پاکستان مسلم لیگ ن کےرہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مدت ملازمت میں توسیع کیلئے پیغام بھیجا تھا مگر نواز شریف نے انکار کردیا ۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹر عرفان صدیقی نے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ نومبر2022 میں اس وقت کے آرمی چیف اپنی ریٹائر منٹ سے قبل مدت ملازمت میں دوبارہ توسیع کے خواہش مند تھے، ان کی اس خواہش پر میاں نواز شریف کو پیغام بھی بھجوایا گیا تاہم میاں نوا زشریف نے انہیں توسیع دینے سے انکار کردیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ تو جنرل باجوہ کو ملنے والی پہلی توسیع اور قانون سازی کے بھی خلاف تھے، وہ سمجھتے تھے کہ عمران خان کی حکومت کو منطقی انجام سے دوچا ر ہونے دیا جائے، عمران خان کو نئے انتخابات طشتری میں رکھ کر پیش کیے جارہے تھے، مریم نواز خود بھی حکومت جاری رکھنے کی مخالف تھیں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان کی ضد، ہٹ دھرمی اور دھونس کی وجہ سے انتخابات موخر کیے گئے، اسی دھونس کی وجہ سے پی ڈی ایم کو انتخابات کا فیصلہ بدلنا پڑا، عمران خان اسلام آباد پر چڑھائی کرکے انتخابات کا کریڈٹ لینا چاہتے تھے، وہ انتخابات نہیں انتشار اور ہنگامہ آرائی چاہتے تھے، شہباز شریف حکومت نے عمران خان اور جنرل باجوہ کو پیغام پہنچایا کہ حکومت مئی 2022 میں مستعفیٰ ہورہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فوج نے اپنے طور بھی عمران خان کو بھی بتادیاتھا، اور یہ بھی بتایا تھا کہ25 مئی کا لانگ مارچ کا کوئی جواز نہیں ہے مگر پی ٹی آئی نے سب کچھ جانتے ہوئے بھی22 مئی کو پشاور لانگ مارچ کا اعلان کردیا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کےرہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مدت ملازمت میں توسیع کیلئے پیغام بھیجا تھا مگر نواز شریف نے انکار کردیا ۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹر عرفان صدیقی نے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ نومبر2022 میں اس وقت کے آرمی چیف اپنی ریٹائر منٹ سے قبل مدت ملازمت میں دوبارہ توسیع کے خواہش مند تھے، ان کی اس خواہش پر میاں نواز شریف کو پیغام بھی بھجوایا گیا تاہم میاں نوا زشریف نے انہیں توسیع دینے سے انکار کردیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ تو جنرل باجوہ کو ملنے والی پہلی توسیع اور قانون سازی کے بھی خلاف تھے، وہ سمجھتے تھے کہ عمران خان کی حکومت کو منطقی انجام سے دوچا ر ہونے دیا جائے، عمران خان کو نئے انتخابات طشتری میں رکھ کر پیش کیے جارہے تھے، مریم نواز خود بھی حکومت جاری رکھنے کی مخالف تھیں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان کی ضد، ہٹ دھرمی اور دھونس کی وجہ سے انتخابات موخر کیے گئے، اسی دھونس کی وجہ سے پی ڈی ایم کو انتخابات کا فیصلہ بدلنا پڑا، عمران خان اسلام آباد پر چڑھائی کرکے انتخابات کا کریڈٹ لینا چاہتے تھے، وہ انتخابات نہیں انتشار اور ہنگامہ آرائی چاہتے تھے، شہباز شریف حکومت نے عمران خان اور جنرل باجوہ کو پیغام پہنچایا کہ حکومت مئی 2022 میں مستعفیٰ ہورہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فوج نے اپنے طور بھی عمران خان کو بھی بتادیاتھا، اور یہ بھی بتایا تھا کہ25 مئی کا لانگ مارچ کا کوئی جواز نہیں ہے مگر پی ٹی آئی نے سب کچھ جانتے ہوئے بھی22 مئی کو پشاور لانگ مارچ کا اعلان کردیا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کےرہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مدت ملازمت میں توسیع کیلئے پیغام بھیجا تھا مگر نواز شریف نے انکار کردیا ۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹر عرفان صدیقی