چند بپھرے ہوئے وکیلوں نے 12 دسمبر کو پی آئی سی پر حملہ کیا۔
مگر وہاں کسی ڈاکٹر یا مریض کو میسائیل مار کر اس طرح ہلاک نہیں کیا جس طرح مشرف کے بدمعاش غنڈوں نے بزرگ سیاستدان، نواب اکبر بگٹی پر ایک الزام لگا کر ہلاک کیا۔
مشرف کی دہشت گرد پرائیویٹ آرمی نے لال مسجد کے معصوم بچوں اور بچیوں کو گھیر کر مارا، مسجد و مدرسے کی دیواروں کو گولیوں سے چھلنی کر کے فتح کیا، فاسفورس بموں سے لاشوں کو جلایا اور ملبے تلے چھپایا، قرآن کریم اور دینی کتابیں ساتھ بہتے گندے نالے میں بہائیں۔۔
مشرف کی دہشت گرد پرائیویٹ آرمی کے حمایت یافتہ الطاف حسین کے دہشت گردوں نے 12 مئی 2007 کو کراچی شہر کو آگ اور خون میں نہلایا۔ 50 کے قریب ماؤں سے ان کے لخت جگر چھینے، اور اسی شام غدار مشرف مکے لہرا کر فتح کا نشان بناتا رہا۔
سنہ 2001 میں اس غدار نے پاکستانی عوام کے ٹیکسوں پر پلنے والی فوج کو امریکہ کی خدمت پر معمور کیا، ڈاڑھی بڑھائے چرسیوں کو طالبان بول کر ہلاک کیا، نوجوانوں کو پکڑ کر امریکہ کے حوالے کیا اور اس کمینہ پن کے صلے میں پیسہ بنایا جس سے آج مشرف اپنے لیے زندگی اور صحت خریدنے سے قاصر ہے۔
ہزاروں پاکستانی سویلیئنز مشرف کی مسلط کردہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا نشانہ بن چکے ہیں، بلوچستان کی عسکریت پسندی آج بھی تھمنے کا نام نہیں لے رہی۔۔
اتنے بڑے مجرم، دہشت گرد، بے ایمان، بے ضمیر، وطن فروش انسان کو اگر 5 بار پھانسی کا حکم دیا گیا ہے تو تمہاری ڈیش میں آگ کیوں لگ رہی ہے؟
تمہیں اس مجرم سے ہمدردی کیوں ہو رہی ہے؟ کیا تم بھی اس غدار کے ساتھی ہو؟؟
جسٹس وقار احمد سیٹھ نے مشرف جیسے کمینے کے بارے میں کہا کہ اسے گرفتار کرو، اور اگر مردہ پاؤ تو بھی اس کی لاش گھسیٹ کر ڈی چوک لاؤ اور 3 دن تک لٹکا کر رکھو۔۔۔ اس پر تمہیں کیوں تکلیف ہے؟
تمہیں 12 مئی 2007 کو مرنے والے 50 انسانوں کی موت پر تکلیف کیوں نہیں؟
لال مسجد کے معصوم بچوں اور بچیوں اور ان ہزاروں پاکستانیوں کے مرنے پر دکھ کیوں نہیں جو مشرف کی بے ایمانی اور وطن فروشی کی بھینٹ چڑھے؟
مگر وہاں کسی ڈاکٹر یا مریض کو میسائیل مار کر اس طرح ہلاک نہیں کیا جس طرح مشرف کے بدمعاش غنڈوں نے بزرگ سیاستدان، نواب اکبر بگٹی پر ایک الزام لگا کر ہلاک کیا۔
مشرف کی دہشت گرد پرائیویٹ آرمی نے لال مسجد کے معصوم بچوں اور بچیوں کو گھیر کر مارا، مسجد و مدرسے کی دیواروں کو گولیوں سے چھلنی کر کے فتح کیا، فاسفورس بموں سے لاشوں کو جلایا اور ملبے تلے چھپایا، قرآن کریم اور دینی کتابیں ساتھ بہتے گندے نالے میں بہائیں۔۔
مشرف کی دہشت گرد پرائیویٹ آرمی کے حمایت یافتہ الطاف حسین کے دہشت گردوں نے 12 مئی 2007 کو کراچی شہر کو آگ اور خون میں نہلایا۔ 50 کے قریب ماؤں سے ان کے لخت جگر چھینے، اور اسی شام غدار مشرف مکے لہرا کر فتح کا نشان بناتا رہا۔
سنہ 2001 میں اس غدار نے پاکستانی عوام کے ٹیکسوں پر پلنے والی فوج کو امریکہ کی خدمت پر معمور کیا، ڈاڑھی بڑھائے چرسیوں کو طالبان بول کر ہلاک کیا، نوجوانوں کو پکڑ کر امریکہ کے حوالے کیا اور اس کمینہ پن کے صلے میں پیسہ بنایا جس سے آج مشرف اپنے لیے زندگی اور صحت خریدنے سے قاصر ہے۔
ہزاروں پاکستانی سویلیئنز مشرف کی مسلط کردہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا نشانہ بن چکے ہیں، بلوچستان کی عسکریت پسندی آج بھی تھمنے کا نام نہیں لے رہی۔۔
اتنے بڑے مجرم، دہشت گرد، بے ایمان، بے ضمیر، وطن فروش انسان کو اگر 5 بار پھانسی کا حکم دیا گیا ہے تو تمہاری ڈیش میں آگ کیوں لگ رہی ہے؟
تمہیں اس مجرم سے ہمدردی کیوں ہو رہی ہے؟ کیا تم بھی اس غدار کے ساتھی ہو؟؟
جسٹس وقار احمد سیٹھ نے مشرف جیسے کمینے کے بارے میں کہا کہ اسے گرفتار کرو، اور اگر مردہ پاؤ تو بھی اس کی لاش گھسیٹ کر ڈی چوک لاؤ اور 3 دن تک لٹکا کر رکھو۔۔۔ اس پر تمہیں کیوں تکلیف ہے؟
تمہیں 12 مئی 2007 کو مرنے والے 50 انسانوں کی موت پر تکلیف کیوں نہیں؟
لال مسجد کے معصوم بچوں اور بچیوں اور ان ہزاروں پاکستانیوں کے مرنے پر دکھ کیوں نہیں جو مشرف کی بے ایمانی اور وطن فروشی کی بھینٹ چڑھے؟