
وزیر دفاع خواجہ آصف نے نئے آرمی چیف کے ناموں اور تاریخ کے اعلان کے حوالے سے نہ صرف آسانی پیدا کر دی ہے بلکہ آپشن بھی محدود کردیے ہیں۔
نجی چینل آج نیوز کے پروگرام "فیصلہ آپ کا" میں اینکر پرسن عاصمہ شیرازی سے گفتگو میں انہوں نے موسٹ سینئر افسر کو آرمی چیف لگانے کا عندیہ دے دیا۔ وزیر دفاع نے آئندہ ہفتے کے اختتام سے قبل ہی یہ نام منظر عام پر بھی لانے کا بھی اعلان کیا۔
اگرچہ خواجہ آصف اس سے قبل لندن ملاقاتوں کے حوالے سے بھی بتا چکے تھے کہ سینئر ترین افسر کو آرمی چیف لگا دیا جائے گا، اور تازہ ترین اطلاعات کے مطابق خواجہ آصف کے اس فارمولے کے تحت نئے آرمی چیف کی دوڑ میں 3 نام رہ جاتے ہیں۔
تین ناموں میں لفیٹیننٹ جنرل عاصم منیر، لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا اور لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس شامل ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر 27 نومبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں، لیکن اگر انہیں ریٹائرمنٹ سے ایک دو روز پہلے پروموٹ کر دیا جائے تو وہ موسٹ سینئر ہو جائیں گے اور اس دوڑ میں پہلے نمبر پر آجائیں گے۔
اس لحاظ سے اگر وزیرِ دفاع کی 25 اور 26 نومبر کی تاریخ کو درست مان لیا جائے تو لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر باآسانی اس دوڑ میں شامل ہو جائیں گے۔ جبکہ دوسری صورت میں موسٹ سینئر لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا اور پھر ان کے بعد لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس ہیں۔
ان میں سے ایک افسر کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور ایک کو آرمی چیف تعینات کیا جاسکتا ہے۔ مذکورہ آپشن خواجہ آصف کے بتائے گئے فارمولے کے تحت درست ہیں مگر دفاعی تجزیہ کار بریگیڈئیر (ر) محمد یوسف کا ماننا ہے کہ خواجہ آصف کی بات درست بھی ہو تو سینئر موسٹ میں پہلے نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا ہیں۔
انہوں نے کہا لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کے بعد لیفٹیننٹ جنرل اظہر کا نام ہے مگر عاصم منیر کو 27 نومبر کو ریٹائرمنٹ کے باجود اگر ترقی دی جاتی ہے تو پھر بھی ایک تکنیکی اور قانونی رکاوٹ موجود ہے۔
بریگیڈیئر محمد یوسف نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو پروموٹ کرنے کیلئے موجودہ آرمی چیف کو 27 نومبر سے پہلے ریٹائرمنٹ لینا ہو گی، صرف اسی صورت میں لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر پروموٹ ہوسکتے ہیں اور ایسی روایت پہلے موجود نہیں۔