atensari
(50k+ posts) بابائے فورم
ورلڈ اکنامک فورم کے خیال میں دنیا میں مردوں اور خواتین کو ملنے والی تنخواہوں میں پایا جانے والا فرق ختم ہونے میں مزید 118 برس لگیں گے۔
ورلڈ اکنامک فورم کی دنیا میں صنفی تفریق پر مبنی رپورٹ کے مطابق اس وقت خواتین کو وہ معاوضہ مل رہا ہے جو مردوں کو سنہ 2006 میں ملتا تھا۔
فورم کے خیال میں سنہ 2133 میں مردوں اور خواتین کی تنخواہوں میں فرق ختم ہو جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق خواتین اور مردوں کو ملنے والے معاوضوں میں فرق کو ختم کرنے کی پیش رفت حالیہ برسوں رک گئی ہے اور یہ ایسے وقت ہوا ہے جب زیادہ خواتین ملازمتوں میں آگے آ رہی ہیں۔
حقیقت میں ایک دہائی پہلے کے مقابلے میں دنیا میں کام کرنے والی خواتین کی تعداد میں ایک ارب کا یعنی تقرییاً ایک چوتھائی اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں جن 145 ممالک میں مساوی معاوضوں کا جائزہ لیا گیا ہے ان میں آئس لینڈ سب سے بہترین ملک ہے جبکہ بدترین ممالک میں یمن پہلے اور پاکستان دوسرے نمبر پر ہے۔
کئی ممالک میں اب مردوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ یونیورسٹیوں میں جا رہی ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس کی وجہ سے خواتین کو اسے عہدے ملتے ہیں جہاں وہ قیادت کر سکیں۔
رپورٹ کے مطابق شمالی یورپ کے ممالک میں مردوں اور خواتین کے درمیان تفاوت سب سے کم ہے اور یہ صورتحال دس برس پہلے جیسی ہے۔
145 ممالک کی فہرست میں آئس لینڈ پہلی پوزیشن پر، ناروے دوسری، فن لینڈ تیسری اور سویڈن چوتھی پوزیشن پر ہے اور یہ چاروں ملک شمالی یورپ میں ہیں۔
[TABLE="class: story-table, width: 591"]ورلڈ اکنامک فورم کی دنیا میں صنفی تفریق پر مبنی رپورٹ کے مطابق اس وقت خواتین کو وہ معاوضہ مل رہا ہے جو مردوں کو سنہ 2006 میں ملتا تھا۔
فورم کے خیال میں سنہ 2133 میں مردوں اور خواتین کی تنخواہوں میں فرق ختم ہو جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق خواتین اور مردوں کو ملنے والے معاوضوں میں فرق کو ختم کرنے کی پیش رفت حالیہ برسوں رک گئی ہے اور یہ ایسے وقت ہوا ہے جب زیادہ خواتین ملازمتوں میں آگے آ رہی ہیں۔
حقیقت میں ایک دہائی پہلے کے مقابلے میں دنیا میں کام کرنے والی خواتین کی تعداد میں ایک ارب کا یعنی تقرییاً ایک چوتھائی اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں جن 145 ممالک میں مساوی معاوضوں کا جائزہ لیا گیا ہے ان میں آئس لینڈ سب سے بہترین ملک ہے جبکہ بدترین ممالک میں یمن پہلے اور پاکستان دوسرے نمبر پر ہے۔
کئی ممالک میں اب مردوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ یونیورسٹیوں میں جا رہی ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس کی وجہ سے خواتین کو اسے عہدے ملتے ہیں جہاں وہ قیادت کر سکیں۔

رپورٹ کے مطابق شمالی یورپ کے ممالک میں مردوں اور خواتین کے درمیان تفاوت سب سے کم ہے اور یہ صورتحال دس برس پہلے جیسی ہے۔
145 ممالک کی فہرست میں آئس لینڈ پہلی پوزیشن پر، ناروے دوسری، فن لینڈ تیسری اور سویڈن چوتھی پوزیشن پر ہے اور یہ چاروں ملک شمالی یورپ میں ہیں۔
[TR]
[TH="class: story-table__heading, colspan: 3, align: right"]صنفی تفاوت[/TH]
[/TR]
[/TABLE]
[TABLE="class: story-table, width: 591"]
[TR="class: story-table__row__even"]
[TD="align: right"][/TD]
[TD="align: right"]دس بہترین ممالک[/TD]
[TD="align: right"]دس بدترین ممالک[/TD]
[/TR]
[TR]
[TD="align: right"]1[/TD]
[TD="align: right"]آئس لینڈ[/TD]
[TD="align: right"]یمن[/TD]
[/TR]
[TR="class: story-table__row__even"]
[TD="align: right"]2[/TD]
[TD="align: right"]ناروے[/TD]
[TD="align: right"]پاکستان[/TD]
[/TR]
[TR]
[TD="align: right"]3[/TD]
[TD="align: right"]فن لینڈ[/TD]
[TD="align: right"]شام[/TD]
[/TR]
[TR="class: story-table__row__even"]
[TD="align: right"]4[/TD]
[TD="align: right"]سویڈین[/TD]
[TD="align: right"]چاڈ[/TD]
[/TR]
[TR]
[TD="align: right"]5[/TD]
[TD="align: right"]آئرلینڈ[/TD]
[TD="align: right"]ایران[/TD]
[/TR]
[TR="class: story-table__row__even"]
[TD="align: right"]6[/TD]
[TD="align: right"]روانڈا[/TD]
[TD="align: right"]اردن[/TD]
[/TR]
[TR]
[TD="align: right"]7[/TD]
[TD="align: right"]فلپائن[/TD]
[TD="align: right"]مراکش[/TD]
[/TR]
[TR="class: story-table__row__even"]
[TD="align: right"]8[/TD]
[TD="align: right"]سوئٹزرلینڈ[/TD]
[TD="align: right"]لبنان[/TD]
[/TR]
[TR]
[TD="align: right"]9[/TD]
[TD="align: right"]سلووینیا[/TD]
[TD="align: right"]مالی[/TD]
[/TR]
[TR="class: story-table__row__even"]
[TD="align: right"]10[/TD]
[TD="align: right"]نیوزی لینڈ[/TD]
[TD="align: right"]مصر[/TD]
[/TR]
[/TABLE]
رپورٹ کی مصنفہ سعدیہ زاہدی کے مطابق شمالی یورپ کے ان ممالک کے خاندانوں کے لیے پالیسی دنیا میں بہترین ہے۔ ان کا بچوں کی دیکھ بھال کا نظام بہترین ہے، وہاں خاندان کی چھٹی لینے، زچگی اور ولدیت کے بارے میں بہترین قوانین موجود ہیں۔
ایک اہم اور دلچسپ چیز یہ ہے کہ بہترین ممالک میں افریقی ملک روانڈا برطانیہ اور امریکہ سے بھی آگے ہے اور یہ چھٹی پوزیشن پر ہے۔
اس کی وجہ وہاں سرگرم خواتین سیاستدانوں کی بڑی تعداد بتائی جاتی ہے اور وہاں ملک کی 64 فیصد اراکینِ پارلیمان خواتین ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ دہائی میں سب سے ڈرامائی فرق تعلیم کے شعبے میں آیا ہے۔ درحقیقت یہ وہ شعبہ ہے جہاں صنفی تفریق کا توازن خواتین کے حق ہے اور 98 ممالک میں یونیورسٹی جانے والی خواتین کی تعداد مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
سعدیہ زاہدی کے مطابق قطر جیسے ملک میں یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم خواتین کی تعداد مردوں سے چھ گنا زیادہ ہے جبکہ بارباڈوس اور جمیکا میں یہ فرق ڈھائی گنا کا ہے۔
ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 68 ممالک ایسے ہیں جہاں خواتین ڈاکٹروں، اساتذہ اور وکلا کی تعداد مردوں سے بڑھ چکی ہے۔
تاہم ان خوش کن اعدادوشمار کے باوجود رپورٹ کہتی ہے کہ خواتین کاروبار، سیاست اور سرکاری ملازمتوں کے شعبوں میں اس مقام پر نہیں پہنچ پائی ہیں جو مردوں کو حاصل ہے۔
فورم کے خیال میں دنیا میں فلپائن، فجی اور کولمبیا صرف ایسے ممالک ہیں جہاں خواتین مردوں کے مقابلے میں زیادہ قائدانہ عہدوں پر فائز ہیں۔
http://www.bbc.com/urdu/world/2015/11/151119_100w_gender_pay_gap_zz