
جو زبان مولانا فضل الرحمن نے استعمال کی کوئی اور کرتا تو اخلاقیات کے دورے پڑنا شروع ہو جاتے: اطہر کاظمی
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار اطہر کاظمی کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف سے شکست کو خود ن لیگ نے تسلیم کر لیا ہے اور اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ ملبہ ش لیگ کے اوپر ڈالنا چاہتے تھے، اس وجہ سے جلدی شکست کو تسلیم کر لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن صاحب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کیلئے misogynistic گالی سے نکلا ہوا انتہائی غلیظ لفظ استعمال کیا اور کہا کہ ان کی یہ جو نازک تتلیاں ہیں جیسے الفاظ کا استعمال کیا ہے اگر ایسا کسی اور سیاسی پارٹی کا لیڈر استعمال کرتا تو اس وقت یہاں پر اخلاقیات کے دورے پڑنا شروع ہو جانے تھے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن نے جس قسم کی زبان استعمال کی ہے.
https://twitter.com/x/status/1550132638010056705
ہمارے یہاں سیاست میں یہی مسئلہ ہے کہ ہم اس حوالے سے غصہ مخصوص پارٹی پر ہی نکالا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی سیاسی پارٹی یا اس کے لیڈر کی طرف سے اس طرح کی زبان کا استعمال کرنا ان کے اخلاق باختہ ہونے کی نشانی ہے۔
دریں اثنا سپریم کورٹ نے وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی درخواست پر سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے مزید شواہد عدالتی ریکارڈ پر لانے کا حکم دے دیا۔ وکیل پاکستان تحریک انصاف فیصل چوہدری نے رانا ثناء اللہ کے بیان پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ رانا ثناء اللہ نے ہمارے بندے اِدھر اُدھر کرنے کا بیان دیا ہے جبکہ ہمارے رکن اسمبلی مسعود مجید کو 40 کروڑ میں خرید کر ترکی اسمگل کردیا گیا ۔
دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جو الزام لگایا گیا ہے، ثابت بھی کریں، انہوں نے کہا کہ "ادھر کر دیں گے ادھر کر دیں گے یہ سب بیانات ہیں، آپ کو توہین عالت کا کیس بنانا ہے، اگر ریاستی مشینری سے بندے اٹھائے جائیں تو یہ فوجداری جرم ہو گا، کسی جرم کو پہلے فرض نہیں کر سکتے۔ ہم یہاں بیٹھے ہیں اور ہماری آنکھیں بند نہیں"۔