جج منظر علی نے شدید علیل افتخار کی حاضری سے معامی کی درخواست مسترد کردی تھی

Arshad Chachak

Moderator
Siasat.pk Web Desk
https://twitter.com/x/status/1939770026027884612
افتخار جب شدید بیمار تھا اور کوٹ لکھپت جیل پیشی پر آنے سے قاصر تھا تو جج سے میں نے مستقل حاضری معافی کی درخواست کی مگر جج نے افتخار کو عدالت حاضر ہو کر سائن انگوٹھا کرنے کا حکم دیا، جس حالت میں افتخار جیل آیا اور پھر 4 گھنٹے جج کے انتظار میں فرش پر تڑپتا رہا۔واللہ جگر چھلنی ہے

https://twitter.com/x/status/1940028165637673066 https://twitter.com/x/status/1939770026027884612 تحریک انصاف کا ورکرز افتخار جب شدید بیمار تھا تو جج منظر علی گل نے اس حالت میں بھی چھٹی کی استدعا منظور نہ کی۔ اسے مرکزی مقدمہ 96/23 میں جیو فینسنگ کی بنیاد پر نامزد کیا گیا تھا۔ ایمبولینس کے ذریعے جیل لایا گیا وہاں سے ایڈووکیٹ ملک پرویز انہیں گاڑی میں ڈال کر جیل کے اندر لے گئے وہاں سے اٹھا کر کمرہ عدالت لے جایا گیا اور ملزمان کے کمرے میں اسے تقریبا بے ہوشی کی حالت میں فرش پر لٹایا گیا،تین گھنٹے بعد جج صاحب آئے تو اسی بے ہوشی کی حالت میں انگوٹھا لگوا کر جانے کی اجازت ملی۔ افتخار ملک کے ایک بڑے ٹیکسٹائل برانڈ میں ملازم تھا۔
https://twitter.com/x/status/1940361738471543050
 
Last edited by a moderator:

Marki Ziza

Voter (50+ posts)
اے وقت کے جج! تُو منصف نہیں، جلّاد ہے
تیرا ضمیر مر چکا ہے، تیری روح برباد ہے


کرسی پہ بیٹھا، قانون کا لبادہ اوڑھے
اندر سے کھوکھلا، صرف غرور کا بوجھ توڑے


تجھے کس نے حق دیا تھا، زندگی کو یوں روندنے کا؟
کیا خُدا بن بیٹھا ہے تُو، کسی کی سانس چھیننے کا؟


بے ہوش تھا، جسم ہارا ہوا، پر تو نہ جھکا
انسانیّت کے جنازے کو، اپنی ضد میں دبا دیا


تین گھنٹے — ہاں، تین گھنٹے تُو چُپ رہا
اور وہ قیدی، قبر سے پہلے قید میں دفن رہا


تُو سادہ کاغذ پہ موت کی مہر لگا گیا
ایک بیٹے کو، ماں کی دعاؤں سے جدا کر گیا


نہ آنکھ نم ہوئی، نہ قلم کانپا
تیرا دل پتھر سے بھی سخت تر نکلا


اب دیکھ، یہ شور اُٹھے گا ہر گلی، ہر در سے
مظلوم کی بد دعا پہنچتی ہے رب کے گھر سے


تجھے بھی چھٹی نہ ملے گی، ضمیر کی عدالت میں
نہ نیند آئے گی، نہ سکون ہو گا چاہت میں


تیرے ہاتھ کپکپائیں گے، وہ کاغذ یاد آئے گا
جو تُو نے سائن کیا تھا، جب وہ قیدی مرنے جا رہا تھا
 

Back
Top