Ahmed thakur
Citizen
اسسلموعلیکم خواتین او حضرات میں ہوں جاوید چودھری اور لوگ مجھے لفافہ صحافی کے نام سے بی جانتے ہیں لیکن میں ان لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کے مجھ پے لفافے کا الزام لگاتے ہوۓ انہے شرم آنی چاہے کیونکہ آن لائن بنکنگ کے زمانے میں کوئی پاگل کا بچہ ہی لفافہ لیتا ہو گا خیر خواتین او حضرات آج میں اپنے اس کالم میں اپنا شریف خاندان کے ساتھ جو میرا ایک پرانا رشتہ ہے اس پے روشنی ڈالنے آیا ہوں حضرات میں سمجھتا ہوں اگر انسان کو دنیا میں پیسہ کمانا اور اچھی زندگی جینی ہو تو اسے چاہے کے وہ اپنے تعلقات کسی بڑی کرپٹ فیملی سے بنا لے کیوں کے ان کے حرام مال سے آپ کو بی کچھ نا کچھ فائدہ ہو جاتا ہے اس کی زندہ مثال آپ کے سامنے میں ہوں اور یورپ کے لوگوں نے بی اسی اصول کو پکڑ کر دنیا میں ترقی کی ہاں تو میں آپ کو بتا رہا تھا کے شریف خاندان کےساتھ میرا پرانا رشتہ ہے میاں شریف صاحب میرے روحانی باپ کی طرح تھے تو اس رشتے سے نواز شریف میرے بھائی اور ان کے بچے میرے بتھیجے لگے
میاں صاحب کے بچوں میں سے میرا سب سےاچھا تعلق حسین شریف سے تھا ایک چھوٹا سا گوگلوں مونگلوں بچہ ہوا کرتا تھا بچپن میں میرا زیادہ وقت میاں صاحب لوگوں کے گھر میں گزرتا تھا تو میں ان بچوں کی دیکھ بہال بی کر دیا کرتا تھا کیوں کے پیسہ بی تو حلال کرنا تھا اپنے آخری کالم میں نے لکھا کے حسین ہمیشہ وضو میں رہتا ہے تو لوگوں نے طوفان اے بدتمیزی اٹھا دیا کےمجھے کیسے پتا چلا چونکے میرا زندگی کا زیادہ وقت میاں صاب لوگوں کے جوتے پولش کرنے میں لگا تو یہ بچے میرے سامن بڑے ہوۓ بلکہ حسین شریف کے تو میں پمپر بی چینج کرتا رہا ہوں اور اس کے ساتھ ایک سینسر لگا ہوا ہے جب بی اس کا وضو ٹوٹتا ہے تو مجھے پتا چل جاتا ہے اکثر تو میں ہی اسے ستنجا وغیرہ کروا دیتا ہوں کیوں کے شریف خاندان کے احسانوں کے آگے یہ کچھ نہیں ہے مجھے مریم نواز کے وہ دن بی یاد ہیں جب ہم سب اسے پیار سے ببّلی بٹ کہا کرتے تھے
لیکن پھر ٹائم کا پتا ہی نا چلا اور کپتان اسے اڑا کے لے گیا اور ہمارے خواب آنسووں میں به گے میاں صاحب کے خاندان کا ایک احسان میں کبھی نہیں بھول سکتا جو انہوں نے میری نوکری ملک ریاض کے ساتھ لگوائی تھی کیوں کے ملک ریاض کے نام پے کالم لکھ کے میں نے بڑا مال بنایا میرا تو ماننانا ہے کے قلم تو ہوتا ہی اسی لئے ہے کے اس سے مال بناؤ کیوں کے زندگی کا مزہ تو لفافے میں ہی ہے .
Blog by Ahmed ali thakur
میاں صاحب کے بچوں میں سے میرا سب سےاچھا تعلق حسین شریف سے تھا ایک چھوٹا سا گوگلوں مونگلوں بچہ ہوا کرتا تھا بچپن میں میرا زیادہ وقت میاں صاحب لوگوں کے گھر میں گزرتا تھا تو میں ان بچوں کی دیکھ بہال بی کر دیا کرتا تھا کیوں کے پیسہ بی تو حلال کرنا تھا اپنے آخری کالم میں نے لکھا کے حسین ہمیشہ وضو میں رہتا ہے تو لوگوں نے طوفان اے بدتمیزی اٹھا دیا کےمجھے کیسے پتا چلا چونکے میرا زندگی کا زیادہ وقت میاں صاب لوگوں کے جوتے پولش کرنے میں لگا تو یہ بچے میرے سامن بڑے ہوۓ بلکہ حسین شریف کے تو میں پمپر بی چینج کرتا رہا ہوں اور اس کے ساتھ ایک سینسر لگا ہوا ہے جب بی اس کا وضو ٹوٹتا ہے تو مجھے پتا چل جاتا ہے اکثر تو میں ہی اسے ستنجا وغیرہ کروا دیتا ہوں کیوں کے شریف خاندان کے احسانوں کے آگے یہ کچھ نہیں ہے مجھے مریم نواز کے وہ دن بی یاد ہیں جب ہم سب اسے پیار سے ببّلی بٹ کہا کرتے تھے
لیکن پھر ٹائم کا پتا ہی نا چلا اور کپتان اسے اڑا کے لے گیا اور ہمارے خواب آنسووں میں به گے میاں صاحب کے خاندان کا ایک احسان میں کبھی نہیں بھول سکتا جو انہوں نے میری نوکری ملک ریاض کے ساتھ لگوائی تھی کیوں کے ملک ریاض کے نام پے کالم لکھ کے میں نے بڑا مال بنایا میرا تو ماننانا ہے کے قلم تو ہوتا ہی اسی لئے ہے کے اس سے مال بناؤ کیوں کے زندگی کا مزہ تو لفافے میں ہی ہے .
Blog by Ahmed ali thakur
Last edited by a moderator: