہ ولی کی پیشنگوئی کا ہر شعر جہاں ایک الگ باب کی حیثیت رکھتا ہے، وہاں مستقبل کے بارے ان کا یہ شعر جس میں صاف طور پر دریائے اٹک (دریائے سندھ) کا نام لے کر اسے تین مرتبہ کفار کے خون سے بھر کر جاری ہونے کی پیشنگوئی کی گئی ہے ، مسلمانوں اور کفار کے درمیان ایک انتہائی خونریز جنگ کو ظاہر کرتا ہے جس میں اگلے شعر کے تناظر میں مسلمانوں کو فتح حاصل ہو گی۔لیکن اس شعر کی یہ تشریح اس وقت تک تشنہ لب ہے جب تک جغرافیائی اور واقعاتی لحاظ سے اس اہم نکتہ پر غور نہ کیا جائے کہ بھلا کفار کے خلاف مذکورہ خونریز جنگ آخر پشاور سے صرف شالیس میل دور دریائے اٹک تک کیسے آ پہنچے گی جبکہ
دریائے سندھ کے مغرب میں صرف صوبہ سرحد(پختونخواہ) ، قبائلی علاقہ، افغانستان اور چند آزاد جمہوری ریاستیں واقع ہیں جو مسلمانوں پر مشتمل ہیں۔ تو کیا اٹک کے کنارے کفار سے مزاحمت صرف یہی مغرب کی طرف سے آنے والے مسلمان کریں گے؟ دوسرا انتہائی تشویشناک اور حیرت انگیز پہلو یہ ہے کہ اگر مغرب کی طرف سے کفار کا آنا بعید از قیاس ہے تو پھرکفار دریائے اٹک تک پاکستان کے مشرق یا شمال مشرق کی جانب سے کن راستوں یا علاقوں سے گزر کر پہنچیں گے؟ کیونکہ مقامِ کارزار آخر دریائے اٹک ہی بتایا گیا ہے۔


how-to-draw-a-rose19-1.jpg

 
Last edited:

oscar

Minister (2k+ posts)
یہ قصیدہ نو سوچالیس سال پرانا نہیں کیونکہ اس میں بار بار سلطنت عثمانیہ کا ذکر ہے، جو تقریباً پانچ سو سال قبل بنی، اور اسے ختم ہوئے بھی سو سال گزر جکے ہیں
 
bhangi bhi is sa achi peshan goi karta yah 900 saal purana baba drama bazi kar gya saudi mai tail ka kuwan isi na talash kiya ho ga 900 saal pehla
 

cheetah

Chief Minister (5k+ posts)
As far as I know future telling is forbidden in Islam so don't go for truck ki bati concentrate on present situation. BTW this name came to surface 6-7yrs back what are the other details of this person.
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
لاجواب. ضیاء حیدری صاحب کیا یہ تحریر آپ کی اپنی ہے ؟


شکریہ جناب۔ ۔ ۔ ۔
میں نے اس قصیدے کے اشعار پک کئے ہیں،قصیدہ ”پیدا شود“ کا زمانہ گیارہ سو چوہتر عیسوی کا ہے، اس میں بیان کئے ہوئے واقعات تمام کے تمام پیش آتے رہے ہیں، آج کے حالات کے حوالے سے اس میں کچھ نکتے قابل غور ہیں۔
 

crankthskunk

Chief Minister (5k+ posts)


شکریہ جناب۔ ۔ ۔ ۔
میں نے اس قصیدے کے اشعار پک کئے ہیں،قصیدہ ”پیدا شود“ کا زمانہ گیارہ سو چوہتر عیسوی کا ہے، اس میں بیان کئے ہوئے واقعات تمام کے تمام پیش آتے رہے ہیں، آج کے حالات کے حوالے سے اس میں کچھ نکتے قابل غور ہیں۔

O bhai, khuda ka khoof karoo. Ais kitab ka koi tarqi pas manzar aur ais ke wajood ka koi saboot nahi he. Kia tum ais ka asal musawada, ya chain ko asal taak pocha sakte ho?
Ye hi kitab tu Lal topi wala idiot istemal karraha he appne aap ko declare kar ne ke laye.
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
O bhai, khuda ka khoof karoo. Ais kitab ka koi tarqi pas manzar aur ais ke wajood ka koi saboot nahi he. Kia tum ais ka asal musawada, ya chain ko asal taak pocha sakte ho?
Ye hi kitab tu Lal topi wala idiot istemal karraha he appne aap ko declare kar ne ke laye.


بعض ولی اللہ کو الله کی طرف سے ایسی فراست عطا کی جاتی ہے کہ وہ کم ازکم مستقبل قریب کے حالات کے متعلق بہت ٹھیک اندازہ لگا سکتے ہیں.علامہ مشرقی ،میں بھی فراست موجود تھی، انھوں نے،مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے متعلق بالکل ٹھیک ٹھیک پیشن گوئی کی تھی اور واضح الفاظ میں بتایا تہ کہ ١٩٧٠ کے اردگرد زمانے میں مشرقی پاکستان جدا ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ کراچی کی عطیہ نے یہ پیشنگوئی کی تھی بلکہ باطنی آنکھ سے دیکھا تھا کہ پاکستان پر ایک گھنی داڑھی اور سبز آنکھوں والے ڈکٹیٹر کی حکومت قائم ہو گئی جو حالات کو درست کرے گا اور
کشمیر کے علاوہ دہلی بھی فتح ہو گا یہ پیشنگوئی کسی حد تک حضرت نعمت الله شاہ والی کی پیشن گوئی سے ملتی جلتی ہے اور ابھی تک پوری نہیں ہوئی ہے۔


 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
As far as I know future telling is forbidden in Islam so don't go for truck ki bati concentrate on present situation. BTW this name came to surface 6-7yrs back what are the other details of this person.


بعض ولی اللہ کو الله کی طرف سے ایسی فراست عطا کی جاتی ہے کہ وہ کم ازکم مستقبل قریب کے حالات کے متعلق بہت ٹھیک اندازہ لگا سکتے ہیں.علامہ مشرقی ،میں بھی فراست موجود تھی، انھوں نے،مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے متعلق بالکل ٹھیک ٹھیک پیشن گوئی کی تھی اور واضح الفاظ میں بتایا تہ کہ ١٩٧٠ کے اردگرد زمانے میں مشرقی پاکستان جدا ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ کراچی کی عطیہ نے یہ پیشنگوئی کی تھی بلکہ باطنی آنکھ سے دیکھا تھا کہ پاکستان پر ایک گھنی داڑھی اور سبز آنکھوں والے ڈکٹیٹر کی حکومت قائم ہو گئی جو حالات کو درست کرے گا اور
کشمیر کے علاوہ دہلی بھی فتح ہو گا یہ پیشنگوئی کسی حد تک حضرت نعمت الله شاہ والی کی پیشن گوئی سے ملتی جلتی ہے اور ابھی تک پوری نہیں ہوئی ہے۔.
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
اس ملک کے ایک نالائق کو اس کے کذاب نبی نے یہ کتاب پڑھائی اور یہ بتایا کہ ہند کو فتح کرنے والا تو ہو گا۔ اس وقت سے وہ بندر ہاتھ میں بندوق لیئے تصویریں کھنچواتا ہے اور خوابوں میں اپنے آُ کو لشکر کا سپہ سالار تصور کرتا ہے۔ آپ لوگ اس کتاب کو اور لوگوں میں متعارف کرائیں تاکہ بندہ کمینہ کو اچھلنے کا اور موقع ملے۔
 

Back
Top