
جیونیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں میزبان منیب فاروق کے سوال پر تجزیہ کار انصار عباسی نے کہا کہ جہانگیرترین اثرورسوخ رکھتے ہیں مگر وہ کس طرف جائیں گے اس کا تعین اس بات سے ہو گا کہ انہیں اب کس طرف جانے کیلئے ہدایات یا اشارہ ملتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین نے کیا کرنا ہے یہ فیصلہ ان کو سنایا جائے گا۔
مہربخاری نے کہا کہ جہانگیرترین کی سیاست میں انویسٹمنٹ بہت زیادہ ہو چکی ہے اس لے اب نہیں وہاں فٹ کیا جائے گا جہاں ان کا درست طریقے سے استعمال کیا جا سکے۔ تاکہ کوئی ایسی جگہ جہاں ان کے سیاسی مفادات کا بھی بچاؤ ہو سکے اور ساتھ ہی ساتھ انہیں پلانٹ کرنے والوں کے بھی معاملات چلتے رہیں۔
تجزیہ کار فہدحسین نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ یہ جلدی فیصلہ ہو پائے گا کیونکہ ابھی تک وہ یہ دکھا رہے ہیں کہ نااہلی کے باوجود وہ ابھی تک ایک اہم کھلاڑی کے طور پر کھڑے ہیں۔ انہوں نے انصار عباسی کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈر جو اپنا سیاست میں اہم کردار سمجھتے ہیں وہ ان کا استعمال کریں گے مگر اس وقت کیا حالات ہوں گے یہ اس بات پر منحصر ہے۔
انصار عباسی نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کا لاڈلہ پن ختم ہوچکا البتہ ابھی غیر جانبداری قائم ہے، حکومت کی اہلیت کے سنجیدہ ایشوز سامنے آگئے اس کے پاس ڈیلیور کرنے کیلئے کچھ نہیں، پاکستان میں جب بھی مدت ختم ہورہی ہو تو قیاس آرائیاں بڑھ جاتی ہیں، سیاسی استحکام یا عدم استحکام کا تعلق بھی اسی سے ہوتا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/jkt-khan-pti.jpg