سائنسدان
Senator (1k+ posts)

آپ نے ورلڈکپ یا مختلف ایونٹس میں ہانگ کانگ، کینیڈا، یواے ای ، امریکہ کی ٹیموں کو دیکھا ہوگا اس میں زیادہ تر کھلاڑی غیرملکی ہوتے ہیں کوئی انڈین ہوتا ہے کوئی پاکستانی ہوتا ہے، کوئی ویسٹ انڈین ہوتا ہے تو کوئی زمبابوے یا برطانیہ کا۔۔ ان میں بعض کھلاڑی ایسے ہوتے ہیں جو ریٹائرمنٹ کے کئی سال بعد ٹیم کا حصہ بن جاتے ہیں۔
ان کا اپنا ٹیلنٹ کچھ نہیں ہوتا، بس پیسے کے زور پر کھلاڑی اکٹھے کرکے خانہ پری کی جاتی ہے۔جب یہ ٹیمیں بڑی ٹیموں کے مقابلے میں آتی ہیں جو بڑی ٹیمیں حشر نشرکردیتی ہیں، کوئی انکے خلاف سنچری ڈبل سنچری بنارہا ہوتاہے، کوئی ہیٹرک اور یہ عبرتناک شکست سے دوچار ہوکر باہر ہوجاتی ہیں۔
اسکی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ان میں کرکٹ گراس روٹ لیول کی نہیں ہوتی، بس خانہ پری کیلئے ادھر ادھر سے کھلاڑی لے لیتے ہیں۔
جہانگیرترین کی پارٹی کا بھی یواے ای، کینیڈا، ہانگ کانگ جیسی ٹیموں جیسا حال ہے۔ تحریک انصاف سے بڑے نام توڑ کر یہ سمجھ لیا گیا کہ یہ بہت پاپولر ہوگئے ہیں لیکن جب یہ پارٹی الیکشن میں اترے گی تو بڑی جماعتیں ان کا حشر نشر کردیں گی۔
تحریک انصاف اور ن لیگ گراس روٹ لیول کی جماعتیں ہیں، انکی جڑیں عوام میں ہیں، ہر گلی محلے، یونین کونسل میں یہ جماعت موجود ہے لیکن جہانگیرترین کے پاس بڑے بڑے نام تو آگئے لیکن کارکن اور ووٹرز نہیں آئے ۔
یہ جماعت کل جب الیکشن لڑنے کیلئے میدان میں آئے گی تو مرادراس، علی زیدی، محمودمولوی، عمران اسماعیل جیسے لوگ تو ضمانتیں ضبط کرابیٹھیں گے، فوادچوہدری 20، 25 ہزار ووٹ کیساتھ الیکشن جیت نہیں سکتا، فردوس عاشق اعوان، فیاض الحسن چوہان کی حالت بھی پتلی ہوگی کیونکہ انکے ساتھ ووٹر اور ورکر نہیں ہوگا۔
یہ جماعت کل کو مینار پاکستان یا پریڈ گراؤنڈ پر جلسہ کرے تو آدھا گراؤنڈ کیا، 15 فیصد گراؤنڈ بھی نہیں بھرسکے گی۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/LdNHH4J/tarneenahsha.jpg