جس کے پاس اصل طاقت ہے احتساب بھی اس کا ہونا چاہیے،ابصار عالم

4shehbazbhugtyga.jpg

سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم کا کہنا ہے کہ دیکھنا یہ ہے کہ اصل طاقت کس کے پاس ہے اب اگر اسٹیبلشمنٹ کے اپنے چینل بھی اس پر تنقید کر رہے ہیں تو دیکھنا چاہیے کہ یہ سب کیوں ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا 5 وزرائے اعظم ایک طرف اور اکیلا ایک آرمی چیف ایک طرف بتائیں زیادہ حکومت کس نے کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سنوٹی وی کے پروگرام نیوز بیٹ میں میزبان پارس جہانزیب کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے ابصار عالم نے انکشاف کیا کہ انہیں سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے بتایا کہ وہ سابق آرمی چیف کے ساتھ ملاقات کیلئے گئے تو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے انہیں بات کرنے کیلئے فون کیا تو انہوں نے مصروفیت کا بتا کر بات ہی نہیں کی۔

ابصار عالم نے بتایا کہ محمد زبیر نے انہیں کہا کہ ان (آرمی چیف) کے اسٹاف سے ایک صاحب آئے اور کہا کہ عمران خان بات کرنا چاہتے ہیں تو جنرل باجوہ نے کہا ان سے کہو ابھی مصروف ہوں بعد میں بات کروں گا۔


وہ دوبارہ آئے اور پھر سے کہا تو وہی جواب ملا، تیسری بار پھر جب کہا تو انہوں نے یہی کہا کہ ابھی میٹنگ میں ہیں جب فارغ ہوئے تو بات کریں گے، ان کا کہنا ہے کہ یہاں دو باتیں ہیں یا تو وہ زبیر کو بتا رہے تھے کہ یہاں اختیار میرے پاس ہے یا وہ وزیراعظم کو بتا رہے تھے کہ طاقتور میں ہوں تو جب میرا دل کیا پھر بات کروں گا۔ یا پھر یہ سارا ڈرامہ زبیر کو دکھانے کیلئے بنایا گیا ہو۔

ابصار عالم نے کہا کہ ڈرامہ وہ بہت بنا لیتے تھے کیونکہ وہ تو لوگوں کی ریکارڈنگ کیا کرتے تھے۔ سابق چیئرمین پیمرا نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان بھی برابر کے شریک جرم ہیں۔ شہبازشریف کے موجودہ حالات میں اسٹیبلشمنٹ کی پشت پناہی پر انہوں نے کہ جب وقت آیا تو وہ بھی بھگتیں گے۔

https://twitter.com/x/status/1626669962394996737
انہوں نے کہا کہ جس کے پاس اصل طاقت ہے احتساب بھی اس کا ہونا چاہیے کہ مگر وہ تو آئین میں ڈال دیا ہے کہ ان پر تنقید بھی نہیں ہو سکتی۔ مزید سزائیں بھی لکھ دیں کیا آپ نے یہ کسی سیاستدان کیلئے بھی کیا اب یہ سارا ٹوپی ڈرامہ کیوں کیا جا رہا ہے؟
 

Meme

Minister (2k+ posts)
(آرمی چیف کے اسٹاف سے ایک صاحب آئے اور کہا کہ عمران خان بات کرنا چاہتے ہیں تو جنرل باجوہ نے کہا ان سے کہو ابھی مصروف ہوں بعد میں بات کروں گا۔

🤣😂
Is this true??
 

Hitlist by amjad chaudhry

Politcal Worker (100+ posts)
Premium Member
4shehbazbhugtyga.jpg

سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم کا کہنا ہے کہ دیکھنا یہ ہے کہ اصل طاقت کس کے پاس ہے اب اگر اسٹیبلشمنٹ کے اپنے چینل بھی اس پر تنقید کر رہے ہیں تو دیکھنا چاہیے کہ یہ سب کیوں ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا 5 وزرائے اعظم ایک طرف اور اکیلا ایک آرمی چیف ایک طرف بتائیں زیادہ حکومت کس نے کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سنوٹی وی کے پروگرام نیوز بیٹ میں میزبان پارس جہانزیب کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے ابصار عالم نے انکشاف کیا کہ انہیں سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے بتایا کہ وہ سابق آرمی چیف کے ساتھ ملاقات کیلئے گئے تو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے انہیں بات کرنے کیلئے فون کیا تو انہوں نے مصروفیت کا بتا کر بات ہی نہیں کی۔

ابصار عالم نے بتایا کہ محمد زبیر نے انہیں کہا کہ ان (آرمی چیف) کے اسٹاف سے ایک صاحب آئے اور کہا کہ عمران خان بات کرنا چاہتے ہیں تو جنرل باجوہ نے کہا ان سے کہو ابھی مصروف ہوں بعد میں بات کروں گا۔


