تیل کی قیمتوں میں گراوٹ اور ان دیکھے اثرات
پوری دنیا محو حیرت ہے کے تیل کی قیمتیں کیسے منفی پر جا سکتی ہیں . اس سے پہلے میرے ذھن میں ایک سوال ہمیشہ کھٹکتا تھا کے تیل کی تجارت میں تیل اور اس سے ملحقہ کومپنیز کو ہی اس میں ملوث ہونا چاہئے ، آخر وال سٹریٹ میں اور کمپیوٹر پر بیٹھے عام لوگوں کا اس کاروبار سے کیا تعلق ہے ؟
آج اس بات کا جواب مل گیا ہے . دراصل یہی وہ لوگ ہیں جنکی وجہ سے تیل کا کاروبار تباہ و برباد ہو گیا ہے . تیل کی ٹریڈ میں ایک کیش بھاؤ ہوتا ہے اور باقی تمام مستقبل کے کانٹریکٹس ہوتے ہیں . ماضی میں جب مندی اتی تھی تو ایک ماہ کی کنٹریکٹ پرائس اور اس سے اگلے ماہ کے کنٹریکٹ پرائس میں واضح فرق ہوتا تھا جسے ٹیکنیکل اسطلاح میں کونٹینگو کہا جاتا ہے . ماہانہ کنٹریکٹ کسی خاص دن سیٹل ہوتا ہے . مئی کا کنٹریکٹ کل منفی ٣٨ پر بند ہوا اور آج واپس ڈیڑھ ڈالر پر آیا تھا ٢١ اپریل کو اگلا کنٹریکٹ ٢١ ڈالر سے شروع ہوا جو مزید گرتا جا رہا ہے .
اسکا تعلق سٹوریج کی سہولیات سے ہیں . کہا جا رہا ہے اگلے ٨ ہفتوں میں سٹوریج فل ہو جائے گا . اسٹاک کی طرح امریکن مارکیٹس میں ای ٹی ایف کی طرز پر شئیرز ہوتے ہیں . ایک بہت بڑے ای ٹی ایف کا نام یو ایس او ہے . اس نے بڑی مقدار میں فیوچر آئل کانٹریکٹس لئے تھے جسے اپنی پوزیشن بیچنے پر مجبور کیا گیا کیونکے فزیکل ڈلیوری کے لئے جگہ نہ تھی . اسکا پریشر اگلے فیوچر کنٹریکٹ پر پڑ رہا ہے . سی ایم ای جو کانٹریکٹس کے کاروبار کو دیکھتی ہے ، اس نے کانٹریکٹس لینے پر پابندی بھی لگا دی ہے
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے تمام نمبرز تو بڑی بڑی کمپنیز کے پاس ہوتے ہیں تو پھر سعودی عرب اور روس والے کس بات پر لڑ رہے تھے . امریکہ میں تیل کی کمپنیز نے پروڈکشن کیوں نہ بند کی . اسکے مضمرات تو اگے چل کر پتا چلیں گے مگر فیوچر کانٹریکٹس کی اس تکنیکی ناکامی میں فنانشل مارکیٹ کے اعتماد کو بہت دھچکا پہنچا ہے . پہلے لڑائی اس بات بار چل رہی تھی وائرس چین نے بھیجا ہے . جرمنی نے ١٤٤ ارب کر ہرجانہ بھی دائر کر دیا .امریکہ کو حکومت نے اسٹاک مارکیٹ کو سنبھالا دیا ہوا تھا کیونکے اس میں ٹریلین آف ڈالرز سرمایہ کروں کے لگے ہوے تھے . تیل کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ بھی پیروں سے اکھڑ گئی ہے
پوری دنیا محو حیرت ہے کے تیل کی قیمتیں کیسے منفی پر جا سکتی ہیں . اس سے پہلے میرے ذھن میں ایک سوال ہمیشہ کھٹکتا تھا کے تیل کی تجارت میں تیل اور اس سے ملحقہ کومپنیز کو ہی اس میں ملوث ہونا چاہئے ، آخر وال سٹریٹ میں اور کمپیوٹر پر بیٹھے عام لوگوں کا اس کاروبار سے کیا تعلق ہے ؟
آج اس بات کا جواب مل گیا ہے . دراصل یہی وہ لوگ ہیں جنکی وجہ سے تیل کا کاروبار تباہ و برباد ہو گیا ہے . تیل کی ٹریڈ میں ایک کیش بھاؤ ہوتا ہے اور باقی تمام مستقبل کے کانٹریکٹس ہوتے ہیں . ماضی میں جب مندی اتی تھی تو ایک ماہ کی کنٹریکٹ پرائس اور اس سے اگلے ماہ کے کنٹریکٹ پرائس میں واضح فرق ہوتا تھا جسے ٹیکنیکل اسطلاح میں کونٹینگو کہا جاتا ہے . ماہانہ کنٹریکٹ کسی خاص دن سیٹل ہوتا ہے . مئی کا کنٹریکٹ کل منفی ٣٨ پر بند ہوا اور آج واپس ڈیڑھ ڈالر پر آیا تھا ٢١ اپریل کو اگلا کنٹریکٹ ٢١ ڈالر سے شروع ہوا جو مزید گرتا جا رہا ہے .
اسکا تعلق سٹوریج کی سہولیات سے ہیں . کہا جا رہا ہے اگلے ٨ ہفتوں میں سٹوریج فل ہو جائے گا . اسٹاک کی طرح امریکن مارکیٹس میں ای ٹی ایف کی طرز پر شئیرز ہوتے ہیں . ایک بہت بڑے ای ٹی ایف کا نام یو ایس او ہے . اس نے بڑی مقدار میں فیوچر آئل کانٹریکٹس لئے تھے جسے اپنی پوزیشن بیچنے پر مجبور کیا گیا کیونکے فزیکل ڈلیوری کے لئے جگہ نہ تھی . اسکا پریشر اگلے فیوچر کنٹریکٹ پر پڑ رہا ہے . سی ایم ای جو کانٹریکٹس کے کاروبار کو دیکھتی ہے ، اس نے کانٹریکٹس لینے پر پابندی بھی لگا دی ہے
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے تمام نمبرز تو بڑی بڑی کمپنیز کے پاس ہوتے ہیں تو پھر سعودی عرب اور روس والے کس بات پر لڑ رہے تھے . امریکہ میں تیل کی کمپنیز نے پروڈکشن کیوں نہ بند کی . اسکے مضمرات تو اگے چل کر پتا چلیں گے مگر فیوچر کانٹریکٹس کی اس تکنیکی ناکامی میں فنانشل مارکیٹ کے اعتماد کو بہت دھچکا پہنچا ہے . پہلے لڑائی اس بات بار چل رہی تھی وائرس چین نے بھیجا ہے . جرمنی نے ١٤٤ ارب کر ہرجانہ بھی دائر کر دیا .امریکہ کو حکومت نے اسٹاک مارکیٹ کو سنبھالا دیا ہوا تھا کیونکے اس میں ٹریلین آف ڈالرز سرمایہ کروں کے لگے ہوے تھے . تیل کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ بھی پیروں سے اکھڑ گئی ہے
نقصانات اپنی جگہ مگر اتنے بڑے بحران کو جسطرح بحران بنایا گیا ہے وہ ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے . اس بحران کو اگر تکنیکی طور پر ہی حل نہ کیا گیا تو اس کے مضمرات کیا ہوں گے ؟
یہ کہنا قبل از وقت ہے. کیا تیسری عالمی جنگ ناگزیز ہوچکی ہے ؟
یہ کہنا قبل از وقت ہے. کیا تیسری عالمی جنگ ناگزیز ہوچکی ہے ؟