نوٹ: اس کمنٹ کو پورا پڑھیں اور رپلائی میں دلیل سے بات کریں لیکن اپنی ماؤں بہنوں کو گالیاں دے کر اپنی قبریں بھرنے سے گریز فرمائیں۔ شکریہ۔
یہ باتیں جو اب جنرل باجوہ کے متعلق کر رہے ہو، یہ پہلے کیوں نہیں کیں۔ دوسری بات کہ عمران خان جھوٹے بیانیوں پر اپنی سیاست چلا رہا ہے۔ میں شریفوں اور زرداری وغیرہ کی پاکدامنی کا دعوی نہیں کرتا لیکن ایک تو ان کے خلاف کرپشن کی جھوٹی سچی فائلیں اسٹیبلشمنٹ بنا بنا کر تم جیسے لوگوں کو دکھاتی رہی ہے۔ دوسرا اگر ان فائلوں میں کچھ سچائی ہوتی یا وہ الزامات اتنے سچے ہوتے تو مشرف کے دور میں کچھ نہ کچھ ثابت ہو چکا ہوتا۔ تیسری بات یہ کہ کرپشن کرنا بالکل غلط ہے لیکن یہ کہنا کہ کرپشن کے ساتھ ملک نہیں چل سکتا، یہ تصور غلط ہے۔ آپ عوام کی فلاح و بہبود پر توجہ دیں۔ ملک چل جائے گا۔ اگر آپ اس جھوٹی کرپشن، جس کا تیس سال سے کوئی ثبوت نہیں مل رہا، کا رونا ہی روتے رہیں گے تو واقعی ملک نہیں چل پائے گا۔ اور اگر آپ کو کرپشن سے واقعی اتنی نفرت ہوتی تو آپ کی اپنی حکومت میں جس طرح کی خوفناک کرپشن کے سکینڈلز سامنے آئے ہیں اور جس طرح عوام کی جیبوں سے آٹا، چینی، بجلی، گیس، رنگ روڈ وغیرہ میں پیسہ لوٹا گیا، اس پر کیوں خاموشی ہے؟ ریاست مدینہ کا نام لے کر آپ کی حکومت شراب کے پرمٹ بیچتی رہی، کیا وہ اخلاقی اور شرعی کرپشن نہیں تھی؟ اور پھر عاصم باجوہ کی کرپشن پر جو اسے کلین چٹ دی گئی تھی اس سے بھی صاف ظاہر ہے کہ عمران خان اس کرپشن کے الزامات کو صرف اپنے مخالفین کے خلاف استعمال کرنا چاہتا ہے، اگر کرپشن واقعی اس کے لیے کوئی مسئلہ ہوتی تو عاصم باجوہ کو نشان عبرت بناتا۔ اور جہاں تک رہی کشمیر پر بھارتی قبضے کی بات تو وہ بھی عمران ٹرمپ ملاقات کے صرف دو ہفتے میں مکمل ہوا تھا۔ شاید آپ کو یاد ہو۔ اور بعد ازاں یہ بھی پتا چلا تھا کہ فیض حمید اس سے پہلے اور بعد میں اجیت دوول سے خفیہ ملاقاتیں کرتا رہا ہے۔ اس لیے میں باجوہ، فیض اور عمران تینوں کو غدار اور کشمیر فروش سمجھتا ہوں