Eyeaan
Chief Minister (5k+ posts)
جب مشرقی عوام کی اکثریتی پارٹی کو کالعدم قرار دے دیا گیا ، حکمرانی کا حق چھین لیا گیا ، بوچر آف بنگال نے پچیس مارچ کے بعد گولیوں کا رخ نہتے عوام کی کر کے غدار بنگالیوں کی ایک نسل کو نیست و نابود کرنے کا دعوا کر دیا ۔ پورے مشرقی پاکستان کو غدار ڈیکلیئر کر دیا
تب
جولائی سن اکہتر میں
یحی خان ، جنرلوں اور ان کے سیاسی پشت پناہوں نے دنیا بھر میں ملک کو فتح کرنے کی نوید سنا دی ، دعوا کیا کہ غدار عوام کو مکمل شکست ہو چکی اور صوبہ میں امن ہو چکا ۔ اسلئے لگے ہاتھوں صوبہ میں دوبارہ الیکشن (کا ڈراما ) کروایا جائے گا، کہ محکوم رکھنے کا انجینئرڈ جمہوری تماشا چلتا رہے اور بیرونی لعنت ملامت میں بھی کچھ کمی لائی جائے ۔ ،
یاد رہے اکثریتی پارٹی اور اسمبلی کو کالعدم کر دیا گیا تھا اور نشستوں سے محروم کر دیا گیا تھا ۔ ، اس پر عدالت اغوا کر کے مہر بھی لگوا دی گئی تھی ،۔
۔ جولائی کے ان الیکشن ڈھکوسلے پر دو پارٹیوں درمیان مقابلہ تھا یعنی پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے درمیاں ۔۔ بقیہ وفادار مسلم لیگ کو انعام ملنا ،
بھٹو صاحب نے فوج سے اتنی اقلیتی نشتیں مانگلیں کہ قومی اسمبلی میں انکی اکثریت بن جائے، جماعت اسلامی اور پالتو مسلم لیگ کو صوبائی اسمبلی اکثریت دینے کا فیصلہ ہوا۔
سیاسی انجیئرنگ اور نشستوں کی تقسیم کا کھیل اور کمزور پارٹیاں بنانے کا تماشا فوج کا پرانا وطیرہ ہے ، ابھی حالیہ سن تیرہ میں فوج نے نواز کی محبت میں دھاندلی کروائی ، سن اٹھارہ میں بیس سے تیس نشتوں پر ڈاکہ ڈالا کہ کمزور سیاسی حکومت کے راہ حکمرانی کی جائے
سن اکہتر کے ان جولائئ دوبارہ انتخابات کا انجام بہت بھیانک ہوا
، ۔ بیشتر نشستیں لینے والے ووٹروں کے ہاتھ مارے گئے اور نشستیں باٹنے والوں کی پینٹیں تک اتروا لی گئیں ، تو یہ تھے مشرقی پاکستان کے جولائی الیکشن کے حتمی نتائج۔۔
ملک ٹوٹا تو (یحی کے نیچے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ بننے والا) بھٹو بچے کھچے ملک کا مارشل لا ایڈمنسٹریٹر بنا دیا گیا ، کیوں نہیں، بھٹو صاحب اور پیپلز پارٹی کو کم از کم چار بڑے جنرلوں کی مکمل اور دیرینہ حمایت حاصل تھی، نیچے کے فوجی بھی انکے ساتھ تھے ، جماعت اسلامی کے فقط ایک یا دو جنرل حامی تھے ملک ٹوٹنے کے بعد بھی اصل فیصلہ ووٹ سے نہیں بلکہ جنرلوں کے آپسی الیکشن سے ہوا ۔ آج بھی خبر ہے کہ چار پانچ جنرل زرداری نے جیب میں رکھے ہیں، اور پینٹاگان بھی یہی چاہتا ،آج بڑی مال و دولت تو زرداری جیسوں اور پینٹاگان کے پاس ہے ،دولت اور اقتدار کا لالچ کہیں ویسے ہی الیکشن ڈراما کے نتائج نہ بنا لے جیسے جولائی اکہتر الیکشن میں ہوئے تھے ۔۔ ،
Last edited: