اسسلموعلیکم خواتین او حضرات میں ہوں جاوید چودھری اور لوگ مجھے لفافہ صحافی کے نام سے بی جانتے ہیں لیکن میں ان لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کے مجھ پے لفافے کا الزام لگاتے ہوۓ انہے شرم آنی چاہے کیونکہ آن لائن بنکنگ کے زمانے میں کوئی پاگل کا بچہ ہی لفافہ لیتا ہو گا خیر خواتین او حضرات آج میں اپنے اس کالم میں اپنا شریف خاندان کے ساتھ جو میرا ایک پرانا رشتہ ہے اس پے روشنی ڈالنے آیا ہوں حضرات میں سمجھتا ہوں اگر انسان کو دنیا میں پیسہ کمانا اور اچھی زندگی جینی ہو تو اسے چاہے کے وہ اپنے تعلقات کسی بڑی کرپٹ فیملی سے بنا لے کیوں کے ان کے حرام مال سے آپ کو بی کچھ نا کچھ فائدہ ہو جاتا ہے اس کی زندہ مثال آپ کے سامنے میں ہوں اور یورپ کے لوگوں نے بی اسی اصول کو پکڑ کر دنیا میں ترقی کی ہاں تو میں آپ کو بتا رہا تھا کے شریف خاندان کےساتھ میرا پرانا رشتہ ہے میاں شریف صاحب میرے روحانی باپ کی طرح تھے تو اس رشتے سے نواز شریف میرے بھائی اور ان کے بچے میرے بتھیجے لگے
میاں صاحب کے بچوں میں سے میرا سب سےاچھا تعلق حسین شریف سے تھا ایک چھوٹا سا گوگلوں مونگلوں بچہ ہوا کرتا تھا بچپن میں میرا زیادہ وقت میاں صاحب لوگوں کے گھر میں گزرتا تھا تو میں ان بچوں کی دیکھ بہال بی کر دیا کرتا تھا کیوں کے پیسہ بی تو حلال کرنا تھا اپنے آخری کالم میں نے لکھا کے حسین ہمیشہ وضو میں رہتا ہے تو لوگوں نے طوفان اے بدتمیزی اٹھا دیا کےمجھے کیسے پتا چلا چونکے میرا زندگی کا زیادہ وقت میاں صاب لوگوں کے جوتے پولش کرنے میں لگا تو یہ بچے میرے سامن بڑے ہوۓ بلکہ حسین شریف کے تو میں پمپر بی چینج کرتا رہا ہوں اور اس کے ساتھ ایک سینسر لگا ہوا ہے جب بی اس کا وضو ٹوٹتا ہے تو مجھے پتا چل جاتا ہے اکثر تو میں ہی اسے ستنجا وغیرہ کروا دیتا ہوں کیوں کے شریف خاندان کے احسانوں کے آگے یہ کچھ نہیں ہے مجھے مریم نواز کے وہ دن بی یاد ہیں جب ہم سب اسے پیار سے ببّلی بٹ کہا کرتے تھے
لیکن پھر ٹائم کا پتا ہی نا چلا اور کپتان اسے اڑا کے لے گیا اور ہمارے خواب آنسووں میں به گے میاں صاحب کے خاندان کا ایک احسان میں کبھی نہیں بھول سکتا جو انہوں نے میری نوکری ملک ریاض کے ساتھ لگوائی تھی کیوں کے ملک ریاض کے نام پے کالم لکھ کے میں نے بڑا مال بنایا میرا تو ماننانا ہے کے قلم تو ہوتا ہی اسی لئے ہے کے اس سے مال بناؤ کیوں کے زندگی کا مزہ تو لفافے میں ہی ہے .
Blog by Ahmed ali thakur
میاں صاحب کے بچوں میں سے میرا سب سےاچھا تعلق حسین شریف سے تھا ایک چھوٹا سا گوگلوں مونگلوں بچہ ہوا کرتا تھا بچپن میں میرا زیادہ وقت میاں صاحب لوگوں کے گھر میں گزرتا تھا تو میں ان بچوں کی دیکھ بہال بی کر دیا کرتا تھا کیوں کے پیسہ بی تو حلال کرنا تھا اپنے آخری کالم میں نے لکھا کے حسین ہمیشہ وضو میں رہتا ہے تو لوگوں نے طوفان اے بدتمیزی اٹھا دیا کےمجھے کیسے پتا چلا چونکے میرا زندگی کا زیادہ وقت میاں صاب لوگوں کے جوتے پولش کرنے میں لگا تو یہ بچے میرے سامن بڑے ہوۓ بلکہ حسین شریف کے تو میں پمپر بی چینج کرتا رہا ہوں اور اس کے ساتھ ایک سینسر لگا ہوا ہے جب بی اس کا وضو ٹوٹتا ہے تو مجھے پتا چل جاتا ہے اکثر تو میں ہی اسے ستنجا وغیرہ کروا دیتا ہوں کیوں کے شریف خاندان کے احسانوں کے آگے یہ کچھ نہیں ہے مجھے مریم نواز کے وہ دن بی یاد ہیں جب ہم سب اسے پیار سے ببّلی بٹ کہا کرتے تھے
لیکن پھر ٹائم کا پتا ہی نا چلا اور کپتان اسے اڑا کے لے گیا اور ہمارے خواب آنسووں میں به گے میاں صاحب کے خاندان کا ایک احسان میں کبھی نہیں بھول سکتا جو انہوں نے میری نوکری ملک ریاض کے ساتھ لگوائی تھی کیوں کے ملک ریاض کے نام پے کالم لکھ کے میں نے بڑا مال بنایا میرا تو ماننانا ہے کے قلم تو ہوتا ہی اسی لئے ہے کے اس سے مال بناؤ کیوں کے زندگی کا مزہ تو لفافے میں ہی ہے .
Blog by Ahmed ali thakur