لوگوں کو یاد ہو تو باجوہ اور ثاقب نثار کے آنے پر بھی مریم نے اپنا چیف آف آرمی سٹاف اور اپنا چیف جسٹس کہہ کر لڈیاں ڈالی تھیں ۔لیکن اگر فایز عیسی نے مطلوبہ سروس فراہم نہ کی تو. اس پر بھی کتے یہاں سے ہی چھوڑے جایں گے
جج نہیں جج کے فیصلے بولتے ہیں جرنیل نہیں جرنیل کے ماتحت لڑتے ہیں
اسلئے اگر جج حرامی ہو تو فیصلے بنی حرامیوں والے اور بغیر انصاف کے ہونگے اور اگر جرنیل حرامئ ہو ہیجڑا ہو کھسرا ہو زانی ہو شرابی ہو مثلی ہو میراثی ہو چوڑا ہو نطفہ حرام ہو تو اسکے ماتحت دشمن کے سامنے تشریف ننگی کرکے ڈاگی سٹائل میں لیٹ کر فوٹو سیشن کراکے ہتھیار پھینک کر خارش زدہ کتے کی طرح دشمن سے مار کھاتے ہیں
اور جنگی جرائم کرتے ہیں دشمن ملک کے سامنے ہیجڑے کھسرے نامرد بننے والے بزدل زنخے اپنے ملک کی نہتی بچیوں عورتوں کو گرفتار کرتے ہیں بچوں کو قتل کرتے ہیں اپنی سول آبادی پر ظلم زیادتی کرتے ہیں اور پھر جب اس کرپٹ شرابی زانی حرامی کنجر جرنیل نما دلے مثلی کی قدرت کی طرف سے پکڑ ہوتی ہے تو پھر وہی جنگی مجرم ہیجڑے ساری دنیا میں زلیل و رسوا ہوجاتے ہیں ایک لاکھ پتلونیں اتر جاتی ہیں دشمن کی فوج کے سامنے ننگے ہوگر ڈاگی سٹائل میں لیٹ کر فوٹو سیشن ہوتا ہے ملک توڑ دیا جاتا ہے اور وہ بہادری دلیری کے گھڑے گئے خود ساختہ قصے انکا دشمن انکی تشریف پھاڑ کر بہت دور گھسا دیتا ہے
وہی بہادری جو دشمن کے سامنے تشریف پھاڑ کر بہت دور گھسی ہوتی ہے لیکن نہتی عورتوں بچوں نہتی عوام کے سامنے ان ہیجڑوں کی بہادری دشمن کے ہاتھوں پھاڑی گئی تشریف سے باہر نکل آتی ہے بس اتنی سی بات ہے