جرم کی سزا، کتابیں خرید کر پڑھو

Zoq_Elia

Senator (1k+ posts)
ایران میں جرم کی سزاکتابیں خریدنا اور پڑھنا‘۔

150910204848_iran_books_624x351_afp_nocredit.jpg


ایران میں ایک جج نے مجرموں کو جیل بھیجنے کی بجائے انوکھی ترین سزا دینا شروع کر دی، ایسی سزا کہ آپ تصور بھی نہیں کر سکتے



ہم نے عدالتوں سے مجرموں کو قید، جرمانے و دیگر سزائیں ہوتی تو بہت دیکھی اور سنی ہیں لیکن ایران کی ایک عدالت نے مجرموں کو ایسی انوکھی سزا دینی شروع کر دی ہے کہ دنیا بھر کے ملزمان چاہیں گے کہ ان کے کیس اسی عدالت میں سنے جائیں۔ ایران کے شمال مشرقی شہر گوباندے کیبوس کی ایک عدالت کے جج قاسم نقی زادہ نے مجرموں کو روایتی سزاﺅں کی بجائے کتابیں خریدنے اور پڑھنے کی سزا دینی شروع کر دی ہے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق جج نقی زادے کہتے ہیں کہ وہ جیل کی سزا اس لیے نہیں دیتے کہ ’’
قید کی سزا سے مجرموں اور ان کے خاندانوں پر گہرے منفی جسمانی و نفسیاتی اثرات مرتب ہوتے ہیں جو زندگی بھر ان کے ذہنوں پر حاوی ہوتے ہیں اور کبھی ختم نہیں ہو پاتے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سزا روحانی ہونے کے ساتھ ساتھ مجرموں کی تعلیم و تربیت کا بھی باعث بنتی ہے‘‘۔


مجرموں کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ پانچ کتابیں خریدیں اور انھیں پڑھیں اور پھر ان کا خلاصہ لکھیں جو واپس جج کو بھیجا جاتا ہے۔


نیوز ایجنسی کے مطابق یہ کتابیں بعد میں مقامی جیل کو عطیہ کر دی جاتی ہیں۔ یہ سزا روحانی اور تعلیمی ہوتی ہے اور مجرموں کو لکھتے وقت پیغمبرِ اسلام کی ایک حدیث بھی اس خلاصے میں شامل کرنا پڑتی ہے۔


کتابوں کا انتخاب اس لیے کیا گیا تعلیمی قابلیت کی سطح، علم یا عمر سے قطعِ نظر تمام قیدی ان سے فائدہ حاصل کر سکیں۔ ان کتابوں میں وہ کتابیں شامل ہیں جو بہت سادہ انداز سے لکھی گئی ہیں
نقی زادے


واضح رہے کہ ایران میں حال ہی میں ایسا قانون منظور کیا گیا ہے جس کے تحت ججوں کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ بعض کیسز میں مجرموں کو اپنی مرضی سے متبادل سزائیں دے سکتے ہیں۔


جج نقی زادے جو سزائیں سنا رہے ہیں وہ چھوٹے جرائم پر دی جاتی ہیں یا پھر 13 سے 19 سال کے لڑکوں کو یا ایسے افراد کو جنھوں نے پہلے کوئی جرم نہیں کیا ہوتا۔


سزا یافتہ افراد کو منظور شدہ کتابوں کے ایک انتخاب سے اپنی مرضی کی کتاب چننے کا اختیار دیا جاتا ہے۔

جج تقی زادے نے ’ارنا‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’کتابوں کا انتخاب اس لیے کیا گیا تعلیمی قابلیت کی سطح، علم یا عمر سے قطعِ نظر تمام قیدی ان سے فائدہ حاصل کر سکیں۔ ان کتابوں میں وہ کتابیں شامل ہیں جو بہت سادہ انداز سے لکھی گئی ہیں‘۔

اس کے علاوہ نفیسں سائنسی کتابیں بھی ہیں۔ کتابوں کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ ان کے لیے بھی سود مند ہیں جنھیں یہ عطیہ کر دیا جاتی ہیں‘۔
Source

 
Last edited:

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
یورپ میں بھی کچھ اس سے ملتا جلتا طریقہ مستمل ہے

وہاں اگر کسی کا لائسنس کنسل ہو جائے تو سزا میں پیسے خرچ کر کے ڈرائیونگ کی تربیت لینا ہوتی ہے اور دوبارہ امتحان بھی دینا ہوتا ہے
 

Back
Top