جنوبی پنجاب کے کئی اہم سیاسی رہنماؤں نے مسلم لیگ (ن)میں شمولیت اختیار کر لی

2.jpg

جنوبی پنجاب کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے کئی سیاسی رہنماؤں نے حمزہ شہباز کے دورے کے دوران مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی۔ مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کرنے والے سیاسی رہنماؤں نے موجودہ حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ مہنگائی و بیروزگاری نےعوام کی کمر توڑ دی ہے۔

حمزہ شہباز کا خانیوال پہنچنے پر شاندار استقبال کیا گیا جہاں سے سابق ایم پی اے جمیل شاہ نے متعلقہ حلقے کے ایم این اے افتخار نذیر کی موجودگی میں مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی۔ جمیل شاہ 2008 میں ایم پی اے رہے ہیں۔


ملتان پہنچنے پر شاندار استقبال اور پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر تین دفعہ ایم پی اے منتخب ہونے والے اسحاق بُچہ نے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی۔ اسحاق بُچہ 1988, 1993 اور 2002 میں پیپلز پارٹی کے ایم پی اے رہے ہیں۔ ملتان سے بریگیڈیئر (ر) قیصر مہے نے بھی اپنے ساتھیوں سمیت مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی۔

راجن پور میں بھی پرتپاک استقبال کیا گیا اور وہاں سے سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی شیر علی گورچانی نے حمزہ شہباز سے ملاقات کی، اور مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا۔

مظفر گڑھ کے حلقہ پی پی 271 سے پیپلزپارٹی کے ٹکٹ ہولڈر اور سرکردہ رہنما اختر علی گوپانگ نے بھی لیگی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ساتھیوں سمیت مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی۔

مسلم لیگ ن کا حصہ بننے والے رہنماؤں نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے اپنے دور حکومت میں جو جنوبی پنجاب کی مثالی خدمت کی، اس قافلے کا حصہ بننے جا رہے ہیں اور کہا کہ مسلم لیگ ن پاکستان کی سب سے بڑی جماعت ہے، فخر ہے کہ اس کا حصہ بن رہے ہیں۔
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
2.jpg

جنوبی پنجاب کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے کئی سیاسی رہنماؤں نے حمزہ شہباز کے دورے کے دوران مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی۔ مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کرنے والے سیاسی رہنماؤں نے موجودہ حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ مہنگائی و بیروزگاری نےعوام کی کمر توڑ دی ہے۔

حمزہ شہباز کا خانیوال پہنچنے پر شاندار استقبال کیا گیا جہاں سے سابق ایم پی اے جمیل شاہ نے متعلقہ حلقے کے ایم این اے افتخار نذیر کی موجودگی میں مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی۔ جمیل شاہ 2008 میں ایم پی اے رہے ہیں۔


ملتان پہنچنے پر شاندار استقبال اور پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر تین دفعہ ایم پی اے منتخب ہونے والے اسحاق بُچہ نے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی۔ اسحاق بُچہ 1988, 1993 اور 2002 میں پیپلز پارٹی کے ایم پی اے رہے ہیں۔ ملتان سے بریگیڈیئر (ر) قیصر مہے نے بھی اپنے ساتھیوں سمیت مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی۔

راجن پور میں بھی پرتپاک استقبال کیا گیا اور وہاں سے سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی شیر علی گورچانی نے حمزہ شہباز سے ملاقات کی، اور مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا۔

مظفر گڑھ کے حلقہ پی پی 271 سے پیپلزپارٹی کے ٹکٹ ہولڈر اور سرکردہ رہنما اختر علی گوپانگ نے بھی لیگی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ساتھیوں سمیت مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی۔

مسلم لیگ ن کا حصہ بننے والے رہنماؤں نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے اپنے دور حکومت میں جو جنوبی پنجاب کی مثالی خدمت کی، اس قافلے کا حصہ بننے جا رہے ہیں اور کہا کہ مسلم لیگ ن پاکستان کی سب سے بڑی جماعت ہے، فخر ہے کہ اس کا حصہ بن رہے ہیں۔
مہنگائی سے تنگ آکر چوروں لٹیروں کیساتھ شمولیت اختیار کر لی۔ یہ ہے اس قوم کا اخلاقی زوال
 

rmunir

Minister (2k+ posts)
کھاتا ہے تو کھلاتا بھی تو ہے۔ ہر چیز پر سبسڈے دے کر۔ ہمارے پیٹ خالی نا رہیں اور محنت بھی کم کرنی پڑے ہم کو ایسا لیڈر چاہیئے۔ باقی دنیا جائےبھاڑ میں۔ذلت کے سو دن عزت کی صرف ایک دن کی زندگی سے 100 درجے بہتر ہیں۔
 

feeneebi

MPA (400+ posts)
یہ خبر سن کر سیاست ڈاٹ پی کے اور اے آر وائی کے دفاتر سمیت ملک برھ کے یوتھیوں میں صف ماتم بچھ گئی۔
 

feeneebi

MPA (400+ posts)
مہنگائی سے تنگ آکر چوروں لٹیروں کیساتھ شمولیت اختیار کر لی۔ یہ ہے اس قوم کا اخلاقی زوال
کرپشن، مہنگائی، بے روزگاری، ڈھٹائی، ذلالت اور لوٹ مار کے جو ریکارڈ "ایماندار" عمرانی ٹولے نے قائم کیے ہیں اس کے بعد وہ چور لٹیرے ان ایمانداروں سے کروڑہا درجے بہتر ہیں۔
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
کرپشن، مہنگائی، بے روزگاری، ڈھٹائی، ذلالت اور لوٹ مار کے جو ریکارڈ "ایماندار" عمرانی ٹولے نے قائم کیے ہیں اس کے بعد وہ چور لٹیرے ان ایمانداروں سے کروڑہا درجے بہتر ہیں۔
وہی تو کہ مشکل پڑنے پر قوم چوروں لٹیروں کو یاد کرنے لگ جاتی ہیں۔ یہی تو قوم کا اخلاقی زوال ہے۔ کل کو مشکل پڑے گی تو بھارت کیساتھ جا ملیں گے۔
 

feeneebi

MPA (400+ posts)
وہی تو کہ مشکل پڑنے پر قوم چوروں لٹیروں کو یاد کرنے لگ جاتی ہیں۔ یہی تو قوم کا اخلاقی زوال ہے۔ کل کو مشکل پڑے گی تو بھارت کیساتھ جا ملیں گے۔
مشکل اگر جینوین ہو، یا ایک آدھ ہو اور اس کی کوئی منطق بھی بنتی ہو تو قوم صبر بھی کر لے اور سمجھ بھی لے۔ لیکن یہ کون سی منطق ہے کہ تین برس میں ہمارے ان دو سو ارب ڈالرز کے بارے میں ذکر بھی بند ہو گیا جو نوازشریف اور زرداری لوٹ کر لے گئے تھے۔پھر کرپشن میں ریٹنگز بڑھ گئی۔سترہ رکنی کابینہ اور گورنر ہاؤسز کی دیواریں گرانے کے وعدے ہوا ہو گئے۔ اور بھی بہت سی چیزیں ہیں۔ تو ایسے میں عوام کو صبر کرنے سے پہلے آپ لے #منافق_اعظم پر یقین کیسے آئے؟؟
 

Back
Top