سابق وزیراعظم و چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان ماضی میں بتا چکے ہیں کہ ان کو مارنے کی باقاعدہ پلاننگ کی جا چکی ہے اور منصوبہ یہ ہے کہ اسے مذہبی رنگ دیا جائے گا۔ ان پر قاتلانہ حملہ ہوا اور اس میں حملہ آور نے بھی مذہبی ایشو کو بنیاد بنا کر بیانات جاری کیے۔
اب توشہ خانہ سے بیچی گئی گھڑی کو بھی مذہبی رنگ دے کر ایک بار پھر سے فتوی لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ کیونکہ گھڑی پر خانہ کعبہ کا عکس بنا تھا اس لیے اسے بیچنا گناہ ٹھہرے گا۔
گھڑی کے بکنے اور مختلف قیمت سے متعلق کیے جانے والے پروپیگنڈے پر فواد چودھری نے ٹوئٹ کیا تو صحافی مبشرزیدی نے کہا کہ سوال صرف اتنا سا ہے کہ گھڑی کیوں بیچی؟ وہ وزیر اعظم تھے ان کے گھر میں فاقے نہیں پڑ رہے تھے جو خانہ کعبہ والی گھڑی بیچی۔ حضرت عمر کی مثالیں دینے والے یہ کریں گے تو گریبان تو پکڑا جائے گا۔
لیگی رہنما عظمیٰ بخاری نے کہا کہ قوم عمرانیہ کے آنے والے دنوں کی کہانی، کہا تھا نا اب یہ ساری زندگی گھڑی چور ہی کہلائے گا۔ خانہ کعبہ بنی گھڑی کو بیچنے کا حساب دنیا اور آخرت میں دینا پڑے گا، اور انکا ہینڈلر وہی ایماندار شہزاد اکبر ہے جو دوسروں کی تفتیش کرتا تھا۔
امجد ملک نے کہا ایک بادشاہ کی خانہ کعبہ کی تصویر والی تحفے میں دی گئی گھڑی نے دوسرے بادشاہ کی اوقات بتادی۔ ایسے بنے گا نیا پاکستان؟
راشد مراد نے کہا تاریخ میں سنہری حرفوں سے لکھا جائے گا کہ نیو مدینہ کا دو نمبرخلیفہ گھر کا خرچہ پورا کرنے کے لئے خانہ کعبہ والی گھڑی بھی فروخت کر دیتا تھا۔
لیگی رہنما محسن رانجھا نے کہا کیسا بدبخت انسان ہے نیازی، جو خانہ کعبہ کی تصویر والی گھڑی بھی بیچ ڈالی۔
سعید چودھری نے کہا انصافیوں کا دعوٰی ہے کہ گھڑی مقررہ قیمت دے کر توشہ خانہ سے خریدی گئی، رونا تو یہی ہے کہ کم و بیش دو ارب روپے مالیت والی گھڑی کی قیمت خان صاحب کے لئے صرف 10 کروڑ روپے مقرر کی گئی، معاملہ شروع ہی ایک ارب نوے کروڑ روپے کے گھپلے سے ہوا، ریاست مدینہ کے دعویدار نے کعبہ بیچ دیا۔
عثمان غنی نے کہا کہ جس گھڑی میں خانہ کعبہ کی تصویر بنی ہوئی ہے عمران خان نے چند پیسوں کی خاطر وہ گھڑی بیچ دی اور یوتھیے کہتے ہیں کہ عمران خان ریاست مدینہ بنائے، کوئی شرم کوئی حیا؟
جبکہ مدثر نے کہا کہ عمران خان پہ مذہب کارڈ کا الزام لگانے والے ملا و خونی لبرل صحافی اچانک خانہ کعبہ کی تصویر والی گھڑی بیچ دی کارڈ کھیل رہے ہیں۔ ہر کھیل کے بیوپاری یہ خود ہیں لیکن کوئی ریاستِ مدینہ کا نام لے تو انہیں تکلیف ہونے لگتی ہے۔
فیصل نامی صارف نے ان پروپیگنڈہ ٹولز کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ خانہ کعبہ میں بیٹھ کر ججز کو رشوت دینے والے خانہ کعبہ کی تصویر والی گھڑی قانونی طور پر حلال طریقے سے بیچنے پر گلا پھاڑ چیخیں مار رہے ہیں، قیامت کیوں نہ جلدی آئے؟
تمیم عباسی نے کہا کہ گھڑی میں خانہ کعبہ کا نقش کندہ تھا، بیچنا نہیں چاہیئے تھا، پھر تو قرآن بیچنے والے، جائے نماز بیچنے والے، تسبیح بیچنے والے سب جہنمی ہو گئے۔
عادی بٹ نے کہا خانہ کعبہ کی تصویر والی گھڑی بیچنے پر اعتراض کرنے والے مسجد نبوی میں بیٹھ کر ججز خرید رہے تھے. رپورٹ ملاحظہ ہو۔