ایران سے بارڈر کے راستے پاکستان میں یومیہ 4ہزار ٹن یعنی ملک کی مجموعی ضرورت کا 15 فیصد تیل اسمگل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق آئل کمپنی ایڈوائزری کونسل کے چیئرمین عادل خٹک کی جانب سے سیکرٹری پیٹرولیم کو ایک خط ارسال کیا گیا ہےجس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایران سے غیر قانونی طور پر اسمگل ہوکر آنے والے تیل کی مختلف شہروں میں تجارت کی اوسط یومیہ مجموعی کھپت کا تقریبا 15 فیصد ہے، یعنی روزانہ 4ہزار ٹن ایرانی تیل پاکستان میں اسمگل ہوکر آرہا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ سرحد کے دونوں جانب اسمگلنگ کا ایک پورا نیٹ ورک موجود ہے، جس میں ممکنہ طور پر بارڈر کنٹرولنگ ایجنسیز بھی ملوث ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ یہ نیٹ ورک بہت مضبوط ہوتا جارہا ہے،سرحدی علاقوں میں رہنے والے افراداپنے گھرانوں کی معاشی اور مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے زیادہ تر اس تجارت پر انحصار کرتے ہیں۔
بی آر ریسرچ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عادل خٹک کا کہنا تھا کہ مشرف دور میں موٹر سائیکلوں پر پہاڑی راستوں سے اسمگلنگ شروع ہوئی،وقت کے ساتھ ساتھ غیر رسمی تاجروں نے ترقی کی اور جیپ اور گاڑیوں کے قابل ٹریک تیار کیے۔ آج ان علاقوں میں ٹرکوں کے راستے بچھائے گئے ہیں جہاں گاڑیوں کے سفر کے لیے سڑکیں نہیں تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں سرحد کے دونوں طرف سیاستدان اور بارڈر کنٹرول ایجنسیاں اوپر سے نیچے تک سمگلنگ میں ملوث ہیں ۔ ڈرون فوٹیجز میں دکھایا گیا ہے کہ پٹرول بردار جہاز بلوچستان کی سرحد عبور کر رہے ہیں مگرکوئی پرواہ نہیں کرتا،اسمگلنگ کے دروازے کھل گئے ہیں اور یہ مقامی ریفائنریز کوتباہ کررہی ہے اورحکومت بھی ریونیو کھو رہی ہے۔