وہ دوبارہ آئے اور پھر سے کہا تو وہی جواب ملا، تیسری بار پھر جب کہا تو انہوں نے یہی کہا کہ ابھی میٹنگ میں ہیں جب فارغ ہوئے تو بات کریں گے، ان کا کہنا ہے کہ یہاں دو باتیں ہیں یا تو وہ زبیر کو بتا رہے تھے کہ یہاں اختیار میرے پاس ہے یا وہ وزیراعظم کو بتا رہے تھے کہ طاقتور میں ہوں تو جب میرا دل کیا پھر بات کروں گا۔ یا پھر یہ سارا ڈرامہ زبیر کو دکھانے کیلئے بنایا گیا ہو۔

ابصار عالم نے کہا کہ ڈرامہ وہ بہت بنا لیتے تھے کیونکہ وہ تو لوگوں کی ریکارڈنگ کیا کرتے تھے۔ سابق چیئرمین پیمرا نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان بھی برابر کے شریک جرم ہیں۔ شہبازشریف کے موجودہ حالات میں اسٹیبلشمنٹ کی پشت پناہی پر انہوں نے کہ جب وقت آیا تو وہ بھی بھگتیں گے۔

https://twitter.com/x/status/1626669962394996737
انہوں نے کہا کہ جس کے پاس اصل طاقت ہے احتساب بھی اس کا ہونا چاہیے کہ مگر وہ تو آئین میں ڈال دیا ہے کہ ان پر تنقید بھی نہیں ہو سکتی۔ مزید سزائیں بھی لکھ دیں کیا آپ نے یہ کسی سیاستدان کیلئے بھی کیا اب یہ سارا ٹوپی ڈرامہ کیوں کیا جا رہا ہے؟
کاش آپ اس وقت بولتے جب آپ کرسی پر تھے ابصار عالم صاحب
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
جو اپنا حساب نہیں دیتے وہ کس کا احتساب کریں گے
 

NCP123

Minister (2k+ posts)
4shehbazbhugtyga.jpg

سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم کا کہنا ہے کہ دیکھنا یہ ہے کہ اصل طاقت کس کے پاس ہے اب اگر اسٹیبلشمنٹ کے اپنے چینل بھی اس پر تنقید کر رہے ہیں تو دیکھنا چاہیے کہ یہ سب کیوں ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا 5 وزرائے اعظم ایک طرف اور اکیلا ایک آرمی چیف ایک طرف بتائیں زیادہ حکومت کس نے کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سنوٹی وی کے پروگرام نیوز بیٹ میں میزبان پارس جہانزیب کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے ابصار عالم نے انکشاف کیا کہ انہیں سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے بتایا کہ وہ سابق آرمی چیف کے ساتھ ملاقات کیلئے گئے تو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے انہیں بات کرنے کیلئے فون کیا تو انہوں نے مصروفیت کا بتا کر بات ہی نہیں کی۔

ابصار عالم نے بتایا کہ محمد زبیر نے انہیں کہا کہ ان (آرمی چیف) کے اسٹاف سے ایک صاحب آئے اور کہا کہ عمران خان بات کرنا چاہتے ہیں تو جنرل باجوہ نے کہا ان سے کہو ابھی مصروف ہوں بعد میں بات کروں گا۔


وہ دوبارہ آئے اور پھر سے کہا تو وہی جواب ملا، تیسری بار پھر جب کہا تو انہوں نے یہی کہا کہ ابھی میٹنگ میں ہیں جب فارغ ہوئے تو بات کریں گے، ان کا کہنا ہے کہ یہاں دو باتیں ہیں یا تو وہ زبیر کو بتا رہے تھے کہ یہاں اختیار میرے پاس ہے یا وہ وزیراعظم کو بتا رہے تھے کہ طاقتور میں ہوں تو جب میرا دل کیا پھر بات کروں گا۔ یا پھر یہ سارا ڈرامہ زبیر کو دکھانے کیلئے بنایا گیا ہو۔

ابصار عالم نے کہا کہ ڈرامہ وہ بہت بنا لیتے تھے کیونکہ وہ تو لوگوں کی ریکارڈنگ کیا کرتے تھے۔ سابق چیئرمین پیمرا نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان بھی برابر کے شریک جرم ہیں۔ شہبازشریف کے موجودہ حالات میں اسٹیبلشمنٹ کی پشت پناہی پر انہوں نے کہ جب وقت آیا تو وہ بھی بھگتیں گے۔

https://twitter.com/x/status/1626669962394996737
انہوں نے کہا کہ جس کے پاس اصل طاقت ہے احتساب بھی اس کا ہونا چاہیے کہ مگر وہ تو آئین میں ڈال دیا ہے کہ ان پر تنقید بھی نہیں ہو سکتی۔ مزید سزائیں بھی لکھ دیں کیا آپ نے یہ کسی سیاستدان کیلئے بھی کیا اب یہ سارا ٹوپی ڈرامہ کیوں کیا جا رہا ہے؟
ye begherat pehley Fauj se deal ker key powers letey hein pher Fauji dandaa en ke pechwarey mein daaltee hey tu cheekhtey hein.......pehley en se deal kion kertey hu.....en Fauji BEGHERTOUN ke ISHAROUN per chaloo gey tu Ghadaar bauno o gey ye sub FAUJI GENERALS GHADAAR hein...
 

Back
Top