jigrot
Minister (2k+ posts)
زمین پر سبزہ اسی وقت اگتا ہے جب کسان ہَل چلاتا ہے، پسینہ بہاتا ہے، اور محنت کرتا ہے۔ اگر کھیت کو چھوڑ دیا جائے، تو اس پر کانٹے اُگ آتے ہیں، زہریلے کیڑے پھیلتے ہیں، اور زمین بنجر ہو جاتی ہے۔ یہی اصول قوموں پر بھی لاگو ہوتا ہے۔
آج پاکستان کا حال بھی ایک ویران کھیت کی طرح ہے، جس پر برسوں سے کرپشن، غیر آئینی حکمرانی، اور آمرانہ نظام نے قبضہ جما رکھا ہے۔ وہ لوگ جو قوم کے خادم بننے آئے تھے، وہی راکشس بن کر ملک کے وسائل کو چاٹ گئے۔ قانون مفلوج ہے، انصاف بکتا ہے، اور سچ بولنے والا قید کر دیا جاتا ہے۔ عوام کے ووٹ کو پامال کر کے چہروں کو بدلا جاتا ہے، مگر نظام وہی رہتا ہے—ظالم، بدعنوان، اور غیراخلاقی۔
اس صورتحال میں خاموشی خودکشی ہے۔ اگر عوام نے ہَل نہ چلایا، یعنی اپنے حق کے لیے آواز نہ اٹھائی، تو یہ کھیت کبھی نہیں سجے گا۔ صرف تباہی، مہنگائی، غربت اور بے عزتی ہی نصیب ہوگی۔ جو قومیں جابر نظام کے خلاف کھڑی نہ ہوں، وہ پھر غلامی کی زنجیروں میں بندھی رہتی ہیں۔
پاکستان کے باشعور شہریوں کو اب یہ سمجھنا ہوگا کہ جمہوریت صرف ووٹ ڈالنے کا نام نہیں، بلکہ یہ کرپٹ عناصر کا احتساب کرنے، غیر آئینی اقدامات کو للکارنے، اور حق و سچ کے لیے کھڑے ہونے کا نام ہے۔ یہ لڑائی شعور سے لڑی جاتی ہے۔ جب تک عوام خود بیدار نہیں ہوں گے، تب تک کوئی رہنما، کوئی مسیحا، کوئی انقلاب انہیں بچا نہیں سکتا۔
یاد رکھیں، جو ہَل نہیں چلاتے، وہ بھوک کاٹتے ہیں۔ اگر آج ہم نے بیداری کا ہَل نہ چلایا، تو کل کا پاکستان ہماری نسلوں کے لیے قبرستان بن جائے گا، جہاں نہ تعلیم ہوگی، نہ عزت، نہ انصاف، نہ امن۔
آج پاکستان کا حال بھی ایک ویران کھیت کی طرح ہے، جس پر برسوں سے کرپشن، غیر آئینی حکمرانی، اور آمرانہ نظام نے قبضہ جما رکھا ہے۔ وہ لوگ جو قوم کے خادم بننے آئے تھے، وہی راکشس بن کر ملک کے وسائل کو چاٹ گئے۔ قانون مفلوج ہے، انصاف بکتا ہے، اور سچ بولنے والا قید کر دیا جاتا ہے۔ عوام کے ووٹ کو پامال کر کے چہروں کو بدلا جاتا ہے، مگر نظام وہی رہتا ہے—ظالم، بدعنوان، اور غیراخلاقی۔
اس صورتحال میں خاموشی خودکشی ہے۔ اگر عوام نے ہَل نہ چلایا، یعنی اپنے حق کے لیے آواز نہ اٹھائی، تو یہ کھیت کبھی نہیں سجے گا۔ صرف تباہی، مہنگائی، غربت اور بے عزتی ہی نصیب ہوگی۔ جو قومیں جابر نظام کے خلاف کھڑی نہ ہوں، وہ پھر غلامی کی زنجیروں میں بندھی رہتی ہیں۔
پاکستان کے باشعور شہریوں کو اب یہ سمجھنا ہوگا کہ جمہوریت صرف ووٹ ڈالنے کا نام نہیں، بلکہ یہ کرپٹ عناصر کا احتساب کرنے، غیر آئینی اقدامات کو للکارنے، اور حق و سچ کے لیے کھڑے ہونے کا نام ہے۔ یہ لڑائی شعور سے لڑی جاتی ہے۔ جب تک عوام خود بیدار نہیں ہوں گے، تب تک کوئی رہنما، کوئی مسیحا، کوئی انقلاب انہیں بچا نہیں سکتا۔
یاد رکھیں، جو ہَل نہیں چلاتے، وہ بھوک کاٹتے ہیں۔ اگر آج ہم نے بیداری کا ہَل نہ چلایا، تو کل کا پاکستان ہماری نسلوں کے لیے قبرستان بن جائے گا، جہاں نہ تعلیم ہوگی، نہ عزت، نہ انصاف، نہ امن۔