توشہ خانہ کیس،نیب انکوائری کیخلاف درخواستیں قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

toshakanaahhs45.jpg

توشہ خانہ کیس، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی نیب انکوائری کیخلاف درخواستیں قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ۔۔۔نیب ترمیم قانون کے مطابق یہ بتانا لازمی ہے کہ آپ کسی کو بطور ملزم بلا رہے ہیں یا کسی اور وجہ سے: خواجہ حارث ایڈووکیٹ

توشہ خانہ کیس کے سلسلے میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم وچیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی نیشنل اکائونٹیبلٹی بیورو (نیب) کی انکوائری کے خلاف درخواستوں پر چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں ڈویژن بنچ نے سماعت کی اور درخواستیں قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ خواجہ حارث عمران خان اور ان کی اہلیہ کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے نیب قوانین میں ترامیم کے بعد نوٹس کے طریقہ کار بارے استفسار پر خواجہ حارث نے نیب نوٹس عدالت میں پیش کیے اور کہا کہ نوٹس میں پبلک آفس ہولڈرز کیخلاف انکوائری لکھا گیا ہے جبکہ نیب ترمیم قانون کے مطابق یہ بتانا لازمی ہے کہ آپ کسی کو بطور ملزم بلا رہے ہیں یا کسی اور وجہ سے۔نیب نوٹس میں واضح نہیں یہ معلومات کس حیثیت میں طلب کی جا رہی ہیں۔

خواجہ حارث نے کہا کہ توشہ خانہ تحائف معاملے پر کابینہ ڈویژن اور ایف بی آر بھی پبلک آفس ہولڈرز میں آتے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا نوٹسز کے جواب میں پیشی ہوئے؟ خواجہ حارث نے کہا تحریری جواب بھیجا خود پیش نہیں ہوئے۔ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے پوچھا کہ نیب نے تحریری جواب پر کوئی ایکشن لیا؟ جو پر خواجہ حارث نے کہا نیب نے اب تک کوئی نیا ایکشن نہیں لیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہو سکتا ہے نیب عمران خان کے جواب سے مطمئن ہو گئے ہوں، کیس نہیں بنتا۔ خواجہ حارث نے کہا کیس کو انکوائری سے تفتیش میں بدلنے کا خدشہ ہے، چیئرمین نیب کے استعفیٰ پر اگلے دن نوٹس ہو گیا، انہوں نے خود کہا ان پر دبائو ہے۔ چیف جسٹس نے نیب پراسیکیوٹر کو روسٹرم پر بلا کر استفسار کیا کہ کیا دوبارہ نوٹس بھیجا گیا؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا یاددہانی نوٹس بھیجا تھا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا نیب نوٹسز میں عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد نہیں نظر آتا۔ نیب نوٹسز کے خلاف درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آرڈر جاری کریں گے۔ خواجہ حارث نے کہا بشریٰ بی بی پبلک آفس ہولڈر نہیں لیکن انہیں بھی نوٹس بھیج دیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا ابھی نیب کو کسی کام سے نہیں روک رہے، نیب جو چاہے پوچھ سکتا ہے۔

توشہ خانہ کیس کے سلسلہ میں عمران خان کے بعد ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے یکم اپریل کو نیب تحقیقات پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں خواجہ حارث ایڈووکیٹ کے توسط سے چیئرمین نیب وایڈیشنل ڈائریکٹر نیب راولپنڈی کو فریق بنا کر درخواست دائر کی تھی۔ درخواست میں 16 مارچ اور 17 فروری کو نیب پیشی کے نوٹسز ہائیکورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے غیرقانونی قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی طلبی کے نوٹسز ایڈیشنل ڈائریکٹر محمد فیصل کے دستخط سے 17 فروری کو جاری کیے گئے تھے جس کہا گیا تھا کہ نیب آرڈیننس 1999ء کے تحت مبینہ طور پر کیے جرم کا نوٹس لیا گیا ہے۔ انکوا
 

Back
Top