staray khaatir
Minister (2k+ posts)
دلاور خان وزیربی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور
آخری وقت اشاعت: منگل 29 مئ 2012
پاکستان اور افغانستان میں آمن کی بحالی کے لیے دونوں ممالک
کے عمائدین سیاسی رہنماء اور سول سوسائٹی کے عہدیدار ایک مرتبہ پھر سرجوڑ کر بیٹھے گئے ہیں ان کا کہنا ہے کہ شدت پسندی کے خاتمہ کے لئے اب عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔
شدت پسندی کی روک تھام کے لیے سرحد کے آر پار پختونوں کا ایک دو روزہ قومی جرگہ نشتر حال پشاور میں شروع ہوا ہے جس میں تمام سیاسی پارٹی کے کارکن، قبائلی عمائدین شریک ہیں۔ یہ جرگہ دو دن تک جاری رہے گا۔جرگے میں موجود عمائدین کا کہنا تھا کہ یہ جرگہ امن کی طرف ایک کوشش ہے جودونوں مُلکوں کے مُفاد میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے بھی افغانستان اور پاکستان میں امن و امان کے حوالے سے کئی جرگے ہوئے ہیں جس کے مُثبت نتائج سامنے آئیں ہیں۔
جرگے کی افتتاحی تقریب سے وزیراعلٰی خیبر پختونخوا امیر حیدر ہوتی نے خطاب کیا جس میں انہوں نے کہا کہ فاٹا میں جب تک اصلاحات نہیں لائی جائیں گی موجود صورتحال برقرار رہے گی۔انہوں نے بتایا کہ قبائل کو ان کا حق حاصل نہیں اور وہ بنیادی سہولت سے محروم ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مسائل کا حل فوجی کارروائی نہیں بلکہ جرگے سے مسائل حل ہوں گے۔
جرگے کے سربراہ افضل خان لالہ نے بتایا کہ جرگہ پختونوں کیے روایات کا ایک اہم حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی سیاسی جرگے نہیں بلکہ پختونوں میں اتحاد و اتفاق اور امن قائم کرنا ہے۔ افضل خان لالہ کے مطابق تیس ہزار سے زیادہ پختونوں کا خون بہایا گیا اب ان کے خیال میں جرگے کے علاوہ ان کا کوئی حل نہیں ہے۔ ان کا کہنا کہ دُنیا میں افغان قوم کے ساتھ بُہت بڑا ظُلم ہوا ہے۔ سیاست باہر کی دُنیا کی تھی اور دنگل افعانستان کی سرزمین پر لڑا گیا۔ انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین پر مزید خون بہائے جانے کی رُوک تھام کے لیے یہی جرگہ ایک کوشش ہے۔
افغانستان کے صوبہ فریاب سے تعلق رکھنے والے اسداللہ حماد افتر نے بتایا کہ یہ جرگہ تمام دُنیا کے سامنے ایک مُثبت تصویر پیش کرےگا۔ انہوں نے بتایا کہ پختون جہاں بھی ہوں وہ ایک وجود کی مانند ہیں۔ ان کا کہنا تھا پاکستان کے پختون اور افغانستان کے پختون تمام دُنیا کے قوتوں کے سامنے کھڑے ہوکر ایک ساتھ لڑیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اگر اس طرح بار بار قومی جرگوں کا احتمام ہوتا رہا تو وہ دن دور نہیں کہ علاقے میں امن قائم نہ ہو۔
واضح رہے کہ اس پہلے بھی افغانستان اور پاکستان میں امن و امان کے حوالے کئی بار جرگے ہوچکے ہیں لیکن اس کی خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوسکے۔
آخری وقت اشاعت: منگل 29 مئ 2012
پاکستان اور افغانستان میں آمن کی بحالی کے لیے دونوں ممالک

شدت پسندی کی روک تھام کے لیے سرحد کے آر پار پختونوں کا ایک دو روزہ قومی جرگہ نشتر حال پشاور میں شروع ہوا ہے جس میں تمام سیاسی پارٹی کے کارکن، قبائلی عمائدین شریک ہیں۔ یہ جرگہ دو دن تک جاری رہے گا۔جرگے میں موجود عمائدین کا کہنا تھا کہ یہ جرگہ امن کی طرف ایک کوشش ہے جودونوں مُلکوں کے مُفاد میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے بھی افغانستان اور پاکستان میں امن و امان کے حوالے سے کئی جرگے ہوئے ہیں جس کے مُثبت نتائج سامنے آئیں ہیں۔
جرگے کی افتتاحی تقریب سے وزیراعلٰی خیبر پختونخوا امیر حیدر ہوتی نے خطاب کیا جس میں انہوں نے کہا کہ فاٹا میں جب تک اصلاحات نہیں لائی جائیں گی موجود صورتحال برقرار رہے گی۔انہوں نے بتایا کہ قبائل کو ان کا حق حاصل نہیں اور وہ بنیادی سہولت سے محروم ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مسائل کا حل فوجی کارروائی نہیں بلکہ جرگے سے مسائل حل ہوں گے۔
جرگے کے سربراہ افضل خان لالہ نے بتایا کہ جرگہ پختونوں کیے روایات کا ایک اہم حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی سیاسی جرگے نہیں بلکہ پختونوں میں اتحاد و اتفاق اور امن قائم کرنا ہے۔ افضل خان لالہ کے مطابق تیس ہزار سے زیادہ پختونوں کا خون بہایا گیا اب ان کے خیال میں جرگے کے علاوہ ان کا کوئی حل نہیں ہے۔ ان کا کہنا کہ دُنیا میں افغان قوم کے ساتھ بُہت بڑا ظُلم ہوا ہے۔ سیاست باہر کی دُنیا کی تھی اور دنگل افعانستان کی سرزمین پر لڑا گیا۔ انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین پر مزید خون بہائے جانے کی رُوک تھام کے لیے یہی جرگہ ایک کوشش ہے۔
افغانستان کے صوبہ فریاب سے تعلق رکھنے والے اسداللہ حماد افتر نے بتایا کہ یہ جرگہ تمام دُنیا کے سامنے ایک مُثبت تصویر پیش کرےگا۔ انہوں نے بتایا کہ پختون جہاں بھی ہوں وہ ایک وجود کی مانند ہیں۔ ان کا کہنا تھا پاکستان کے پختون اور افغانستان کے پختون تمام دُنیا کے قوتوں کے سامنے کھڑے ہوکر ایک ساتھ لڑیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اگر اس طرح بار بار قومی جرگوں کا احتمام ہوتا رہا تو وہ دن دور نہیں کہ علاقے میں امن قائم نہ ہو۔
واضح رہے کہ اس پہلے بھی افغانستان اور پاکستان میں امن و امان کے حوالے کئی بار جرگے ہوچکے ہیں لیکن اس کی خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوسکے۔