
سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ زلفی بخاری کایہ کہنا بالکل درست ہے کہ کسی شخص کے ساتھ اتنی قربت وزیراعظم کی نہیں ہونی چاہے کہ فوج کے اندر اختلافات پیدا ہوں۔
جیو نیوز کےپروگرام"رپورٹ کارڈ" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سہیل وڑائچ نے کہا کہ جنرل فیض کی وجہ سے عمران خان کی لڑائی آرمی کے پورے ادارے سے ہوگئی، یہی عمران خان کی غلطی تھی کہ ان کا جھکاؤ ایک طرف ہوگیا، کیونکہ فوج کے اندر جب کسی کا نام لے لیا جائے اس کے ساتھ جب سیاسی قوتیں اتحاد کرتی ہیں تو نتائج اچھے نہیں نکلتے۔
آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کے متضاد بیانات سے متعلق سوال کے جواب میں سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ دونوں ایک پالیسی کے تحت سوچ سمجھ کر بیانات دے رہے ہیں اور گڈ کاپ بیڈ کاپ کھیل رہے ہیں جیسے شریف برادران کھیلا کرتے تھے کہ نواز شریف اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانات دیتے تھے تب شہباز شریف پرو اسٹیبلشمنٹ بیانات دیتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات کے قریب آتے ہی دونوں ایک ہوجاتے تھے، بلاول اور زرداری بھی گیم کررہے ہیں، سیاست کھیل رہے ہیں، زرداری صاحب ڈیلر ہیں تو وہ ایسے بیانات دے رہےہیں کہ مصالحت سے مذاکرات کا راستہ بند نا ہو، بلاول بھٹو زرداری نے عوام میں جانا ہے اسی لیے وہ ذرا اگریسیو بیانات دے رہے ہیں، تاہم دونوں کا مقصد ایک ہی ہے کہ پیپلزپارٹی کو زیادہ سے زیادہ حصہ ملے۔
سہیل وڑائچ نے کہا کہ زرداری صاحب مذاکرات اور بلاول بھٹو زرداری لڑائی سے حصہ لینے کی کوشش کررہے ہیں، جس دن کوئی بڑا فیصلہ ہونا ہوگا دونوں بیٹھ جائیں گے اور پارٹی اور اپنے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کرلیں گے، جیسے ن لیگ نے ووٹ کو عزت دو کی بات کی اور دوسری جانب جنرل باجوہ کیلئے ووٹ بھی دیدیا۔