نے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ نومبر2022 میں اس وقت کے آرمی چیف اپنی ریٹائر منٹ سے قبل مدت ملازمت میں دوبارہ توسیع کے خواہش مند تھے، ان کی اس خواہش پر میاں نواز شریف کو پیغام بھی بھجوایا گیا تاہم میاں نوا زشریف نے انہیں توسیع دینے سے انکار کردیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ تو جنرل باجوہ کو ملنے والی پہلی توسیع اور قانون سازی کے بھی خلاف تھے، وہ سمجھتے تھے کہ عمران خان کی حکومت کو منطقی انجام سے دوچا ر ہونے دیا جائے، عمران خان کو نئے انتخابات طشتری میں رکھ کر پیش کیے جارہے تھے، مریم نواز خود بھی حکومت جاری رکھنے کی مخالف تھیں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان کی ضد، ہٹ دھرمی اور دھونس کی وجہ سے انتخابات موخر کیے گئے، اسی دھونس کی وجہ سے پی ڈی ایم کو انتخابات کا فیصلہ بدلنا پڑا، عمران خان اسلام آباد پر چڑھائی کرکے انتخابات کا کریڈٹ لینا چاہتے تھے، وہ انتخابات نہیں انتشار اور ہنگامہ آرائی چاہتے تھے، شہباز شریف حکومت نے عمران خان اور جنرل باجوہ کو پیغام پہنچایا کہ حکومت مئی 2022 میں مستعفیٰ ہورہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فوج نے اپنے طور بھی عمران خان کو بھی بتادیاتھا، اور یہ بھی بتایا تھا کہ25 مئی کا لانگ مارچ کا کوئی جواز نہیں ہے مگر پی ٹی آئی نے سب کچھ جانتے ہوئے بھی22 مئی کو پشاور لانگ مارچ کا اعلان کردیا۔
باجوہ کو توسیع اس لئے نہ مل سکی کہ وہ پنجاب حکومت شریفوں کو نہ دلوا سکا، کیونکہ منصوبہ یہ تھا کہ پنجاب بھی شریفوں دلوایا جائے گا اور اس کے بعد نواجا واپس پاکستان جائے گا
پاکستان مسلم لیگ ن کےرہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مدت ملازمت میں توسیع کیلئے پیغام بھیجا تھا مگر نواز شریف نے انکار کردیا ۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹر عرفان صدیقی نے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ نومبر2022 میں اس وقت کے آرمی چیف اپنی ریٹائر منٹ سے قبل مدت ملازمت میں دوبارہ توسیع کے خواہش مند تھے، ان کی اس خواہش پر میاں نواز شریف کو پیغام بھی بھجوایا گیا تاہم میاں نوا زشریف نے انہیں توسیع دینے سے انکار کردیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ تو جنرل باجوہ کو ملنے والی پہلی توسیع اور قانون سازی کے بھی خلاف تھے، وہ سمجھتے تھے کہ عمران خان کی حکومت کو منطقی انجام سے دوچا ر ہونے دیا جائے، عمران خان کو نئے انتخابات طشتری میں رکھ کر پیش کیے جارہے تھے، مریم نواز خود بھی حکومت جاری رکھنے کی مخالف تھیں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان کی ضد، ہٹ دھرمی اور دھونس کی وجہ سے انتخابات موخر کیے گئے، اسی دھونس کی وجہ سے پی ڈی ایم کو انتخابات کا فیصلہ بدلنا پڑا، عمران خان اسلام آباد پر چڑھائی کرکے انتخابات کا کریڈٹ لینا چاہتے تھے، وہ انتخابات نہیں انتشار اور ہنگامہ آرائی چاہتے تھے، شہباز شریف حکومت نے عمران خان اور جنرل باجوہ کو پیغام پہنچایا کہ حکومت مئی 2022 میں مستعفیٰ ہورہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فوج نے اپنے طور بھی عمران خان کو بھی بتادیاتھا، اور یہ بھی بتایا تھا کہ25 مئی کا لانگ مارچ کا کوئی جواز نہیں ہے مگر پی ٹی آئی نے سب کچھ جانتے ہوئے بھی22 مئی کو پشاور لانگ مارچ کا اعلان کردیا۔
یہ نون کی ہمیشہ سے عادت رہی ھے کہ یہ اپنے محسنوں کو دھوکہ دیتے ہیں ، باجوہ کو لگ رہا تھا کہ عمران ایکسٹنشن نہیں دیگا تو اسنے نواز سے سازباز کی ۔ نواز نے وعدہ کیا کہ حکومت ملنے کے بعد ۳ سال کی ایکسٹنشن دوں گا ، جب نواز کا مطلب پورا ہو گیا تو ، نواز نے اپنا انگوٹھا دکھا دیا ، یہی ہوتا ہے انجام ۔ اگر عمران کو دھوکہ نہ دیا ہوتا تو آج آرمی چیف ہوتا