ججوں کی تقرری، عدلیہ کی آزادی،گورننس کے جائزے کیلئے IMF مشن پہنچ گیا

1523973959-4424.jpg

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں ججز کی تقرری، عدلیہ کی سالمیت، گورننس اور انسداد بدعنوانی سے متعلق ایک جامع جائزے کے لیے خصوصی مشن بھیج دیا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا تفصیلی جائزہ ہے، جس کے تحت مشن نے 8 فروری سے اپنا کام شروع کر دیا اور 14 فروری تک اپنی رپورٹ مکمل کرے گا۔

شہباز رانا کی خبر کے مطابق آئی ایم ایف مشن پاکستان میں اپنے قیام کے دوران کم از کم 19 حکومتی وزارتوں، محکموں اور ریاستی اداروں سے ملاقات کرے گا، جن میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان اور سپریم کورٹ آف پاکستان بھی شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق، مشن کا بنیادی فوکس قانون کی حکمرانی، انسداد بدعنوانی، مالیاتی نگرانی اور ریاستی گورننس میں اصلاحات پر ہے۔

https://twitter.com/x/status/1888430876377194760
یہ مشن ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججز نے اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تقرریوں کے طریقہ کار پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، مشن اگلے ہفتے جوڈیشل کمیشن کے ساتھ میٹنگ کرے گا، جہاں ججز کی تقرری کے عمل پر تفصیلی گفتگو ہوگی۔

آئی ایم ایف کا مشن قومی احتساب بیورو (نیب) کے ساتھ مل کر پاکستان میں انسداد بدعنوانی کی پالیسیوں، بدعنوانی کے اثرات، قانون کے نفاذ، منی لانڈرنگ کی تحقیقات اور پراسیکیوشن کے معاملات پر تبادلہ خیال کرے گا۔

عالمی مالیاتی ادارے نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ پاکستان میں مشکل کاروباری ماحول، کمزور گورننس اور ریاستی مداخلت سرمایہ کاری کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔ اس حوالے سے، آئی ایم ایف مشن مالیاتی مانیٹرنگ یونٹ (FMU) کے ساتھ بھی ملاقات کرے گا تاکہ مشتبہ مالیاتی لین دین، مالیاتی انٹیلی جنس، اور وسائل کی دستیابی جیسے عوامل کا جائزہ لیا جا سکے۔

ذرائع کے مطابق، وزارت قانون و انصاف کے ساتھ بھی ایک اہم اجلاس ہوگا، جس میں قانون کی حکمرانی، عدلیہ کی آزادی، جائیداد کے حقوق کے تحفظ، اور معاہدوں کے نفاذ کے حوالے سے درکار قانونی اصلاحات کا جائزہ لیا جائے گا۔

آئی ایم ایف مشن اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ بھی متعدد ملاقاتیں کرے گا، جن میں سے کچھ پہلے ہی ہو چکی ہیں۔ ان ملاقاتوں میں بینکاری گورننس، انسداد بدعنوانی سے متعلق چیلنجز، اور اصلاحات کی ترجیحات پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔

اس کے علاوہ، مشن اسلامی بینکاری، انسداد منی لانڈرنگ، دہشت گردی کی مالی معاونت، اور بینکاری ادائیگی کے نظام پر بھی بریفنگ لے گا۔ ذرائع کے مطابق، بینکنگ سیکٹر میں قانونی تحفظ، نگران فیصلہ سازی، اور سپروائزری سسٹم کے بارے میں بھی تفصیلی مشاورت کی جائے گی۔

آئی ایم ایف مشن فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ساتھ بھی ملاقات کرے گا، جہاں ٹیکس پالیسیوں، ان کے نفاذ اور گورننس سے متعلق ممکنہ خطرات پر گفتگو ہوگی۔

اسی طرح، فیڈرل لینڈ کمیشن کے ساتھ بھی میٹنگ ہوگی، جس میں پاکستان میں زمینوں کے انتظام و انصرام میں گورننس کے معاملات کا تجزیہ کیا جائے گا۔ مزید برآں، مشن آڈیٹر جنرل آف پاکستان اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ساتھ بھی مشاورت کرے گا تاکہ بیوروکریٹس کے اثاثہ جات کے اعلان کے نظام اور انسداد بدعنوانی کے اقدامات کا جائزہ لیا جا سکے۔

آئی ایم ایف وزارت خزانہ کے ساتھ بجٹ سازی اور اس کے نفاذ کے موجودہ طریقہ کار کا بھی جائزہ لے گا، جبکہ وزارت اقتصادی امور کے ساتھ بیرونی قرضوں کے اعداد و شمار، قرضوں کے انتظام، اور ان کی شفافیت پر بھی بات چیت کی جائے گی۔

مشن اپنی تحقیق مکمل کرنے کے بعد جولائی 2025 میں اپنی تفصیلی رپورٹ شائع کرے گا۔ 7 بلین ڈالر کے معاہدے کے تحت پاکستان اس تفصیلی گورننس رپورٹ کو عام کرنے کا پابند ہے۔

شہباز رانا نے اپنے ایکس پیغام پر کہا کہ سب کی معلومات کے لیے، آئی ایم ایف کا موجودہ مشن گورننس اور کرپشن کے تجزیے (GCD) کا جائزہ لینے کے لیے آیا ہے، جیسا کہ میری خبر میں بھی لکھا ہے۔ براہ کرم اسے ریویو مشن کے ساتھ نہ ملائیں، جو ایک الگ مشن ہے اور بعد میں آئے گا۔ کچھ نیوز چینلز دونوں کو آپس میں ملا رہے ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1888510529343217961
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
If true, then most welcome.
IMF should tell the rascals to rescind 26th amendment and all related laws snatching peoples rights.
 

Back
Top