
سپریم کورٹ نے ”جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس” میں دائر نظر ثانی کی درخواستیں خارج کرنے والے چارفاضل ججوں کا 100 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا،جس میں عدالت کا 19جون 2020 کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے نظر ثانی کی تمام درخواستیں خارج کردی گئیِں۔
فیصلہ موجودہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال،جسٹس سجاد علی شاہ ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس قاضی محمد امین کی رائے پر مبنی ہے،اختلافی فیصلہ موجودہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریر کیا جبکہ 13 صفحات پر مشتمل جسٹس منیب اختر کااضافی نوٹ بھی تفصیلی فیصلے کا حصہ ہے ۔
فیصلے میں قرآن پاک کی سورة النساء کا حوالہ دیتے ہوئے قراردیا گیا کہ اللہ کے احکامات کے سامنے ہم کسی قسم کی کوئی پس وپیش نہیں کرسکتے، ایک جج بھی دیگر افراد اور سرکاری عہدیداروں کی طرح اپنی غلطی اور کوتاہی کیلئے قابل احتساب ہوتا ہے ، سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس قاضی فائز کیخلاف شکایت آئی، جس میں جسٹس فائز کیخلاف آنیوالے مواد پر سپریم جوڈیشل کونسل میں ان کی جانب سے وضاحت دینا لازمی ہے۔
فاضل جج صاحبان نے قرار دیا کہ جسٹس فائز عیسیٰ کی اہلیہ اور بچوں کے ٹیکس کے معاملات پر آئین کے آرٹیکل 184/3 کا اطلاق نہ ہونے کی دلیل میں بھی کوئی وزن نہیں،جسٹس فائز عیسیٰ بھی دیگر سرکاری ملازمین کی طرح اپنے اور اپنے اہل و عیال کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کے پابند ہیں، بھارت اور کینیڈا میں بھی ججوں کو تجارت یا کاروباری معاملات میں ملوث ہونے پر انکوائری کے بعد مستعفی ہونا پڑا ہے۔
اختلافی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ایک جج اور سرکاری ملازم کے احتساب کے طریقہ کار میں بس اتنا ہی فرق ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے ایک جج کے خلاف شکایت پر انکوائری کیلئے سپریم جوڈیشل کونسل کا فورم موجود ہے، جب 2013 میں لندن کی یہ جائیدادیں خریدی گئی تھیں ،اس وقت جسٹس فائز عیسیٰ بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس تھے۔
فیصلے میں بتایاگیا کہ بیگم سیرینا عیسیٰ کے بینک کی جانب سے ایف بی آر کو جو دستاویزات موصول ہوئیں ،ان کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا اپنی بیگم کے فارن کرنسی اکاؤنٹس کے ساتھ تعلق تھا،اس لئے ایف بی آر کی جانب سے ان دستاویزات کا جائزہ لینا نہایت ضروری ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ اکثریتی ججوں نے ایک بے ترتیب صورتحال پیدا کردی ،اور انصاف کی فراہمی کے لئے اس عدالت کے طریقہ کار پر قانونی نزاکتوں کے پردے ڈال دیے،اس ریفرنس کا آغاز ہی قرآن پاک کی سورة النساء کا حوالہ دیکر شروع کیا گیا جو انصاف کے لئے سچائی تلاش کرنے کی ہدایت کرتی ہے ،تاہم ایک غیر مطمئن صورتحال پیدا ہوگئی ہے ،جس سے یہ تاثر پیدا ہوسکتا ہے کہ عدالت نے انصاف کی فراہمی کے عمل کے دوران اپنے ایک شخص کے لئے مختلف معیار اپنایا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/qazi-case-family-and-pr.jpg